ایصال ثواب اور ایصال گنا ہ ۔

  • Work-from-home

*Muslim*

TM Star
Apr 15, 2012
3,863
4,567
513
saudia

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
لوگوں کے پاس ثواب اتنا زیادہ ہوگیا ہے کہ وہ اس کا بعض حصہ دوسروں کو ایصال کررہے ہیں ، کیا یہ لوگ قیامت کے دن بھی اپنی سخاوت دکھا سکیں گے۔
جس کا نقشہ قرآن نے یوں کھینچاہے۔

{ يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ أَخِيهِ (34) وَأُمِّهِ وَأَبِيهِ (35) وَصَاحِبَتِهِ وَبَنِيهِ (36) لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ } [عبس: 34 - 37]
اس دن آدمی بھاگے گا اپنے بھائی سے،اور اپنی ماں اور اپنے باپ سے،اور اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے،ان میں سے ہر ایک کو اس دن ایسی فکر (دامن گیر) ہوگی جو اس کے لئے کافی ہوگی ۔

میں پریشان ہوں کہ میرے پاس نیکیاں بہت کم ہیں ، اگرمیں نے انہیں بھی کسی اورکو بخش دیا توقیامت کے دن میرا کیا ہوگا وہاں توکسی سے مانگنے سے بھی نیکی نہیں ملیں گی ،چہ جائے کہ کوئی خودسے ایصال کرے !
اس لئے سوچتاہوں‌ کہ اپنے گناہ ہی کسی کو ایصال کردوں !

چلو میں اپنے سارے گناہ اہل بدعت کے امام کو ایصال کرتا ہوں وہ بھی کیا یاد کریں گے ۔

کوئی یہ نہ کہے کہ گناہ کا ایصال نہیں ہوتا ہے بلکہ صرف ثواب کا ایصال ہوتا ہے ، کیونکہ میں پلٹ‌ کرسوال کروں گا کہ:
اگرگناہ کے ایصال کی دلیل نہیں ہے تو ثواب کے ایصال کی کیا دلیل ہے؟

اگرکہا جائے کہ بہت ساری روایات میں اس بات کی دلیل ہے زندوں کی بعض نیکیوں‌ کا ثواب مردوں کو پہنچتاہے تو :

میں بھی کہوں گا کہ بہت سی ایسی روایات ہیں جن میں اس بات کی دلیل ہے کہ زندوں کی بعض برائیوں کا گناہ مردوں کو پہنچتاہے۔

مثلا ملاحظہ ہو یہ حدیث:
لا تقتل نفس ظلما إلا کان علي ابن آدم الأول کفل من دمها، لأنه أول من سن القتل [أخرجه البخاري: (11/ 493) رقم 3335]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (جب بھی دنیا میں) کوئی ناحق قتل ہوتا ہے تو اس کے گناہ کا ایک حصہ آدم کے بیٹے (یعنی قابیل) پر ضرور ہوتا ہے کیونکہ اسی نے قتل کا طریقہ ایجاد کیا۔

بلکہ ایک وہی حدیث ملاحظہ ہو جس سے ایصال ثواب کی دلیل لی جاتی ہے ، اگرواقعی اس حدیث کے ابتدائی ٹکڑے میں ایصال ثواب کی دلیل ہے ، تو بے شک اس کے آخری ٹکڑے میں ایصال گناہ کی بھی دلیل ہے، حدیث یہ ہے:

... من سن في الإسلام سنة حسنة فله أجرها وأجر من عمل بها بعده من غير أن ينقص من أجورهم شيء ومن سن في الإسلام سنة سيئة کان عليه وزرها ووزر من عمل بها من بعده من غير أن ينقص من أوزارهم شيء [أخرجه مسلم (2/ 704) رقم1017]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ رائج کیا پھر اس کے بعد اس پر عمل کیا گیا تو اس کے لئے اس عمل کرنے والے کے برابر ثواب لکھا جائے گا اور ان کے ثواب میں سے کچھ کمی نہ کی جائے گی اور جس آدمی نے اسلام میں کوئی برا طریقہ رائج کیا پھر اس پر عمل کیا گیا تو اس پر اس عمل کرنے والے کے گناہ کے برابر گناہ لکھا جائے گا اور عمل کرنے والوں کے گناہ میں کوئی کمی نہ کی جائے گی۔


کیا خیال ہے یارو!
ایصال گناہ کی دلیل ہے یا نہیں ؟


لوگ اپنے اقرباء تک ثواب ایصال کررہے ہیں ۔
میں اپنے دینی دشمنوں تک اپنے گناہ ایصال کروں گا ، میرے یہ دشمن جوابا اپنے گناہ میرے سر لاد نہیں سکتے ، کیونکہ وہ مرچکے ہیں۔



لیکن ان کے پس ماندگان تو کہیں گے کہ وہ قبرمیں جانے کے بعد بھی زندہ ہیں !

