hahaha thanks for the complimenthahahaha u made me laugh
u ki taeef sirf aik word may hi poori hojati hay and the word is : Kachu maasi
hahaha thanks for the complimenthahahaha u made me laugh
u ki taeef sirf aik word may hi poori hojati hay and the word is : Kachu maasi
alwayss welcomehahaha thanks for the compliment
waalaikum assalamASSALAM O ALAIKUM TO ALL..........
MUQADDAR
Mine bohat se logon se suna bhi hai aur parha bhi hai k ALLAH nay tamam insano ki taqdeer pehle se likh rakhi hai Aur humaray sath wohi hota hai jo humari taqdeer main likha hota hai.ALLAH fermata hai ager maine tamam cheezain taqdeer main likh di hoti tou main apne bandon ko DUA mangna nahi sekhata....taqdeer ko sirf aur sirf DUA hi badal sakti hai...
Aksar log yeh kehtay hain ALLAH humari sunta hi nahi itni duain mangi itni man'natain mani laykin koi faida nahi hua..."NAACH NA JANE ANGHAN TAIRHA" nadan hain woh log jo yeh jante hain k ALLAH apne bandon se (70) MAON se ziada pyar kerta hai.ALLAH GHAFOOR-UR-RAHEEM HAI woh kabhi nahi chahta kay uska koi bhi banda jahannum main jaye....
Mere khayal main insan apna MUQADDAR khud banata hai MUQADDAR ALLAH ki likhi hui TAQDEER se wabista hai ager acha hai tpu dunya aur akhrat main bhalai warn barbadi.."Jaise USTAD apne SHAGIRDON ki PERFORMANCE ko dekh ker unhain MARKS ya GRADE detay hain theek isi tarha ALLAH apne bandon k AMAAL aur KARKARDAGI ki bunyad per MIQADDAR ka faisla kerta hai...
Amal se zindagi banti hai jannat bhi jahannum bhi
Yeh khaki apni fitrat main na noori hai na naari hai
I think ache MUQADDAR wala woh hai jiskay MAA BAAP zinda hain aur woh ALLAH k ehkaam ki pairvi kertay huay unki khidmat main kosha'an rehta hai.MUQADDAR walon ka yom-e-akhrat per imaan hota hai aur usi imaan ki badolat dunya main bhi surkhroo aur akhrat main jannat ka haqdar thehrtay hain..MUQADDAR walay "Wal qadri khairihi wa sharihi" per imaan rakhtay hain...
jo likha hai ho sakta hai AAP log itifaq na karain....likhne main koi ghalti hui ho tou m sorryyyyy
@Hoorain
well said....."Kisi Insan ki zindagi mae jo kuch hona hy aur us ny jo kuch krna hy wo sab kuch likha ja chuka hy jisy Muqaddar kehty haen ,,, insan is ko badal nahi sakta
lekin Muqaddar mae he kaheen ALLAH ta'ala ny ye likha hota hy k insan bht mehnat kry ga to usy kamyaabi mile gi... ya phir insan bht dua kre ga to us ki qismat badal dunga ...
is liye baaz oqat insan smjhta hy k us ny apni mehnat sy apny Muqaddar ko badal diya hy aur isi liye baaz oqat insan gharoor krny lagta hy .. lekin haqeeqat mae us ny koi brra teer nahi mara hota ye sb ALLAH ta'la ny us k Muqaddar mae likh rkha hota hy"
(meri to yehe philosophy hy muqaddar k bary mae )
@Hoorain @Rubi @ShiXu_MiXu @Manxil @Abidi @Azeyy @Fanii @Huria @ZeEsT_cHaYa @Ally @Fa!th @Hudx @shzd @DuffeR @JUST LIKE ROZE @Masoom_girl @Eyes @Shiraz-Khan @Sky-Walker @amazingcreator @Ocean_Eyes @yoursks @*fajar* @whiteros
