ہر وہ حدیث جو مقلدین کے مذھب کے خلاف ہوتی ہے اسے وہ منسوخ قرار دے دیتے ہیں. اورہر ایک کا یہی عذر ہوتا ہے کہ بہ ظاہر یہ حدیث صحیح معلوم ہوتی ہے لیکن اس میں کوئی ایسی علت ضرور ہوگی جس کی بنا پر ہمارے امام نے اسکو چھوڑ دیا، یقیناً کوئی بات ہوگی جسکی وجہ سے انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا، ہمارے امام بلکہ یہ تمام آئمہ احادیث کے حافظ اور ماہر ہیں، اور تمام علوم و فنون پر دسترس رکھتے ہیں، گویا احادیث کو رد کر نے کہ لیے مقلدین اپنے امام کو فقیہ کے بجاۓ محدث کہنے لگتے ہیں.اور جب ان کے زنون کو رد کرنے کے لیے کسی ماہر فن محدث کا کلام پیش کیا جاتا ہے جیسے کہ امام بخاری نے اس حدیث کی تصیح کی ہے اور اپنی کتاب جامع صحیح میں روایت کیا ہے تو مقلدین حضرات کا جواب یہ ہوتا ہے کہ امام بخاری فقیہ نہیں تھے، اس لیے ان کی بات قابل قبول نہیں،
غور کریں، کہ جس حدیث کو رد کرنے کے لیے اپنے امام جس کی وہ تقلید کرتے ہیں ان کو وہ ماہر فن محدث ثابت کر رہے ہیں اس کے مقابلے میں کسی محدث اور ماہر فن کا صحیح کلام پیش کیا گیا تو اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا،لیکن اگر طویل بحث اور دلائل سے ہم اپنی بات کی وضاحت کریں گے، تو مقلدین یہ کہ کر پیچھا چھڑا لیتے ہیں کہ حدیث نبویہ کا سمجھنا ہمارا کام نہیں ہے ہم اسے نہیں سمجھ سکتے.
غور کریں، کہ جس حدیث کو رد کرنے کے لیے اپنے امام جس کی وہ تقلید کرتے ہیں ان کو وہ ماہر فن محدث ثابت کر رہے ہیں اس کے مقابلے میں کسی محدث اور ماہر فن کا صحیح کلام پیش کیا گیا تو اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا،لیکن اگر طویل بحث اور دلائل سے ہم اپنی بات کی وضاحت کریں گے، تو مقلدین یہ کہ کر پیچھا چھڑا لیتے ہیں کہ حدیث نبویہ کا سمجھنا ہمارا کام نہیں ہے ہم اسے نہیں سمجھ سکتے.