مجھ پر یہ دھمکی بھی اثرہونے والی نہیں ہے کیونکہ ان کے پسماندگان کا جہاں یہ عقیدہ ہے کہ ہمارے یہ دشمن زندہ ہیں وہیں ان کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ ان سے پوری زندگی میں کبھی کوئی گناہ ہوا ہی نہیں !

اب جب ہمارے دشمنوں کے پاس کوئی گناہ ہے ہی نہیں ، تو وہ بیچارے جوابا ہم تک کیا ایصال کریں ، ثواب توبھیجنے سے رہے۔


اگر کوئی میرے خوفناک ارادے سے پریشان ہوکر یہ کہنے لگے احادیث میں مردوں تک زندوں کے جن جن گناہوں کے پہنچنے کی بات ہے صرف وہی گناہ پہنچیں گے بس !

تو میں‌ بھی یہ کہہ سکتا ہوں کہ جن جن اعمال کے ثواب پہنچنے کی بات ہے صرف انہیں‌ اعمال کا ثواب پہنچے گا بس ! ایسی صورت میں ہم دونوں‌ کو اپنے اپنے ارادے سے باز آجانا چاہئے۔
 

Iceage-TM

Tagging Master
Super Star
Sep 23, 2012
5,533
9,461
1,113
Malir Cantt Karachi
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
لوگوں کے پاس ثواب اتنا زیادہ ہوگیا ہے کہ وہ اس کا بعض حصہ دوسروں کو ایصال کررہے ہیں ، کیا یہ لوگ قیامت کے دن بھی اپنی سخاوت دکھا سکیں گے۔
جس کا نقشہ قرآن نے یوں کھینچاہے۔
{ يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ أَخِيهِ (34) وَأُمِّهِ وَأَبِيهِ (35) وَصَاحِبَتِهِ وَبَنِيهِ (36) لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ } [عبس: 34 - 37]
اس دن آدمی بھاگے گا اپنے بھائی سے،اور اپنی ماں اور اپنے باپ سے،اور اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے،ان میں سے ہر ایک کو اس دن ایسی فکر (دامن گیر) ہوگی جو اس کے لئے کافی ہوگی ۔
میں پریشان ہوں کہ میرے پاس نیکیاں بہت کم ہیں ، اگرمیں نے انہیں بھی کسی اورکو بخش دیا توقیامت کے دن میرا کیا ہوگا وہاں توکسی سے مانگنے سے بھی نیکی نہیں ملیں گی ،چہ جائے کہ کوئی خودسے ایصال کرے !
اس لئے سوچتاہوں‌ کہ اپنے گناہ ہی کسی کو ایصال کردوں !
چلو میں اپنے سارے گناہ اہل بدعت کے امام کو ایصال کرتا ہوں وہ بھی کیا یاد کریں گے ۔
کوئی یہ نہ کہے کہ گناہ کا ایصال نہیں ہوتا ہے بلکہ صرف ثواب کا ایصال ہوتا ہے ، کیونکہ میں پلٹ‌ کرسوال کروں گا کہ:
اگرگناہ کے ایصال کی دلیل نہیں ہے تو ثواب کے ایصال کی کیا دلیل ہے؟
اگرکہا جائے کہ بہت ساری روایات میں اس بات کی دلیل ہے زندوں کی بعض نیکیوں‌ کا ثواب مردوں کو پہنچتاہے تو :
میں بھی کہوں گا کہ بہت سی ایسی روایات ہیں جن میں اس بات کی دلیل ہے کہ زندوں کی بعض برائیوں کا گناہ مردوں کو پہنچتاہے۔
