لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دن کہ جس کا وعدە ہے
جو لوحِ ازل پہ لکھا ہے
جب ظلم و ستم کے کوہِ گراں
روئی کی طرح اُڑ جائیں گے
ہم محکموں کے پاوں تلے
یہ دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی
اور اہلِ حکم کے سر اوپر
جب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی
ہم دیکھیں گے
جب ارض خدا کے کعبہ سے
سب بت اُھٹوۓ جائیں گے
ہم اہلِ صفا، مردودِ حرم
مسند پہ بھٹائیں جائیں گے
سب تاج اُچھالے جائیں گے
سب تخت گراۓ جائیں گے
ہم دیکھیں گے
بس نام رہے گا الله کا
جو غائب بھی ہے حاضر بھی
جو ناظر بھی ہے منظر بھی
اُٹھے گا انل الحق کا نعرہ
اور راج کرے گی خلقِ خدا
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
ہم دیکھیں گے
فیض احمد فیض
وہ دن کہ جس کا وعدە ہے
جو لوحِ ازل پہ لکھا ہے
جب ظلم و ستم کے کوہِ گراں
روئی کی طرح اُڑ جائیں گے
ہم محکموں کے پاوں تلے
یہ دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی
اور اہلِ حکم کے سر اوپر
جب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی
ہم دیکھیں گے
جب ارض خدا کے کعبہ سے
سب بت اُھٹوۓ جائیں گے
ہم اہلِ صفا، مردودِ حرم
مسند پہ بھٹائیں جائیں گے
سب تاج اُچھالے جائیں گے
سب تخت گراۓ جائیں گے
ہم دیکھیں گے
بس نام رہے گا الله کا
جو غائب بھی ہے حاضر بھی
جو ناظر بھی ہے منظر بھی
اُٹھے گا انل الحق کا نعرہ
اور راج کرے گی خلقِ خدا
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
ہم دیکھیں گے
فیض احمد فیض