حضرت ابو دردا رضی اللہ عنھا فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں بیٹھا ہوا تھا کہ حضرت ابو بکر بھی اپنی چادر کا کنارا پکڑے ہوۓ حاضر ہوۓ یہاں تک کہ ان کا گھٹنا ننگا ہو گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ صاحب لڑ جھگڑ کر آ رہے ہیں۔ پس انہوں نے سلام کیا اور بتانے لگے کہ میرے اور عمر بن خطاب کے درمیان کچھ تکرار ہوئی تو جلدی میں میرے منہ سے ایک بات نکل گئی جس پر مجھے بعد میں ندامت ہوئی اور میں نے ان سے معافی مانگی لیکن انہوں نے معاف کرنے سے انکار کر دیا لہٰذا میں آپکی بارگاہ میں آیا ہوں ۔ آپؐ نے فرمایا: اے ابو بکر! اللہ تعالیٰ تمہیں معاف کرے ، یہ تین مرتبہ فرمایا۔
اسکے بعد حضرت عمر نادم ہو کر حضرت ابو بکرؓ کے درِ دولت پر گئے اور ان کے بارے میں پوچھا ، جواب ملا کہ وہ گھر پر نہیں ہیں ۔ پس یہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوۓ اور سلام عرض کیا۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پرنور چہرے کا رنگ بدلا اور یہ صورتحال دیکھ کر حضرت ابو بکر ڈر گئے اور گھٹنوں کے بل ہو کر عرض گزار ہوۓ، یا رسول اللہؐ! خدا کی قسم مجھ سے بڑی زیادتی ہوئی ہے، یہ بات دو مرتبہ عرض کی۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک جب اللہ پاک نے مجھے تمہاری طرف مبعوث فرمایا تو تم لوگوں نے کہا کہ یہ جھوٹ بولتا ہے لیکن اکیلے حضرت ابو بکر صدیقؓ نے کہا کہ یہ سچ فرماتے ہیں اور پھر اپنی جان اور مال سے میری خدمت میں کوئی کمی نہ کی پھر دو بار فرمایا کہ کیا تم میرے ایسے ساتھی کو چھوڑ دو گے؟ اسکے بعد حضرت ابو بکر صدیقؓ سے کسی نے اُف بھی کہنے کی جرات نہ کی۔
صحیح بخاری، باب کتاب الانبیاء، حدیث 861
اسکے بعد حضرت عمر نادم ہو کر حضرت ابو بکرؓ کے درِ دولت پر گئے اور ان کے بارے میں پوچھا ، جواب ملا کہ وہ گھر پر نہیں ہیں ۔ پس یہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوۓ اور سلام عرض کیا۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پرنور چہرے کا رنگ بدلا اور یہ صورتحال دیکھ کر حضرت ابو بکر ڈر گئے اور گھٹنوں کے بل ہو کر عرض گزار ہوۓ، یا رسول اللہؐ! خدا کی قسم مجھ سے بڑی زیادتی ہوئی ہے، یہ بات دو مرتبہ عرض کی۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک جب اللہ پاک نے مجھے تمہاری طرف مبعوث فرمایا تو تم لوگوں نے کہا کہ یہ جھوٹ بولتا ہے لیکن اکیلے حضرت ابو بکر صدیقؓ نے کہا کہ یہ سچ فرماتے ہیں اور پھر اپنی جان اور مال سے میری خدمت میں کوئی کمی نہ کی پھر دو بار فرمایا کہ کیا تم میرے ایسے ساتھی کو چھوڑ دو گے؟ اسکے بعد حضرت ابو بکر صدیقؓ سے کسی نے اُف بھی کہنے کی جرات نہ کی۔
صحیح بخاری، باب کتاب الانبیاء، حدیث 861