مقدر کا سکندریہ بات درست ہے کہ موت اٹل حقیقت ہے۔اور دنیا میں آنے والے ہر ذی حس کا مقدرہے ۔ جب قضا ہی مقدرہو تو ہر قسم کی احتیاط و تدبیر اپنا اثر کھو دیتی ہے۔ ہم انسان یہ معلوم ہوتے ہوئے بھی کہ موت کوہر حال میں آنا ہی ہے لیکن ہم موت کو نظر انداز کرکے زندگی گزارتے ہیں اور یہی نظراندازی ہم کو اپنے مقصد حقیقی سے بے نیازکر دیتی ہے۔
جیو اور جینے دو کا مقولہ درست تو ہے لیکن یہ اس وقت دو چند ہوجاتا ہے جب یہ بات بھی رکھی جائے کہ ایک دن مرجانا ہے۔ انسان کو حقیقت پسند ہونا چاہیے اور یہی حقیقت پسندی ہے کہ انسان اپنے حصے کی بھرپورزندگی بھی بسر کرلے اور اپنی آخرت کا رختِ سفر بھی تیار کرلے اس لیے کہ انسا ن کی اصل زندگی تو موت کے بعد ہی شروع ہوتی ہے ۔موت اک ماندگی کا وقفہ ہے۔
یعنی آگے چلیںگے دم لے کے،انسان خود کو دنیا کی زندگی میںاس قدر الجھا کر رکھتاہے کہ اُسکو اپنی موت یا اپنی آخرت کے بارے میں سوچنے کا موقع ہی نہیں ملتا اور سفر آخرت قریب آجاتا ہے۔محض خواب و سراب کی زندگی ہے جس دنیا کو ہم حقیقت سمجھتے ہیں اس خواب کی حقیقت تب سمجھ میں آتی ہے۔جب دنیا چھوڑ جانے کا وقت آتا ہے۔@Hoorain @naazii @Atif-adi @Tariq Saeed @*fajar* @Abidi @amazingcreator @Asif_Khan @Eyes @STAR24 @Mahen @lovelyalltime@Wafa_Khan @Sanandreas @Iceage-TM
ہمارے لیے بہتر ہے کہ ایسی تدبیر اختیارکی جائے جس سے دنیا بھی جائے اور آخرت بھی سنور جائے ۔اور اس کا بہترین حل یہ ہی ہے کہ انسان خواب و خیال کی دنیا میںرہتے ہوئے بھی ہر معاملے میںحقیقت سے کا م لے اور اپنے اچھے اعمال سے خود کو دنیا میں کامیاب اور میں اپنے رب کے حضورسر خرو انسان کا درجہ حاصل کر سکے ۔ اور وجہ سے ممکن ہو سکتا ہے کہ انسان اپنی زندگی کو اپنے خالق کی مرضی کے رکھتے ہوئے اپنے تمام دینی و دنیاوی معاملات سر انجام دیتارہے۔ یہ بات بھی ہے کہ انسان کو دنیا سے جاتے وقت حسرت و یاس کے خالی ہاتھ ہی دنیا سے جانا پڑے۔
کہیںایسا نہ ہو کہ ہم دنیاوی ما ل و متاع اکٹھا کرنے میں اس غرق ہو جائےںکہ ہمیں اپنے ابدی ٹھکانے کے آرام و آسا ئش کو جمع کرنے کا موقع ہی نہ ملے اور ہم مجبوری کے عالم میں کف افسوس بیش بہا دنیاوی سامان کی موجودگی میں خالی ہاتھ اس جہاںسے سدھارنا پڑے ۔ جہاں سب کو ایک نہ ایک دن سب کو جا نا ہے۔ اور وہ اصل ٹھکانہ ہے۔
کیو نکہ دنیا میں اکٹھا کیاہوا مال و متاع انسا ن کے ساتھ نہیں جاتا اس لیے سامان حیا ت کا بوجھ اتنا زیادہ نہیں ہو نا چاہیے ۔کہ جن کا بوجھ ہمارے ناتواں کندھے اٹھا ہی نہ سکے ۔ اس لیے کہ جب انسا ن اپنی آخری آرام گاہ اور مستقل قیام گاہ کی طرف روبہ سفر ہوتاہے تودنیا میں جمع شدہ مال اس کے ساتھ نہیں جاتابلکہ جواس نے مرنے بعد سہولت کے لیے اکٹھا کیا ہو تا ہے یعنی اپنا اعمال نامہ ہی ساتھ لے جاتا ہے ۔وہ ہیںانسان کے اچھے اعمال اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے نیک اعمال ضائع نہیںکرتا۔
ہمارے رب کی ہم پر خاص عنایت اور خاص کرم ہے۔ کہ اسمیں ہمیں اپنے پیارے نبی کی سنت اور اپنے پاک کلام کی صورت میں نور ہدایت بخشا ہے تو پھر کیوں نہ ہم اپنے دینی و دنیاوی معاملات کو اُسوہ حسنہ اور کلام پاک کی تعلیمات کی روشنی میں انجام دیں ۔ دنیاو آخرت کی دونوں جہانوںکی سعادتیںسمیٹ لینے کی تدبیریں کر یں ۔اور مقدر کے سکندر بن جائےں۔ کہتے ہیںکہ ہر انسان دنیامیں روتے ہوئے آتاہے۔اور تقدیرکے ہاتھوںانسان کو بارہارونا پڑتاہے ۔ لیکن جو لوگ حقیقت پسندی سے کا م لیتے ہیںاور اپنی زندگی کو کتاب و سنت کے مطابق بسر کرتے ہیں۔اسے دنیا سے رخصت ہوتے وقت رونا نہیں پڑتا بلکہ وہ دنیا سے جاتے وقت ہنستا ہوا جاتاہے۔ اور وہ ہی مقدر کا سکندر کہلاتاہے۔