مثلا ملاحظہ ہو یہ حدیث:
لا تقتل نفس ظلما إلا کان علي ابن آدم الأول کفل من دمها، لأنه أول من سن القتل [أخرجه البخاري: (11/ 493) رقم 3335]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (جب بھی دنیا میں) کوئی ناحق قتل ہوتا ہے تو اس کے گناہ کا ایک حصہ آدم کے بیٹے (یعنی قابیل) پر ضرور ہوتا ہے کیونکہ اسی نے قتل کا طریقہ ایجاد کیا۔
بلکہ ایک وہی حدیث ملاحظہ ہو جس سے ایصال ثواب کی دلیل لی جاتی ہے ، اگرواقعی اس حدیث کے ابتدائی ٹکڑے میں ایصال ثواب کی دلیل ہے ، تو بے شک اس کے آخری ٹکڑے میں ایصال گناہ کی بھی دلیل ہے، حدیث یہ ہے:
... من سن في الإسلام سنة حسنة فله أجرها وأجر من عمل بها بعده من غير أن ينقص من أجورهم شيء ومن سن في الإسلام سنة سيئة کان عليه وزرها ووزر من عمل بها من بعده من غير أن ينقص من أوزارهم شيء [أخرجه مسلم (2/ 704) رقم1017]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ رائج کیا پھر اس کے بعد اس پر عمل کیا گیا تو اس کے لئے اس عمل کرنے والے کے برابر ثواب لکھا جائے گا اور ان کے ثواب میں سے کچھ کمی نہ کی جائے گی اور جس آدمی نے اسلام میں کوئی برا طریقہ رائج کیا پھر اس پر عمل کیا گیا تو اس پر اس عمل کرنے والے کے گناہ کے برابر گناہ لکھا جائے گا اور عمل کرنے والوں کے گناہ میں کوئی کمی نہ کی جائے گی۔
کیا خیال ہے یارو!
ایصال گناہ کی دلیل ہے یا نہیں ؟
لوگ اپنے اقرباء تک ثواب ایصال کررہے ہیں ۔
میں اپنے دینی دشمنوں تک اپنے گناہ ایصال کروں گا ، میرے یہ دشمن جوابا اپنے گناہ میرے سر لاد نہیں سکتے ، کیونکہ وہ مرچکے ہیں۔
لیکن ان کے پس ماندگان تو کہیں گے کہ وہ قبرمیں جانے کے بعد بھی زندہ ہیں !
مجھ پر یہ دھمکی بھی اثرہونے والی نہیں ہے کیونکہ ان کے پسماندگان کا جہاں یہ عقیدہ ہے کہ ہمارے یہ دشمن زندہ ہیں وہیں ان کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ ان سے پوری زندگی میں کبھی کوئی گناہ ہوا ہی نہیں !
اب جب ہمارے دشمنوں کے پاس کوئی گناہ ہے ہی نہیں ، تو وہ بیچارے جوابا ہم تک کیا ایصال کریں ، ثواب توبھیجنے سے رہے۔
اگر کوئی میرے خوفناک ارادے سے پریشان ہوکر یہ کہنے لگے احادیث میں مردوں تک زندوں کے جن جن گناہوں کے پہنچنے کی بات ہے صرف وہی گناہ پہنچیں گے بس !
تو میں‌ بھی یہ کہہ سکتا ہوں کہ جن جن اعمال کے ثواب پہنچنے کی بات ہے صرف انہیں‌ اعمال کا ثواب پہنچے گا بس ! ایسی صورت میں ہم دونوں‌ کو اپنے اپنے ارادے سے باز آجانا چاہئے۔
hmm...
 

