جزاک الله خیرا بھائی
علم کا اٹھا لیا جانا اور وہ علما کی موت سے یہ قرب قیامت کی نشانی ہے
لیکن قیامت کی صبح تک علم مومنوں کے سینوں میں محفوظ رہےگا
اور اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ عنایت فرما دیتا ہے
صحیح بخاری حدیث نمبر : 71
حدثنا سعيد بن عفير، قال حدثنا ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، قال قال حميد بن عبد الرحمن سمعت معاوية، خطيبا يقول سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول " من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين، وإنما أنا قاسم والله يعطي، ولن تزال هذه الأمة قائمة على أمر الله لا يضرهم من خالفهم حتى يأتي أمر الله".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، ان سے وہب نے یونس کے واسطے سے نقل کیا، وہ ابن شہاب سے نقل کرتے ہیں، ان سے حمید بن عبدالرحمن نے کہا کہ میں نے معاویہ سے سنا۔ وہ خطبہ میں فرما رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی کا ارادہ کرے اسے دین کی سمجھ عنایت فرما دیتا ہے اور میں تو محض تقسیم کرنے والا ہوں، دینے والا تو اللہ ہی ہے اور یہ امت ہمیشہ اللہ کے حکم پر قائم رہے گی اور جو شخص ان کی مخالفت کرے گا، انھیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا، یہاں تک کہ اللہ کا حکم ( قیامت ) آ جائے ( اور یہ عالم فنا ہو جائے )
تشریح : ناسمجھ لوگ جو مدعیان علم اور واعظ ومرشدبن جائیں نیم حکیم خطرہ جان، نیم ملاخطرہ ایمان ان ہی کے حق میں کہا گیا ہے۔