..ahaadees & Its Discussion..

  • Work-from-home

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
Asalam-o-alaikum Wrwb!
Humara bhi ek sawal hain Hadith Qudsi k bare mei yeh tu pata hain k hadith qudsi us hadiths ko kahte jho Hazrat Mohammad (SAW) directly Allah se Communicate kerte. but eske aur baki hadiths k dermyaan hum kaise fark rak sakte hain bayan kerte wakt?
Matlab hadiths k beach difference kaise kerte hain Reference k difference huti hain ya pir kuch aur jess se koi banda samajh jaye k this hadith belongs to qudsi and that hadith belongs to Sunnah of the prophet (SAW)...
Wa Alaykum Assalam Wrwb :)


حدیث قدسی میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سبحانہ وتعالی سے نقل کرتے ہیں یعنی سند اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم نہیں ہوتی بلکہ اس سے آگے اللہ سبحانہ وتعالی تک پہنچتی ہے جبکہ دوسری احادیث میں سند اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچتی ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ حدیث قدسی ہو یا دوسری احادیث، سب اللہ ہی طرف سے ہیں۔

حدیث قدسی کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اکثر و بیشتر احادیث قدسیہ میں اللہ سبحانہ وتعالی کی تقدیس، حمد وثنا اور صفات وغیرہ کا تذکرہ ہوتا ہے اور احکام کا ذکر کم ہی ہوتا ہے لہذا اسے حدیث قدسی کہتے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب

 
  • Like
Reactions: Repunzel and Sabah

Sabah

VIP
Nov 20, 2008
9,085
8,117
1,313
Peshawar


Wa Alaykum Assalam Wrwb :)


حدیث قدسی میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سبحانہ وتعالی سے نقل کرتے ہیں یعنی سند اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم نہیں ہوتی بلکہ اس سے آگے اللہ سبحانہ وتعالی تک پہنچتی ہے جبکہ دوسری احادیث میں سند اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچتی ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ حدیث قدسی ہو یا دوسری احادیث، سب اللہ ہی طرف سے ہیں۔

حدیث قدسی کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اکثر و بیشتر احادیث قدسیہ میں اللہ سبحانہ وتعالی کی تقدیس، حمد وثنا اور صفات وغیرہ کا تذکرہ ہوتا ہے اور احکام کا ذکر کم ہی ہوتا ہے لہذا اسے حدیث قدسی کہتے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب

hmmmmmm acha matlab Hadith qudsia k mani yahi k jess mei Allah k hamd o sana ka ziker hue ho..
JazakAllah Khair
 

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313

hmmmmmm acha matlab Hadith qudsia k mani yahi k jess mei Allah k hamd o sana ka ziker hue ho..
JazakAllah Khair
jee nahi matlab usme zyada tar hamd hoti hai
lekin asal me upar wazeh hai ke hadees ki jo sanad hoti hai wo Allah tak jaati hai yane Allah ke rasul sallellahu alayhiwasallam Allah se naqal karte hain aur baki aam hadees me sirf Allah ke rasul sallellahu alayhiwasallam tak hi rehti hai

misal ke taur par do hadeesen yahan pesh karte hain umeed hai apko samajh me ajayega inshaAllah


حدیث قدسی
عن أبي هريرة - رضي الله عنه - قال : قال النبي - صلى الله عليه وسلم - : يقول الله تعالى :( أنا عند ظن عبدي بي ، وأنا معه إذا ذكرني ، فإن ذكرني في نفسه ذكرته في نفسي ، وإن ذكرني في ملإ ذكرته في ملإ خير منهم ، وإن تقرب إلي بشبر تقربت إليه ذراعا ، وإن تقرب إلي ذراعا تقربت إليه باعا ، وإن أتاني يمشي أتيته هرولة ) .
تخريج الحديث

رواه البخاري و مسلم



حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں: میں اپنے بندے کے ساتھ ویسا ہی ہوتا ہوں جیسا کہ وہ میرے بارے میں گمان کرتا ہے۔جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عام حدیث:



عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : ( من رأى منكم منكرا فليغيره بيده ، فإن لم يستطع فبلسانه ، فإن لم يستطع فبقلبه ، وذلك أضعف الإيمان ) رواه مسلم .