Iceage-TM

Tagging Master
Super Star
Sep 23, 2012
5,533
9,461
1,113
Malir Cantt Karachi
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
لوگوں کے پاس ثواب اتنا زیادہ ہوگیا ہے کہ وہ اس کا بعض حصہ دوسروں کو ایصال کررہے ہیں ، کیا یہ لوگ قیامت کے دن بھی اپنی سخاوت دکھا سکیں گے۔
جس کا نقشہ قرآن نے یوں کھینچاہے۔
{ يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ أَخِيهِ (34) وَأُمِّهِ وَأَبِيهِ (35) وَصَاحِبَتِهِ وَبَنِيهِ (36) لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ } [عبس: 34 - 37]
اس دن آدمی بھاگے گا اپنے بھائی سے،اور اپنی ماں اور اپنے باپ سے،اور اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے،ان میں سے ہر ایک کو اس دن ایسی فکر (دامن گیر) ہوگی جو اس کے لئے کافی ہوگی ۔
میں پریشان ہوں کہ میرے پاس نیکیاں بہت کم ہیں ، اگرمیں نے انہیں بھی کسی اورکو بخش دیا توقیامت کے دن میرا کیا ہوگا وہاں توکسی سے مانگنے سے بھی نیکی نہیں ملیں گی ،چہ جائے کہ کوئی خودسے ایصال کرے !
اس لئے سوچتاہوں‌ کہ اپنے گناہ ہی کسی کو ایصال کردوں !
چلو میں اپنے سارے گناہ اہل بدعت کے امام کو ایصال کرتا ہوں وہ بھی کیا یاد کریں گے ۔
کوئی یہ نہ کہے کہ گناہ کا ایصال نہیں ہوتا ہے بلکہ صرف ثواب کا ایصال ہوتا ہے ، کیونکہ میں پلٹ‌ کرسوال کروں گا کہ:
اگرگناہ کے ایصال کی دلیل نہیں ہے تو ثواب کے ایصال کی کیا دلیل ہے؟
اگرکہا جائے کہ بہت ساری روایات میں اس بات کی دلیل ہے زندوں کی بعض نیکیوں‌ کا ثواب مردوں کو پہنچتاہے تو :
میں بھی کہوں گا کہ بہت سی ایسی روایات ہیں جن میں اس بات کی دلیل ہے کہ زندوں کی بعض برائیوں کا گناہ مردوں کو پہنچتاہے۔
مثلا ملاحظہ ہو یہ حدیث:
لا تقتل نفس ظلما إلا کان علي ابن آدم الأول کفل من دمها، لأنه أول من سن القتل [أخرجه البخاري: (11/ 493) رقم 3335]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (جب بھی دنیا میں) کوئی ناحق قتل ہوتا ہے تو اس کے گناہ کا ایک حصہ آدم کے بیٹے (یعنی قابیل) پر ضرور ہوتا ہے کیونکہ اسی نے قتل کا طریقہ ایجاد کیا۔
بلکہ ایک وہی حدیث ملاحظہ ہو جس سے ایصال ثواب کی دلیل لی جاتی ہے ، اگرواقعی اس حدیث کے ابتدائی ٹکڑے میں ایصال ثواب کی دلیل ہے ، تو بے شک اس کے آخری ٹکڑے میں ایصال گناہ کی بھی دلیل ہے، حدیث یہ ہے:
... من سن في الإسلام سنة حسنة فله أجرها وأجر من عمل بها بعده من غير أن ينقص من أجورهم شيء ومن سن في الإسلام سنة سيئة کان عليه وزرها ووزر من عمل بها من بعده من غير أن ينقص من أوزارهم شيء [أخرجه مسلم (2/ 704) رقم1017]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ رائج کیا پھر اس کے بعد اس پر عمل کیا گیا تو اس کے لئے اس عمل کرنے والے کے برابر ثواب لکھا جائے گا اور ان کے ثواب میں سے کچھ کمی نہ کی جائے گی اور جس آدمی نے اسلام میں کوئی برا طریقہ رائج کیا پھر اس پر عمل کیا گیا تو اس پر اس عمل کرنے والے کے گناہ کے برابر گناہ لکھا جائے گا اور عمل کرنے والوں کے گناہ میں کوئی کمی نہ کی جائے گی۔
کیا خیال ہے یارو!
ایصال گناہ کی دلیل ہے یا نہیں ؟
لوگ اپنے اقرباء تک ثواب ایصال کررہے ہیں ۔
میں اپنے دینی دشمنوں تک اپنے گناہ ایصال کروں گا ، میرے یہ دشمن جوابا اپنے گناہ میرے سر لاد نہیں سکتے ، کیونکہ وہ مرچکے ہیں۔
لیکن ان کے پس ماندگان تو کہیں گے کہ وہ قبرمیں جانے کے بعد بھی زندہ ہیں !
مجھ پر یہ دھمکی بھی اثرہونے والی نہیں ہے کیونکہ ان کے پسماندگان کا جہاں یہ عقیدہ ہے کہ ہمارے یہ دشمن زندہ ہیں وہیں ان کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ ان سے پوری زندگی میں کبھی کوئی گناہ ہوا ہی نہیں !
اب جب ہمارے دشمنوں کے پاس کوئی گناہ ہے ہی نہیں ، تو وہ بیچارے جوابا ہم تک کیا ایصال کریں ، ثواب توبھیجنے سے رہے۔
اگر کوئی میرے خوفناک ارادے سے پریشان ہوکر یہ کہنے لگے احادیث میں مردوں تک زندوں کے جن جن گناہوں کے پہنچنے کی بات ہے صرف وہی گناہ پہنچیں گے بس !
تو میں‌ بھی یہ کہہ سکتا ہوں کہ جن جن اعمال کے ثواب پہنچنے کی بات ہے صرف انہیں‌ اعمال کا ثواب پہنچے گا بس ! ایسی صورت میں ہم دونوں‌ کو اپنے اپنے ارادے سے باز آجانا چاہئے۔
wa alaikum ussalam...
 
