بچھووں کی ایک خصلت ہے کہ اگر انہیں کسی برتن میں اکھٹا رکھا جائے تو وہ ایک دوسرے کوڈنگ نہیں مارتے اس کی وجہ شاید یہ ہےکیوں کہ وہ سب ہی زہریلے ہوتے ہیں اسلیے وہ ایک دوسرے کے ڈنگ سے ڈرتے ہیں . اسی پر انگریزی میں ایک کہاوت بھی ہے "Scorpions in a jar" (مرتبان میں بچھو ).
اگر آپ اس کہاوت کو سمجھنا چاہیں توآجکل پارلیمنٹ میں جاری جوائنٹ سیشن میں ہونے والی تقاریر سے ضرور استفادہ حاصل کریں. پارلیمنٹ کو آپ یہاں ایک مرتبان سمجھ لیں اوربچھو کسے سمجھنا ہےوہ تو آپ جانتے ہی ہیں.کس طرح ایک دوسرے کے ڈ نگ سے بچنے کے لیے ایک دوسرے کی پزور حمایت کی جارہی ہے . . پارلیمنٹ میں بیٹھ کر لٹے پٹے لوگوں کا مذاق اڑایا جارہا ہے .ٹھٹا کیا جارہا ہے . سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہے . اور تمام بچھووں کی حمایت کا احساس ہوتے ہی لہجوں میں رعونت بھی عود آئی ہے. اس سب کی وجہ پارلیمنٹ کے باہر بیٹھا وہ طبقہ ہے جو ان سب کے ڈنگ سے اچھی طرح واقف ہے اور باقی لوگوں کو بھی متنبہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے.
پھر جب باہرموجود لوگوں نے ایک رکن کو اپنا موقف بتانے کے لیے اندر بھیجا. اس نمائندے شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ کو اپنا سیاسی کعبہ قرار دیا . لیکن حرم میں موجود لوگوں نے اسے لعن طعن کرنا شروع کر دیا . تحریک انصاف کے استعفیٰ قبول کرنے کا مطالبہ کیا جانے لگ. انہیں حرم یعنی پارلیمنٹ سے باہر نکالنے کا مطالبہ کیا جانے لگا
جب ارضِ خدا کے کعبے سے سب بت اٹھوائے جائیں گے ہم اہلِ صفا، مردودِ حرم مسند پہ بٹھائے جائیں گے سب تاج اچھالے جائیں گے سب تخت گرائے جائیں گے ہم دیکھیں گے لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
شاید کے تحریک انصاف کو مسند پر بیٹھنے سے پہلےمردودِ حرم ہوناپڑے یعنی کے پارلیمنٹ سے مستعفیٰ ہونا پڑے. فیض کے مطابق مسند پر مردودِ حرم بٹھائیں جایئں گے . فیض تو اپنی زندگی میں نہیں دیکھ سکے لیکن مجھے یقین ہے کے موجودہ نسل یہ منظر ضرور دیکھے گی
اگر آپ اس کہاوت کو سمجھنا چاہیں توآجکل پارلیمنٹ میں جاری جوائنٹ سیشن میں ہونے والی تقاریر سے ضرور استفادہ حاصل کریں. پارلیمنٹ کو آپ یہاں ایک مرتبان سمجھ لیں اوربچھو کسے سمجھنا ہےوہ تو آپ جانتے ہی ہیں.کس طرح ایک دوسرے کے ڈ نگ سے بچنے کے لیے ایک دوسرے کی پزور حمایت کی جارہی ہے . . پارلیمنٹ میں بیٹھ کر لٹے پٹے لوگوں کا مذاق اڑایا جارہا ہے .ٹھٹا کیا جارہا ہے . سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہے . اور تمام بچھووں کی حمایت کا احساس ہوتے ہی لہجوں میں رعونت بھی عود آئی ہے. اس سب کی وجہ پارلیمنٹ کے باہر بیٹھا وہ طبقہ ہے جو ان سب کے ڈنگ سے اچھی طرح واقف ہے اور باقی لوگوں کو بھی متنبہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے.
پھر جب باہرموجود لوگوں نے ایک رکن کو اپنا موقف بتانے کے لیے اندر بھیجا. اس نمائندے شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ کو اپنا سیاسی کعبہ قرار دیا . لیکن حرم میں موجود لوگوں نے اسے لعن طعن کرنا شروع کر دیا . تحریک انصاف کے استعفیٰ قبول کرنے کا مطالبہ کیا جانے لگ. انہیں حرم یعنی پارلیمنٹ سے باہر نکالنے کا مطالبہ کیا جانے لگا
جب ارضِ خدا کے کعبے سے سب بت اٹھوائے جائیں گے ہم اہلِ صفا، مردودِ حرم مسند پہ بٹھائے جائیں گے سب تاج اچھالے جائیں گے سب تخت گرائے جائیں گے ہم دیکھیں گے لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
شاید کے تحریک انصاف کو مسند پر بیٹھنے سے پہلےمردودِ حرم ہوناپڑے یعنی کے پارلیمنٹ سے مستعفیٰ ہونا پڑے. فیض کے مطابق مسند پر مردودِ حرم بٹھائیں جایئں گے . فیض تو اپنی زندگی میں نہیں دیکھ سکے لیکن مجھے یقین ہے کے موجودہ نسل یہ منظر ضرور دیکھے گی