@Ocean_Eyes @Manxil @zohayb @JUST LIKE ROZE @zulfi_kulfi @Afrasyyab
@P@ssion @Pari @RedRose64 @Sariya @Hudx @Huria @marib
@NamaL @minaahil @Ally @shzd @Asheer @Fanii @Gul-e-lala @^MysTeri0uS^
@Prince-Farry @saviou @Shiraz-Khan @Masoom_girl @attiya @Azeyy @Bela
@Toobi @~Bella~ @Zia_Hayderi @ZeEsT_cHaYa @Qawareer @Sky-Walker
@ShiXu_MiXu @shailina @whiteros @Rubi @Fa!th @Kit_Kat @Rubi @Sara_Khan @Nighaat
boht zbrdast bro .... superbمقدر کا سکندریہ بات درست ہے کہ موت اٹل حقیقت ہے۔اور دنیا میں آنے والے ہر ذی حس کا مقدرہے ۔ جب قضا ہی مقدرہو تو ہر قسم کی احتیاط و تدبیر اپنا اثر کھو دیتی ہے۔ ہم انسان یہ معلوم ہوتے ہوئے بھی کہ موت کوہر حال میں آنا ہی ہے لیکن ہم موت کو نظر انداز کرکے زندگی گزارتے ہیں اور یہی نظراندازی ہم کو اپنے مقصد حقیقی سے بے نیازکر دیتی ہے۔
جیو اور جینے دو کا مقولہ درست تو ہے لیکن یہ اس وقت دو چند ہوجاتا ہے جب یہ بات بھی رکھی جائے کہ ایک دن مرجانا ہے۔ انسان کو حقیقت پسند ہونا چاہیے اور یہی حقیقت پسندی ہے کہ انسان اپنے حصے کی بھرپورزندگی بھی بسر کرلے اور اپنی آخرت کا رختِ سفر بھی تیار کرلے اس لیے کہ انسا ن کی اصل زندگی تو موت کے بعد ہی شروع ہوتی ہے ۔موت اک ماندگی کا وقفہ ہے۔
یعنی آگے چلیںگے دم لے کے،انسان خود کو دنیا کی زندگی میںاس قدر الجھا کر رکھتاہے کہ اُسکو اپنی موت یا اپنی آخرت کے بارے میں سوچنے کا موقع ہی نہیں ملتا اور سفر آخرت قریب آجاتا ہے۔محض خواب و سراب کی زندگی ہے جس دنیا کو ہم حقیقت سمجھتے ہیں اس خواب کی حقیقت تب سمجھ میں آتی ہے۔جب دنیا چھوڑ جانے کا وقت آتا ہے۔@Hoorain @naazii @Atif-adi @Tariq Saeed @*fajar* @Abidi @amazingcreator @Asif_Khan @Eyes @STAR24 @Mahen @lovelyalltime@Wafa_Khan @Sanandreas @Iceage-TM
ہمارے لیے بہتر ہے کہ ایسی تدبیر اختیارکی جائے جس سے دنیا بھی جائے اور آخرت بھی سنور جائے ۔اور اس کا بہترین حل یہ ہی ہے کہ انسان خواب و خیال کی دنیا میںرہتے ہوئے بھی ہر معاملے میںحقیقت سے کا م لے اور اپنے اچھے اعمال سے خود کو دنیا میں کامیاب اور میں اپنے رب کے حضورسر خرو انسان کا درجہ حاصل کر سکے ۔ اور وجہ سے ممکن ہو سکتا ہے کہ انسان اپنی زندگی کو اپنے خالق کی مرضی کے رکھتے ہوئے اپنے تمام دینی و دنیاوی معاملات سر انجام دیتارہے۔ یہ بات بھی ہے کہ انسان کو دنیا سے جاتے وقت حسرت و یاس کے خالی ہاتھ ہی دنیا سے جانا پڑے۔
کہیںایسا نہ ہو کہ ہم دنیاوی ما ل و متاع اکٹھا کرنے میں اس غرق ہو جائےںکہ ہمیں اپنے ابدی ٹھکانے کے آرام و آسا ئش کو جمع کرنے کا موقع ہی نہ ملے اور ہم مجبوری کے عالم میں کف افسوس بیش بہا دنیاوی سامان کی موجودگی میں خالی ہاتھ اس جہاںسے سدھارنا پڑے ۔ جہاں سب کو ایک نہ ایک دن سب کو جا نا ہے۔ اور وہ اصل ٹھکانہ ہے۔