  • Like
Reactions: *Muslim*

*Muslim*

TM Star
Apr 15, 2012
3,863
4,567
513
saudia
@*Muskaan* @Naughty Cat @Aunty_Nasreen @eXcalibuR @Khwahish @masoom_se_chahat @Raat ki Rani @Fa!th @*SHOAIB* @waqas naseer[DOUBLEPOST=1355310037][/DOUBLEPOST]@$HADOW @Repunzel @H!N@ @Wasif Safi @*khushi* @Abidi @ChoCo @cute bhoot @Diva @DuFFer[DOUBLEPOST=1355310319][/DOUBLEPOST]@eXcalibuR @faari @ganillia33 @H0neyd0ll @Humrahi @Innocent Cat @jazzmish @Lost Passenger @majixmaster @marib[DOUBLEPOST=1355310834][/DOUBLEPOST]@Mhk31 @mirza37 @neevrap @Noor_Afridi @Pari @Piya @Princess Rose @rahath @razi_dil206 @reality[DOUBLEPOST=1355310978][/DOUBLEPOST]@Redvirus @Sara Cilli Milli @Jiya. @ShyPrincess @SUBHAANA @Tooba Khan @whiteros @Zia-ur-Rehman @Zonish @~Ambitiou$ Girl~[DOUBLEPOST=1355311036][/DOUBLEPOST]@Mamin Mirza @~Bella~[DOUBLEPOST=1355311065][/DOUBLEPOST]@yoursks
 
