جدائی کی یہ راتیں ہیں
جدائی کی یہ راتیں ہیں
لمبی کالی درد بهری سی
مجهکو ڈستی رہتی ہیں
میں بهی سہتی رہتی ہوں
کے کبهی تو تم بهی
لوٹ آئو گے
کبهی تو مڑ کر حال میرا جب دیکهو گے
بس شرط یہی ہے
مجھ, پہ ترس نہیں تم کهانا
رحم کی کوئی بهیک نہ دینا
بس پیار ہوا تو لوٹ کے آنا
اپنا مجهکو سمجھ کے آنا
میں بهی پیار کی خاطر
پہلے جیسا آن ملوں گی
گلہ کوئی بهی نہ کروں گی
مگر اے جاناں
میں بهی کتنی بھولی ہوں
کیا کیا سوچتی رہتی ہوں
کون ہے واپس لوٹ کے آتا
بس پهر تیری یاد سہارے
ہم.بهی چلتے رہیں گے جاناں
کوئی ڈگر ہو کوئی نگر ہو
کوئی علاقہ کوئی شہر ہو
یونہی رہیں گے سدھ بدھ سب سے
پهر اک دن دار فانی سے
کوچ کریں گے
تیری یادیں ساتھ ہی لے کر
سب ارمان ساتھ ہی لے کر
حسرتیں بهی ساتھ ہی لے کر
جان بهی اپنی ساتھ ہی لے کر