کیو نکہ دنیا میں اکٹھا کیاہوا مال و متاع انسا ن کے ساتھ نہیں جاتا اس لیے سامان حیا ت کا بوجھ اتنا زیادہ نہیں ہو نا چاہیے ۔کہ جن کا بوجھ ہمارے ناتواں کندھے اٹھا ہی نہ سکے ۔ اس لیے کہ جب انسا ن اپنی آخری آرام گاہ اور مستقل قیام گاہ کی طرف روبہ سفر ہوتاہے تودنیا میں جمع شدہ مال اس کے ساتھ نہیں جاتابلکہ جواس نے مرنے بعد سہولت کے لیے اکٹھا کیا ہو تا ہے یعنی اپنا اعمال نامہ ہی ساتھ لے جاتا ہے ۔وہ ہیںانسان کے اچھے اعمال اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے نیک اعمال ضائع نہیںکرتا۔
ہمارے رب کی ہم پر خاص عنایت اور خاص کرم ہے۔ کہ اسمیں ہمیں اپنے پیارے نبی کی سنت اور اپنے پاک کلام کی صورت میں نور ہدایت بخشا ہے تو پھر کیوں نہ ہم اپنے دینی و دنیاوی معاملات کو اُسوہ حسنہ اور کلام پاک کی تعلیمات کی روشنی میں انجام دیں ۔ دنیاو آخرت کی دونوں جہانوںکی سعادتیںسمیٹ لینے کی تدبیریں کر یں ۔اور مقدر کے سکندر بن جائےں۔ کہتے ہیںکہ ہر انسان دنیامیں روتے ہوئے آتاہے۔اور تقدیرکے ہاتھوںانسان کو بارہارونا پڑتاہے ۔ لیکن جو لوگ حقیقت پسندی سے کا م لیتے ہیںاور اپنی زندگی کو کتاب و سنت کے مطابق بسر کرتے ہیں۔اسے دنیا سے رخصت ہوتے وقت رونا نہیں پڑتا بلکہ وہ دنیا سے جاتے وقت ہنستا ہوا جاتاہے۔ اور وہ ہی مقدر کا سکندر کہلاتاہے۔
@Ocean_Eyes @Manxil @zohayb @JUST LIKE ROZE @zulfi_kulfi @Afrasyyab
@P@ssion @Pari @RedRose64 @Sariya @Hudx @Huria @marib
@NamaL @minaahil @Ally @shzd @Asheer @Fanii @Gul-e-lala @^MysTeri0uS^
@Prince-Farry @saviou @Shiraz-Khan @Masoom_girl @attiya @Azeyy @Bela
@Toobi @~Bella~ @Zia_Hayderi @ZeEsT_cHaYa @Qawareer @Sky-Walker
@ShiXu_MiXu @shailina @whiteros @Rubi @Fa!th @Kit_Kat @Rubi @Sara_Khan @Nighaat @Fadiii @*SHB* @Maaann
bht achi sharing bro....مقدر کا سکندریہ بات درست ہے کہ موت اٹل حقیقت ہے۔اور دنیا میں آنے والے ہر ذی حس کا مقدرہے ۔ جب قضا ہی مقدرہو تو ہر قسم کی احتیاط و تدبیر اپنا اثر کھو دیتی ہے۔ ہم انسان یہ معلوم ہوتے ہوئے بھی کہ موت کوہر حال میں آنا ہی ہے لیکن ہم موت کو نظر انداز کرکے زندگی گزارتے ہیں اور یہی نظراندازی ہم کو اپنے مقصد حقیقی سے بے نیازکر دیتی ہے۔
جیو اور جینے دو کا مقولہ درست تو ہے لیکن یہ اس وقت دو چند ہوجاتا ہے جب یہ بات بھی رکھی جائے کہ ایک دن مرجانا ہے۔ انسان کو حقیقت پسند ہونا چاہیے اور یہی حقیقت پسندی ہے کہ انسان اپنے حصے کی بھرپورزندگی بھی بسر کرلے اور اپنی آخرت کا رختِ سفر بھی تیار کرلے اس لیے کہ انسا ن کی اصل زندگی تو موت کے بعد ہی شروع ہوتی ہے ۔موت اک ماندگی کا وقفہ ہے۔
یعنی آگے چلیںگے دم لے کے،انسان خود کو دنیا کی زندگی میںاس قدر الجھا کر رکھتاہے کہ اُسکو اپنی موت یا اپنی آخرت کے بارے میں سوچنے کا موقع ہی نہیں ملتا اور سفر آخرت قریب آجاتا ہے۔محض خواب و سراب کی زندگی ہے جس دنیا کو ہم حقیقت سمجھتے ہیں اس خواب کی حقیقت تب سمجھ میں آتی ہے۔جب دنیا چھوڑ جانے کا وقت آتا ہے۔@Hoorain @naazii @Atif-adi @Tariq Saeed @*fajar* @Abidi @amazingcreator @Asif_Khan @Eyes @STAR24 @Mahen @lovelyalltime@Wafa_Khan @Sanandreas @Iceage-TM
ہمارے لیے بہتر ہے کہ ایسی تدبیر اختیارکی جائے جس سے دنیا بھی جائے اور آخرت بھی سنور جائے ۔اور اس کا بہترین حل یہ ہی ہے کہ انسان خواب و خیال کی دنیا میںرہتے ہوئے بھی ہر معاملے میںحقیقت سے کا م لے اور اپنے اچھے اعمال سے خود کو دنیا میں کامیاب اور میں اپنے رب کے حضورسر خرو انسان کا درجہ حاصل کر سکے ۔ اور وجہ سے ممکن ہو سکتا ہے کہ انسان اپنی زندگی کو اپنے خالق کی مرضی کے رکھتے ہوئے اپنے تمام دینی و دنیاوی معاملات سر انجام دیتارہے۔ یہ بات بھی ہے کہ انسان کو دنیا سے جاتے وقت حسرت و یاس کے خالی ہاتھ ہی دنیا سے جانا پڑے۔