  • Like
Reactions: Naughty Cat

H!N@

TM Star
Jul 12, 2009
4,098
2,198
1,113
Karachi
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
لوگوں کے پاس ثواب اتنا زیادہ ہوگیا ہے کہ وہ اس کا بعض حصہ دوسروں کو ایصال کررہے ہیں ، کیا یہ لوگ قیامت کے دن بھی اپنی سخاوت دکھا سکیں گے۔
جس کا نقشہ قرآن نے یوں کھینچاہے۔
{ يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ أَخِيهِ (34) وَأُمِّهِ وَأَبِيهِ (35) وَصَاحِبَتِهِ وَبَنِيهِ (36) لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ } [عبس: 34 - 37]
اس دن آدمی بھاگے گا اپنے بھائی سے،اور اپنی ماں اور اپنے باپ سے،اور اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے،ان میں سے ہر ایک کو اس دن ایسی فکر (دامن گیر) ہوگی جو اس کے لئے کافی ہوگی ۔
میں پریشان ہوں کہ میرے پاس نیکیاں بہت کم ہیں ، اگرمیں نے انہیں بھی کسی اورکو بخش دیا توقیامت کے دن میرا کیا ہوگا وہاں توکسی سے مانگنے سے بھی نیکی نہیں ملیں گی ،چہ جائے کہ کوئی خودسے ایصال کرے !
اس لئے سوچتاہوں‌ کہ اپنے گناہ ہی کسی کو ایصال کردوں !
چلو میں اپنے سارے گناہ اہل بدعت کے امام کو ایصال کرتا ہوں وہ بھی کیا یاد کریں گے ۔
کوئی یہ نہ کہے کہ گناہ کا ایصال نہیں ہوتا ہے بلکہ صرف ثواب کا ایصال ہوتا ہے ، کیونکہ میں پلٹ‌ کرسوال کروں گا کہ:
اگرگناہ کے ایصال کی دلیل نہیں ہے تو ثواب کے ایصال کی کیا دلیل ہے؟
اگرکہا جائے کہ بہت ساری روایات میں اس بات کی دلیل ہے زندوں کی بعض نیکیوں‌ کا ثواب مردوں کو پہنچتاہے تو :
میں بھی کہوں گا کہ بہت سی ایسی روایات ہیں جن میں اس بات کی دلیل ہے کہ زندوں کی بعض برائیوں کا گناہ مردوں کو پہنچتاہے۔
مثلا ملاحظہ ہو یہ حدیث:
لا تقتل نفس ظلما إلا کان علي ابن آدم الأول کفل من دمها، لأنه أول من سن القتل [أخرجه البخاري: (11/ 493) رقم 3335]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (جب بھی دنیا میں) کوئی ناحق قتل ہوتا ہے تو اس کے گناہ کا ایک حصہ آدم کے بیٹے (یعنی قابیل) پر ضرور ہوتا ہے کیونکہ اسی نے قتل کا طریقہ ایجاد کیا۔
بلکہ ایک وہی حدیث ملاحظہ ہو جس سے ایصال ثواب کی دلیل لی جاتی ہے ، اگرواقعی اس حدیث کے ابتدائی ٹکڑے میں ایصال ثواب کی دلیل ہے ، تو بے شک اس کے آخری ٹکڑے میں ایصال گناہ کی بھی دلیل ہے، حدیث یہ ہے:
... من سن في الإسلام سنة حسنة فله أجرها وأجر من عمل بها بعده من غير أن ينقص من أجورهم شيء ومن سن في الإسلام سنة سيئة کان عليه وزرها ووزر من عمل بها من بعده من غير أن ينقص من أوزارهم شيء [أخرجه مسلم (2/ 704) رقم1017]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ رائج کیا پھر اس کے بعد اس پر عمل کیا گیا تو اس کے لئے اس عمل کرنے والے کے برابر ثواب لکھا جائے گا اور ان کے ثواب میں سے کچھ کمی نہ کی جائے گی اور جس آدمی نے اسلام میں کوئی برا طریقہ رائج کیا پھر اس پر عمل کیا گیا تو اس پر اس عمل کرنے والے کے گناہ کے برابر گناہ لکھا جائے گا اور عمل کرنے والوں کے گناہ میں کوئی کمی نہ کی جائے گی۔
کیا خیال ہے یارو!
ایصال گناہ کی دلیل ہے یا نہیں ؟
لوگ اپنے اقرباء تک ثواب ایصال کررہے ہیں ۔
میں اپنے دینی دشمنوں تک اپنے گناہ ایصال کروں گا ، میرے یہ دشمن جوابا اپنے گناہ میرے سر لاد نہیں سکتے ، کیونکہ وہ مرچکے ہیں۔
لیکن ان کے پس ماندگان تو کہیں گے کہ وہ قبرمیں جانے کے بعد بھی زندہ ہیں !
مجھ پر یہ دھمکی بھی اثرہونے والی نہیں ہے کیونکہ ان کے پسماندگان کا جہاں یہ عقیدہ ہے کہ ہمارے یہ دشمن زندہ ہیں وہیں ان کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ ان سے پوری زندگی میں کبھی کوئی گناہ ہوا ہی نہیں !
اب جب ہمارے دشمنوں کے پاس کوئی گناہ ہے ہی نہیں ، تو وہ بیچارے جوابا ہم تک کیا ایصال کریں ، ثواب توبھیجنے سے رہے۔
اگر کوئی میرے خوفناک ارادے سے پریشان ہوکر یہ کہنے لگے احادیث میں مردوں تک زندوں کے جن جن گناہوں کے پہنچنے کی بات ہے صرف وہی گناہ پہنچیں گے بس !
تو میں‌ بھی یہ کہہ سکتا ہوں کہ جن جن اعمال کے ثواب پہنچنے کی بات ہے صرف انہیں‌ اعمال کا ثواب پہنچے گا بس ! ایسی صورت میں ہم دونوں‌ کو اپنے اپنے ارادے سے باز آجانا چاہئے۔

