بیگم کی یاد میں
خود ہی انڈہ پکا لیا بیگم
جیسا پکّا تھا کھا لیا بیگم
کتھا، چونا نہ چھالیہ بیگم
پان کچا چبا لیا بیگم
جب زیادہ تمہاری یاد آئی
اک پراٹھا جلا لیا بیگم
اب تو کچھ بھی سمجھ میں آتا نہیں
تُم نے بھیجہ ہی کھا لیا بیگم
ایسی زنجیر ڈالی بچوں کی
خوب ہم کو پھنسا لیا بیگم
اب ہے شوقِ وصال ناممکن
میں ہوں پنڈی میں،’’پھالیہ‘‘* بیگم