کہیںایسا نہ ہو کہ ہم دنیاوی ما ل و متاع اکٹھا کرنے میں اس غرق ہو جائےںکہ ہمیں اپنے ابدی ٹھکانے کے آرام و آسا ئش کو جمع کرنے کا موقع ہی نہ ملے اور ہم مجبوری کے عالم میں کف افسوس بیش بہا دنیاوی سامان کی موجودگی میں خالی ہاتھ اس جہاںسے سدھارنا پڑے ۔ جہاں سب کو ایک نہ ایک دن سب کو جا نا ہے۔ اور وہ اصل ٹھکانہ ہے۔
کیو نکہ دنیا میں اکٹھا کیاہوا مال و متاع انسا ن کے ساتھ نہیں جاتا اس لیے سامان حیا ت کا بوجھ اتنا زیادہ نہیں ہو نا چاہیے ۔کہ جن کا بوجھ ہمارے ناتواں کندھے اٹھا ہی نہ سکے ۔ اس لیے کہ جب انسا ن اپنی آخری آرام گاہ اور مستقل قیام گاہ کی طرف روبہ سفر ہوتاہے تودنیا میں جمع شدہ مال اس کے ساتھ نہیں جاتابلکہ جواس نے مرنے بعد سہولت کے لیے اکٹھا کیا ہو تا ہے یعنی اپنا اعمال نامہ ہی ساتھ لے جاتا ہے ۔وہ ہیںانسان کے اچھے اعمال اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے نیک اعمال ضائع نہیںکرتا۔
ہمارے رب کی ہم پر خاص عنایت اور خاص کرم ہے۔ کہ اسمیں ہمیں اپنے پیارے نبی کی سنت اور اپنے پاک کلام کی صورت میں نور ہدایت بخشا ہے تو پھر کیوں نہ ہم اپنے دینی و دنیاوی معاملات کو اُسوہ حسنہ اور کلام پاک کی تعلیمات کی روشنی میں انجام دیں ۔ دنیاو آخرت کی دونوں جہانوںکی سعادتیںسمیٹ لینے کی تدبیریں کر یں ۔اور مقدر کے سکندر بن جائےں۔ کہتے ہیںکہ ہر انسان دنیامیں روتے ہوئے آتاہے۔اور تقدیرکے ہاتھوںانسان کو بارہارونا پڑتاہے ۔ لیکن جو لوگ حقیقت پسندی سے کا م لیتے ہیںاور اپنی زندگی کو کتاب و سنت کے مطابق بسر کرتے ہیں۔اسے دنیا سے رخصت ہوتے وقت رونا نہیں پڑتا بلکہ وہ دنیا سے جاتے وقت ہنستا ہوا جاتاہے۔ اور وہ ہی مقدر کا سکندر کہلاتاہے۔
@Ocean_Eyes @Manxil @zohayb @JUST LIKE ROZE @zulfi_kulfi @Afrasyyab
@P@ssion @Pari @RedRose64 @Sariya @Hudx @Huria @marib
@NamaL @minaahil @Ally @shzd @Asheer @Fanii @Gul-e-lala @^MysTeri0uS^
@Prince-Farry @saviou @Shiraz-Khan @Masoom_girl @attiya @Azeyy @Bela
@Toobi @~Bella~ @Zia_Hayderi @ZeEsT_cHaYa @Qawareer @Sky-Walker
@ShiXu_MiXu @shailina @whiteros @Rubi @Fa!th @Kit_Kat @Rubi @Sara_Khan @Nighaat @Fadiii @*SHB* @Maaann
Very nice sharing bhaiمقدر کا سکندریہ بات درست ہے کہ موت اٹل حقیقت ہے۔اور دنیا میں آنے والے ہر ذی حس کا مقدرہے ۔ جب قضا ہی مقدرہو تو ہر قسم کی احتیاط و تدبیر اپنا اثر کھو دیتی ہے۔ ہم انسان یہ معلوم ہوتے ہوئے بھی کہ موت کوہر حال میں آنا ہی ہے لیکن ہم موت کو نظر انداز کرکے زندگی گزارتے ہیں اور یہی نظراندازی ہم کو اپنے مقصد حقیقی سے بے نیازکر دیتی ہے۔
جیو اور جینے دو کا مقولہ درست تو ہے لیکن یہ اس وقت دو چند ہوجاتا ہے جب یہ بات بھی رکھی جائے کہ ایک دن مرجانا ہے۔ انسان کو حقیقت پسند ہونا چاہیے اور یہی حقیقت پسندی ہے کہ انسان اپنے حصے کی بھرپورزندگی بھی بسر کرلے اور اپنی آخرت کا رختِ سفر بھی تیار کرلے اس لیے کہ انسا ن کی اصل زندگی تو موت کے بعد ہی شروع ہوتی ہے ۔موت اک ماندگی کا وقفہ ہے۔