Walaikum Assalam
ALLAH hum sab ko naiki ki hidayat dey AMEEN
keep sharing @*Muslim*
 

kingnomi

Doctor
Super Star
Jan 7, 2009
12,873
10,849
1,313
Owsum , Superb , Very Nice :P
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
لوگوں کے پاس ثواب اتنا زیادہ ہوگیا ہے کہ وہ اس کا بعض حصہ دوسروں کو ایصال کررہے ہیں ، کیا یہ لوگ قیامت کے دن بھی اپنی سخاوت دکھا سکیں گے۔
جس کا نقشہ قرآن نے یوں کھینچاہے۔
{ يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ أَخِيهِ (34) وَأُمِّهِ وَأَبِيهِ (35) وَصَاحِبَتِهِ وَبَنِيهِ (36) لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ } [عبس: 34 - 37]
اس دن آدمی بھاگے گا اپنے بھائی سے،اور اپنی ماں اور اپنے باپ سے،اور اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے،ان میں سے ہر ایک کو اس دن ایسی فکر (دامن گیر) ہوگی جو اس کے لئے کافی ہوگی ۔
میں پریشان ہوں کہ میرے پاس نیکیاں بہت کم ہیں ، اگرمیں نے انہیں بھی کسی اورکو بخش دیا توقیامت کے دن میرا کیا ہوگا وہاں توکسی سے مانگنے سے بھی نیکی نہیں ملیں گی ،چہ جائے کہ کوئی خودسے ایصال کرے !
اس لئے سوچتاہوں‌ کہ اپنے گناہ ہی کسی کو ایصال کردوں !
چلو میں اپنے سارے گناہ اہل بدعت کے امام کو ایصال کرتا ہوں وہ بھی کیا یاد کریں گے ۔
کوئی یہ نہ کہے کہ گناہ کا ایصال نہیں ہوتا ہے بلکہ صرف ثواب کا ایصال ہوتا ہے ، کیونکہ میں پلٹ‌ کرسوال کروں گا کہ:
اگرگناہ کے ایصال کی دلیل نہیں ہے تو ثواب کے ایصال کی کیا دلیل ہے؟
اگرکہا جائے کہ بہت ساری روایات میں اس بات کی دلیل ہے زندوں کی بعض نیکیوں‌ کا ثواب مردوں کو پہنچتاہے تو :
میں بھی کہوں گا کہ بہت سی ایسی روایات ہیں جن میں اس بات کی دلیل ہے کہ زندوں کی بعض برائیوں کا گناہ مردوں کو پہنچتاہے۔
مثلا ملاحظہ ہو یہ حدیث:
لا تقتل نفس ظلما إلا کان علي ابن آدم الأول کفل من دمها، لأنه أول من سن القتل [أخرجه البخاري: (11/ 493) رقم 3335]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (جب بھی دنیا میں) کوئی ناحق قتل ہوتا ہے تو اس کے گناہ کا ایک حصہ آدم کے بیٹے (یعنی قابیل) پر ضرور ہوتا ہے کیونکہ اسی نے قتل کا طریقہ ایجاد کیا۔
بلکہ ایک وہی حدیث ملاحظہ ہو جس سے ایصال ثواب کی دلیل لی جاتی ہے ، اگرواقعی اس حدیث کے ابتدائی ٹکڑے میں ایصال ثواب کی دلیل ہے ، تو بے شک اس کے آخری ٹکڑے میں ایصال گناہ کی بھی دلیل ہے، حدیث یہ ہے:
... من سن في الإسلام سنة حسنة فله أجرها وأجر من عمل بها بعده من غير أن ينقص من أجورهم شيء ومن سن في الإسلام سنة سيئة کان عليه وزرها ووزر من عمل بها من بعده من غير أن ينقص من أوزارهم شيء [أخرجه مسلم (2/ 704) رقم1017]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ رائج کیا پھر اس کے بعد اس پر عمل کیا گیا تو اس کے لئے اس عمل کرنے والے کے برابر ثواب لکھا جائے گا اور ان کے ثواب میں سے کچھ کمی نہ کی جائے گی اور جس آدمی نے اسلام میں کوئی برا طریقہ رائج کیا پھر اس پر عمل کیا گیا تو اس پر اس عمل کرنے والے کے گناہ کے برابر گناہ لکھا جائے گا اور عمل کرنے والوں کے گناہ میں کوئی کمی نہ کی جائے گی۔
کیا خیال ہے یارو!
ایصال گناہ کی دلیل ہے یا نہیں ؟
لوگ اپنے اقرباء تک ثواب ایصال کررہے ہیں ۔
میں اپنے دینی دشمنوں تک اپنے گناہ ایصال کروں گا ، میرے یہ دشمن جوابا اپنے گناہ میرے سر لاد نہیں سکتے ، کیونکہ وہ مرچکے ہیں۔
لیکن ان کے پس ماندگان تو کہیں گے کہ وہ قبرمیں جانے کے بعد بھی زندہ ہیں !
مجھ پر یہ دھمکی بھی اثرہونے والی نہیں ہے کیونکہ ان کے پسماندگان کا جہاں یہ عقیدہ ہے کہ ہمارے یہ دشمن زندہ ہیں وہیں ان کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ ان سے پوری زندگی میں کبھی کوئی گناہ ہوا ہی نہیں !
اب جب ہمارے دشمنوں کے پاس کوئی گناہ ہے ہی نہیں ، تو وہ بیچارے جوابا ہم تک کیا ایصال کریں ، ثواب توبھیجنے سے رہے۔
اگر کوئی میرے خوفناک ارادے سے پریشان ہوکر یہ کہنے لگے احادیث میں مردوں تک زندوں کے جن جن گناہوں کے پہنچنے کی بات ہے صرف وہی گناہ پہنچیں گے بس !
تو میں‌ بھی یہ کہہ سکتا ہوں کہ جن جن اعمال کے ثواب پہنچنے کی بات ہے صرف انہیں‌ اعمال کا ثواب پہنچے گا بس ! ایسی صورت میں ہم دونوں‌ کو اپنے اپنے ارادے سے باز آجانا چاہئے۔
جزاکم اللہ خيرا واحسن الجزاء في الدنيا و الآخرا