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ فرما رہے تھے: جو بھی تم میں سے کسی منکر کو دیکھے تو وہ اسے اپنے ہاتھ سے تبدیل کر دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔

 
  • Like
Reactions: Habeel

Repunzel

Regular Member
Nov 23, 2012
70
58
18
Pakistan
good efforts .....
may ALLAH help u and guide all of us towards the right path ameen[DOUBLEPOST=1354958270][/DOUBLEPOST]Narrated Anas: The Prophet said, "Whoever possesses the following three qualities will taste the sweetness of faith: 1. The one to whom ALLAH and His Apostle become dearer than anything else. 2. Who loves a person and he loves him only for ALLAH's sake. 3. Who hates to revert to disbelief (Atheism) after ALLAH has brought (saved) him out from it, as he hates to be thrown in fire." (Book #2, Hadith #20) (sahih Bukhari)[DOUBLEPOST=1354959818][/DOUBLEPOST]
Wa Alaykum Assalam Wrwb :)

حدیث قدسی میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سبحانہ وتعالی سے نقل کرتے ہیں یعنی سند اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم نہیں ہوتی بلکہ اس سے آگے اللہ سبحانہ وتعالی تک پہنچتی ہے جبکہ دوسری احادیث میں سند اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچتی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ حدیث قدسی ہو یا دوسری احادیث، سب اللہ ہی طرف سے ہیں۔
حدیث قدسی کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اکثر و بیشتر احادیث قدسیہ میں اللہ سبحانہ وتعالی کی تقدیس، حمد وثنا اور صفات وغیرہ کا تذکرہ ہوتا ہے اور احکام کا ذکر کم ہی ہوتا ہے لہذا اسے حدیث قدسی کہتے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
niceeeee....jazak ALLAH
 
  • Like
Reactions: Habeel and Dawn

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
باب : شرم و حیا بھی ایمان سے ہے
صحیح بخاری
حدیث نمبر : 24
حدثنا عبد الله بن يوسف، قال أخبرنا مالك بن أنس، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على رجل من الأنصار وهو يعظ أخاه في الحياء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ دعه فإن الحياء من الإيمان‏"‏‏.
عبداللہ ابن یوسف نے ہم سے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں مالک بن انس نے ابن شہاب سے خبر دی، وہ سالم بن عبداللہ سے نقل کرتے ہیں، وہ اپنے باپ ( عبداللہ بن عمر ) سے کہ ایک دفعہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری شخص کے پاس سے گزرے اس حال میں کہ وہ اپنے ایک بھائی سے کہہ رہے تھے کہ تم اتنی شرم کیوں کرتے ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس انصاری سے فرمایا کہ اس کو اس کے حال پر رہنے دو کیونکہ حیا بھی ایمان ہی کا ایک حصہ ہے۔
تشریح : بخاری کتاب الادب میں یہی روایت ابن شہاب سے آئی ہے۔ اس میں لفظ یعظ کی جگہ یعاتب ہے۔ جس سے ظاہر ہے کہ وہ انصاری اس کو اس بارے میں عتاب کررہے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انصاری سے فرمایا اسے اس کی حالت پر رہنے دو۔ حیا ایمان ہی کا حصہ ہے۔
حیا کی حقیقت یہ ہے کہ انسان برائی کی نسبت اپنے نام کے ساتھ ہونے سے ڈرے۔ حرام امورمیں حیا کرنا واجب ہے اور مکروہات میں بھی حیا کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ الحیاءلایاتی الابخیر کا یہی مطلب ہے کہ حیا خیر ہی خیرلاتی ہے۔ بعض سلف کا قول ہے۔ خف اللہ علی قدرتہ علیک واستحی منہ علی قدرتہ قربہ منک۔ اللہ کا خوف پیدا کرو اس اندازہ کے مطابق کہ وہ تمہارے اوپر کتنی زبردست قدرت رکھتا ہے اور اس سے شرم رکھو یہ اندازہ کرتے ہوئے کہ وہ تم سے کس قدر قریب ہے۔ مقصد یہ ہے کہ اللہ کا خوف پورے طور پر ہو کہ تمہارے اوپر اپنی قدرت کامل رکھتا ہے جب وہ چاہے اور جس طرح چاہے تم کو پکڑے اور اس سے شرم وحیا بھی اس خیال سے ہونی چاہئیے کہ وہ تمہاری شاہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے۔
الغرض حیا اور شرم انسان کا ایک فطری نیک جذبہ ہے جو اسے بے حیائی سے روک دیتا ہے اور اس کے طفیل وہ بہت سے گناہوں کے ارتکاب سے بچ جاتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ حیا سے مراد وہ بے جاشرم نہیں ہے جس کی وجہ سے انسان کی جرات عمل ہی مفقود ہوجائے۔ وہ اپنے ضروری فرائض کی ادائیگی میں بھی شرم وحیا کا بہانہ تلاش کرنے لگے۔ حضرت امام المحدثین اس حدیث کی نقل سے بھی مرجیہ کی تردید کرنا چاہتے ہیں جو ایمان کو صرف قول بلاعمل مانتے ہیں۔ حالانکہ کتاب اللہ وسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امیں جملہ اعمال صالحہ وعادات سیئہ کو ایمان ہی کے اجزا قرار دیا گیا ہے۔ جیسا کہ حدیث بالاسے ظاہر ہے کہ حیاشرم جیسی پاکیزہ عادت بھی ایمان میں داخل ہے۔
 