یعنی آگے چلیںگے دم لے کے،انسان خود کو دنیا کی زندگی میںاس قدر الجھا کر رکھتاہے کہ اُسکو اپنی موت یا اپنی آخرت کے بارے میں سوچنے کا موقع ہی نہیں ملتا اور سفر آخرت قریب آجاتا ہے۔محض خواب و سراب کی زندگی ہے جس دنیا کو ہم حقیقت سمجھتے ہیں اس خواب کی حقیقت تب سمجھ میں آتی ہے۔جب دنیا چھوڑ جانے کا وقت آتا ہے۔@Hoorain @naazii @Atif-adi @Tariq Saeed @*fajar* @Abidi @amazingcreator @Asif_Khan @Eyes @STAR24 @Mahen @lovelyalltime@Wafa_Khan @Sanandreas @Iceage-TM
ہمارے لیے بہتر ہے کہ ایسی تدبیر اختیارکی جائے جس سے دنیا بھی جائے اور آخرت بھی سنور جائے ۔اور اس کا بہترین حل یہ ہی ہے کہ انسان خواب و خیال کی دنیا میںرہتے ہوئے بھی ہر معاملے میںحقیقت سے کا م لے اور اپنے اچھے اعمال سے خود کو دنیا میں کامیاب اور میں اپنے رب کے حضورسر خرو انسان کا درجہ حاصل کر سکے ۔ اور وجہ سے ممکن ہو سکتا ہے کہ انسان اپنی زندگی کو اپنے خالق کی مرضی کے رکھتے ہوئے اپنے تمام دینی و دنیاوی معاملات سر انجام دیتارہے۔ یہ بات بھی ہے کہ انسان کو دنیا سے جاتے وقت حسرت و یاس کے خالی ہاتھ ہی دنیا سے جانا پڑے۔
کہیںایسا نہ ہو کہ ہم دنیاوی ما ل و متاع اکٹھا کرنے میں اس غرق ہو جائےںکہ ہمیں اپنے ابدی ٹھکانے کے آرام و آسا ئش کو جمع کرنے کا موقع ہی نہ ملے اور ہم مجبوری کے عالم میں کف افسوس بیش بہا دنیاوی سامان کی موجودگی میں خالی ہاتھ اس جہاںسے سدھارنا پڑے ۔ جہاں سب کو ایک نہ ایک دن سب کو جا نا ہے۔ اور وہ اصل ٹھکانہ ہے۔
کیو نکہ دنیا میں اکٹھا کیاہوا مال و متاع انسا ن کے ساتھ نہیں جاتا اس لیے سامان حیا ت کا بوجھ اتنا زیادہ نہیں ہو نا چاہیے ۔کہ جن کا بوجھ ہمارے ناتواں کندھے اٹھا ہی نہ سکے ۔ اس لیے کہ جب انسا ن اپنی آخری آرام گاہ اور مستقل قیام گاہ کی طرف روبہ سفر ہوتاہے تودنیا میں جمع شدہ مال اس کے ساتھ نہیں جاتابلکہ جواس نے مرنے بعد سہولت کے لیے اکٹھا کیا ہو تا ہے یعنی اپنا اعمال نامہ ہی ساتھ لے جاتا ہے ۔وہ ہیںانسان کے اچھے اعمال اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے نیک اعمال ضائع نہیںکرتا۔
ہمارے رب کی ہم پر خاص عنایت اور خاص کرم ہے۔ کہ اسمیں ہمیں اپنے پیارے نبی کی سنت اور اپنے پاک کلام کی صورت میں نور ہدایت بخشا ہے تو پھر کیوں نہ ہم اپنے دینی و دنیاوی معاملات کو اُسوہ حسنہ اور کلام پاک کی تعلیمات کی روشنی میں انجام دیں ۔ دنیاو آخرت کی دونوں جہانوںکی سعادتیںسمیٹ لینے کی تدبیریں کر یں ۔اور مقدر کے سکندر بن جائےں۔ کہتے ہیںکہ ہر انسان دنیامیں روتے ہوئے آتاہے۔اور تقدیرکے ہاتھوںانسان کو بارہارونا پڑتاہے ۔ لیکن جو لوگ حقیقت پسندی سے کا م لیتے ہیںاور اپنی زندگی کو کتاب و سنت کے مطابق بسر کرتے ہیں۔اسے دنیا سے رخصت ہوتے وقت رونا نہیں پڑتا بلکہ وہ دنیا سے جاتے وقت ہنستا ہوا جاتاہے۔ اور وہ ہی مقدر کا سکندر کہلاتاہے۔
@Ocean_Eyes @Manxil @zohayb @JUST LIKE ROZE @zulfi_kulfi @Afrasyyab
@P@ssion @Pari @RedRose64 @Sariya @Hudx @Huria @marib
@NamaL @minaahil @Ally @shzd @Asheer @Fanii @Gul-e-lala @^MysTeri0uS^
@Prince-Farry @saviou @Shiraz-Khan @Masoom_girl @attiya @Azeyy @Bela
@Toobi @~Bella~ @Zia_Hayderi @ZeEsT_cHaYa @Qawareer @Sky-Walker
@ShiXu_MiXu @shailina @whiteros @Rubi @Fa!th @Kit_Kat @Rubi @Sara_Khan @Nighaat @Fadiii @*SHB* @Maaann
ji bilkul sis `15th april last date hay,,aap b share kariyemy bi participate krskti ho ?