Kiya He Superb MashaAllah Zabrdast Thread post ki Hai aap Nay Brother BeIkhtyar Muskurahat Agayi Chehray Per {(moc)} Boht He Umdaa Post Bhai aap nay jis tarah samjhaya hai Aqal walon kay liye Itna Hee Kaafi hai ... Khushi Huwi Aap Ki itnay Dino Baad Aisii Use Full Post Dekh Kar Keep Posting Brother ... Allah sab Ko Samjhnay Kee Toufeeq Ata Farmaye Aur Hidayat Day Ameen ...
 

*Muslim*

TM Star
Apr 15, 2012
3,863
4,567
513
saudia
جزاکم اللہ خيرا واحسن الجزاء في الدنيا و الآخرا

Kiya He Superb MashaAllah Zabrdast Thread post ki Hai aap Nay Brother BeIkhtyar Muskurahat Agayi Chehray Per {(moc)} Boht He Umdaa Post Bhai aap nay jis tarah samjhaya hai Aqal walon kay liye Itna Hee Kaafi hai ... Khushi Huwi Aap Ki itnay Dino Baad Aisii Use Full Post Dekh Kar Keep Posting Brother ... Allah sab Ko Samjhnay Kee Toufeeq Ata Farmaye Aur Hidayat Day Ameen ...
thuma ameen
shukria bhai hausla afzai k lie
 
  • Like
Reactions: kool~nomi

فہد

Super Star
Dec 12, 2009
10,225
3,548
1,313
karachi
wahhhhhhhhhh yaar kya baat kahi hai im really impressed waqi main agar dunya se jane walon ko sawab pohonchaya ja sakta hai to unhi logon ko gunah kyun nhi pohonchaya ja sakta? jabke daleelen to dono hi surton main mojod hain jazakAllah kher nice sharing
 

*Muslim*

TM Star
Apr 15, 2012
3,863
4,567
513
saudia
wahhhhhhhhhh yaar kya baat kahi hai im really impressed waqi main agar dunya se jane walon ko sawab pohonchaya ja sakta hai to unhi logon ko gunah kyun nhi pohonchaya ja sakta? jabke daleelen to dono hi surton main mojod hain jazakAllah kher nice sharing
wa iyyak
sahi bole bhai aap
 
  • Like
Reactions: kool~nomi
Top