Umm-e-ahmad

Super Star
Feb 22, 2010
11,352
5,314
1,313
home
باب : شرم و حیا بھی ایمان سے ہے
صحیح بخاری
حدیث نمبر : 24
حدثنا عبد الله بن يوسف، قال أخبرنا مالك بن أنس، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على رجل من الأنصار وهو يعظ أخاه في الحياء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ دعه فإن الحياء من الإيمان‏"‏‏.
عبداللہ ابن یوسف نے ہم سے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں مالک بن انس نے ابن شہاب سے خبر دی، وہ سالم بن عبداللہ سے نقل کرتے ہیں، وہ اپنے باپ ( عبداللہ بن عمر ) سے کہ ایک دفعہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری شخص کے پاس سے گزرے اس حال میں کہ وہ اپنے ایک بھائی سے کہہ رہے تھے کہ تم اتنی شرم کیوں کرتے ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس انصاری سے فرمایا کہ اس کو اس کے حال پر رہنے دو کیونکہ حیا بھی ایمان ہی کا ایک حصہ ہے۔
تشریح : بخاری کتاب الادب میں یہی روایت ابن شہاب سے آئی ہے۔ اس میں لفظ یعظ کی جگہ یعاتب ہے۔ جس سے ظاہر ہے کہ وہ انصاری اس کو اس بارے میں عتاب کررہے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انصاری سے فرمایا اسے اس کی حالت پر رہنے دو۔ حیا ایمان ہی کا حصہ ہے۔
حیا کی حقیقت یہ ہے کہ انسان برائی کی نسبت اپنے نام کے ساتھ ہونے سے ڈرے۔ حرام امورمیں حیا کرنا واجب ہے اور مکروہات میں بھی حیا کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ الحیاءلایاتی الابخیر کا یہی مطلب ہے کہ حیا خیر ہی خیرلاتی ہے۔ بعض سلف کا قول ہے۔ خف اللہ علی قدرتہ علیک واستحی منہ علی قدرتہ قربہ منک۔ اللہ کا خوف پیدا کرو اس اندازہ کے مطابق کہ وہ تمہارے اوپر کتنی زبردست قدرت رکھتا ہے اور اس سے شرم رکھو یہ اندازہ کرتے ہوئے کہ وہ تم سے کس قدر قریب ہے۔ مقصد یہ ہے کہ اللہ کا خوف پورے طور پر ہو کہ تمہارے اوپر اپنی قدرت کامل رکھتا ہے جب وہ چاہے اور جس طرح چاہے تم کو پکڑے اور اس سے شرم وحیا بھی اس خیال سے ہونی چاہئیے کہ وہ تمہاری شاہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے۔
الغرض حیا اور شرم انسان کا ایک فطری نیک جذبہ ہے جو اسے بے حیائی سے روک دیتا ہے اور اس کے طفیل وہ بہت سے گناہوں کے ارتکاب سے بچ جاتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ حیا سے مراد وہ بے جاشرم نہیں ہے جس کی وجہ سے انسان کی جرات عمل ہی مفقود ہوجائے۔ وہ اپنے ضروری فرائض کی ادائیگی میں بھی شرم وحیا کا بہانہ تلاش کرنے لگے۔ حضرت امام المحدثین اس حدیث کی نقل سے بھی مرجیہ کی تردید کرنا چاہتے ہیں جو ایمان کو صرف قول بلاعمل مانتے ہیں۔ حالانکہ کتاب اللہ وسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امیں جملہ اعمال صالحہ وعادات سیئہ کو ایمان ہی کے اجزا قرار دیا گیا ہے۔ جیسا کہ حدیث بالاسے ظاہر ہے کہ حیاشرم جیسی پاکیزہ عادت بھی ایمان میں داخل ہے۔
jazakALLAH kahair
mashaALLAh nice sharing
 

Qawareer

میرا خدا ہر روز مجھے نئی خوشیاں دیتا ہے
VIP
Sep 1, 2010
22,663
10,941
1,113
jazakAllah........
 

Azeyy

•´¯`•» RuDleSS AzeYY «•´¯`•
VIP
Aug 17, 2012
12,084
5,479
513
lahore
jazakAllah kher owsem sharing
Stay Bless Keep it up........:)
 
Top