bohat zabardast batain hain bhaya aur bohat ache se likhaمقدر کا سکندریہ بات درست ہے کہ موت اٹل حقیقت ہے۔اور دنیا میں آنے والے ہر ذی حس کا مقدرہے ۔ جب قضا ہی مقدرہو تو ہر قسم کی احتیاط و تدبیر اپنا اثر کھو دیتی ہے۔ ہم انسان یہ معلوم ہوتے ہوئے بھی کہ موت کوہر حال میں آنا ہی ہے لیکن ہم موت کو نظر انداز کرکے زندگی گزارتے ہیں اور یہی نظراندازی ہم کو اپنے مقصد حقیقی سے بے نیازکر دیتی ہے۔
جیو اور جینے دو کا مقولہ درست تو ہے لیکن یہ اس وقت دو چند ہوجاتا ہے جب یہ بات بھی رکھی جائے کہ ایک دن مرجانا ہے۔ انسان کو حقیقت پسند ہونا چاہیے اور یہی حقیقت پسندی ہے کہ انسان اپنے حصے کی بھرپورزندگی بھی بسر کرلے اور اپنی آخرت کا رختِ سفر بھی تیار کرلے اس لیے کہ انسا ن کی اصل زندگی تو موت کے بعد ہی شروع ہوتی ہے ۔موت اک ماندگی کا وقفہ ہے۔
یعنی آگے چلیںگے دم لے کے،انسان خود کو دنیا کی زندگی میںاس قدر الجھا کر رکھتاہے کہ اُسکو اپنی موت یا اپنی آخرت کے بارے میں سوچنے کا موقع ہی نہیں ملتا اور سفر آخرت قریب آجاتا ہے۔محض خواب و سراب کی زندگی ہے جس دنیا کو ہم حقیقت سمجھتے ہیں اس خواب کی حقیقت تب سمجھ میں آتی ہے۔جب دنیا چھوڑ جانے کا وقت آتا ہے۔@Hoorain @naazii @Atif-adi @Tariq Saeed @*fajar* @Abidi @amazingcreator @Asif_Khan @Eyes @STAR24 @Mahen @lovelyalltime@Wafa_Khan @Sanandreas @Iceage-TM
ہمارے لیے بہتر ہے کہ ایسی تدبیر اختیارکی جائے جس سے دنیا بھی جائے اور آخرت بھی سنور جائے ۔اور اس کا بہترین حل یہ ہی ہے کہ انسان خواب و خیال کی دنیا میںرہتے ہوئے بھی ہر معاملے میںحقیقت سے کا م لے اور اپنے اچھے اعمال سے خود کو دنیا میں کامیاب اور میں اپنے رب کے حضورسر خرو انسان کا درجہ حاصل کر سکے ۔ اور وجہ سے ممکن ہو سکتا ہے کہ انسان اپنی زندگی کو اپنے خالق کی مرضی کے رکھتے ہوئے اپنے تمام دینی و دنیاوی معاملات سر انجام دیتارہے۔ یہ بات بھی ہے کہ انسان کو دنیا سے جاتے وقت حسرت و یاس کے خالی ہاتھ ہی دنیا سے جانا پڑے۔
کہیںایسا نہ ہو کہ ہم دنیاوی ما ل و متاع اکٹھا کرنے میں اس غرق ہو جائےںکہ ہمیں اپنے ابدی ٹھکانے کے آرام و آسا ئش کو جمع کرنے کا موقع ہی نہ ملے اور ہم مجبوری کے عالم میں کف افسوس بیش بہا دنیاوی سامان کی موجودگی میں خالی ہاتھ اس جہاںسے سدھارنا پڑے ۔ جہاں سب کو ایک نہ ایک دن سب کو جا نا ہے۔ اور وہ اصل ٹھکانہ ہے۔
کیو نکہ دنیا میں اکٹھا کیاہوا مال و متاع انسا ن کے ساتھ نہیں جاتا اس لیے سامان حیا ت کا بوجھ اتنا زیادہ نہیں ہو نا چاہیے ۔کہ جن کا بوجھ ہمارے ناتواں کندھے اٹھا ہی نہ سکے ۔ اس لیے کہ جب انسا ن اپنی آخری آرام گاہ اور مستقل قیام گاہ کی طرف روبہ سفر ہوتاہے تودنیا میں جمع شدہ مال اس کے ساتھ نہیں جاتابلکہ جواس نے مرنے بعد سہولت کے لیے اکٹھا کیا ہو تا ہے یعنی اپنا اعمال نامہ ہی ساتھ لے جاتا ہے ۔وہ ہیںانسان کے اچھے اعمال اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے نیک اعمال ضائع نہیںکرتا۔
ہمارے رب کی ہم پر خاص عنایت اور خاص کرم ہے۔ کہ اسمیں ہمیں اپنے پیارے نبی کی سنت اور اپنے پاک کلام کی صورت میں نور ہدایت بخشا ہے تو پھر کیوں نہ ہم اپنے دینی و دنیاوی معاملات کو اُسوہ حسنہ اور کلام پاک کی تعلیمات کی روشنی میں انجام دیں ۔ دنیاو آخرت کی دونوں جہانوںکی سعادتیںسمیٹ لینے کی تدبیریں کر یں ۔اور مقدر کے سکندر بن جائےں۔ کہتے ہیںکہ ہر انسان دنیامیں روتے ہوئے آتاہے۔اور تقدیرکے ہاتھوںانسان کو بارہارونا پڑتاہے ۔ لیکن جو لوگ حقیقت پسندی سے کا م لیتے ہیںاور اپنی زندگی کو کتاب و سنت کے مطابق بسر کرتے ہیں۔اسے دنیا سے رخصت ہوتے وقت رونا نہیں پڑتا بلکہ وہ دنیا سے جاتے وقت ہنستا ہوا جاتاہے۔ اور وہ ہی مقدر کا سکندر کہلاتاہے۔
@Ocean_Eyes @Manxil @zohayb @JUST LIKE ROZE @zulfi_kulfi @Afrasyyab
@P@ssion @Pari @RedRose64 @Sariya @Hudx @Huria @marib
@NamaL @minaahil @Ally @shzd @Asheer @Fanii @Gul-e-lala @^MysTeri0uS^
@Prince-Farry @saviou @Shiraz-Khan @Masoom_girl @attiya @Azeyy @Bela
@Toobi @~Bella~ @Zia_Hayderi @ZeEsT_cHaYa @Qawareer @Sky-Walker
@ShiXu_MiXu @shailina @whiteros @Rubi @Fa!th @Kit_Kat @Rubi @Sara_Khan @Nighaat @Fadiii @*SHB* @Maaann
bohat umdaahumary muqadar k bary mai hum se na pucho
dukan kafan ki khulon to log marna b chor dain
khabi mai ye sochti hun k @
Allah ne ye muqadar b kia cheez banai hai..insan ko hamesha k liye is k samne bebas kar dia hai...phir mai khuda ka lakh lakh shukar ada karti hun k acha hai jo humain apne muqadar ka likha huwa pehly se pata nai chalta warna apni moot aap mar jata..ya phir na shukra ho jata k mai kiun kuch mangun mery sath to bs bura hi hona hai ya phir mjy duwa ki zarorat mjy to khuda wohi kuch dy daina hai jo mai chah raha hun...ye b humary Rab ka hum pe ehsan hai.. gham r khushi dono muqadar mai likhi ja chuki hoti hain farq sirf itna hai k gham bin bulai ata hai r khushi k liye humain khud hath pair chalane hoty hain...mery khayal mai aamal k ilawa muqadar wo cheez hai jo hum us dunia mai b sath ly jaty hain...kiun k humary aaakhrat ka faisla b khuda kar chuka hai..
bs ek duwa hi wo hathyar hai humry taqdeer k likhy huwy ko mita sakhti hai r kuch nai......
yeah to hai laikinbohat zabardast batain hain bhaya aur bohat ache se likha
magar ye Muqaddar topic se ziada dunya aur akahirat par lagging
thanx for sharing
bohat umdaa
thanx for sharing
trueyeah to hai laikin
yeah muqaddar hi hota hai shayad jis se aap apni dunya or aakhirat ki zindagi balanced rehti hai...