Konsa Maslak Ikhtiar Karna Chahiye ?

  • Work-from-home

Black Rose

Senior Member
Aug 28, 2009
1,001
372
783
Watn He Sara Jahan Hmara
Jazak Alah ,,
bohat acha topic hey
Allah hamen is firqa wariat se bachhaye
aameenn

dar asal is me masla tab hi shuru ho jata hey jab insan khud ko kisi aik firqey se mansoob kr leta hey
or masla barhta tab hey jab khud ko sahi sabit krne k liye doosron ko ghalat or kafir kaha jata hey
phir idhar udhar se hikayat or najane kese kese hawale laaye jate hain
or medaan balkeh mahaaz saj jata hey
or aik doosre ki masajid me namaz pe b pabndi lag jati hey

Allah is se bachaye
 

Black Rose

Senior Member
Aug 28, 2009
1,001
372
783
Watn He Sara Jahan Hmara
bohot umdaa..
jazaak Allah..
but jab tk hum muslim log khud ko firko me nhi baanten ge to
aap S.A.W.W ki baat kese sach hogi 73 ya 72 firko waali..

me khud pasand nhi krta ye firka waariyat..

bhai wo hadees hey bila shuba sach hi sabit hogi
magr us me hamen hukm nahi dia gia firqa banane ka
balkeh pasheen goi ki hey,
batay gia hey k wo baney gey or un se bach k rehna q k jannat me wohi jaye ga jo Islam ko follow karey ga na k firqey ko

is ko aap aise samjhey k hadees ka mafheem hey k "Dajjal aaye ga or log us k fitna me mubtala hon gey , lekin jo sacha musaman hey wo bacha rahey ga"

ab is se ham le nahi keh sakte k Aap (S.A.W) ne frma diya to ab dajjal se bache ge to hadees kese sabit hogi

nahi,,

balkeh is ka matlab hey k ye fitna aaye ga or tum bachne ki kosish karo or jo bach jaye wo musalman hoga

isi tarah ye firqon wali hadees hey ,,
is ka bhi yehi matlab hey k is se bacha jaye
 

Toobi

dhondo gy molko molko milnay k nae,nayab hum..
Hot Shot
Aug 4, 2009
17,252
11,897
1,313
39
peshawar
jazakAllah khair..
bht shukrya nasir bhai is nazuk topic par bat karnay ka..
kuda hum sab ko sahe rastay par chalaye.ameen
 

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
Allah ta'laa hamaen deen ki samajh ataa farmaye, or bharpoor tareeqe se deeni taleemat par amal paeraa honay ki taufeeq ataa farmaye,

jazaakAllah Khair for such a nice sharing........
Aameen
Allahi barik feek
 

ENCOUNTER-007

Newbie
Feb 10, 2011
516
834
0
Medan e Jihad
میں اس مضمون کے حوالے دوباتیں عرض کرنا چاہتا ہوں۔
اگر ہمارے ذہن میں اگر یہ بات نقش کرچکی ہو کہ فقہ چاہے وہ امام اعظم کا مسلک ہو ، امام احمد بن حنبل کا ، امام شافعی کا یا امام مالک رحمہ اللہ وہ کوئی الگ مذہب ہے یا الگ فرقہ ہے یہ بالکل غلط ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے ایسی بات نہیں کہی بلکہ وہ ان اماموں کی قدر کرتے ہیں لیکن عام طور پر کوئی یہ نہ سمجھے کہ یہ کوئی الگ فرقہ ہے۔
اسلام دراصل قرآن و سنت ہی کی بنیاد کانام ہے، اور ان اماموں نے قرآن و سنت کے تمام مسائل کو ایک جگہ جمع کیا ہے اور جہاں ضرورت محسوس ہوئی انہوں نے ان مسائل میں تشریحات کی ہیں، جو تشریحات ہیں ان مین ان اماموں کے درمیان فروعی اختلاف ہوا ہے اور یہ اختلاف باعث رحمت ہے۔
قرآن و سنت کی جو بنیاد ہے،ایمانیات ہیں، یا عقائد ہیں ان میں کوئی اختلاف نہیں ہے،
فروعی اختلاف کی بنیاد پر ان اماموں سے کوئی اختلاف نہیں کرسکتا اور ۱۴ سو سالہ تاریخ میں ایسا کوئی اختلاف نہیں ہوا ، کیونکہ ایسا اختلاف تو صحابہ کرام کے دور میں بھی تھا بلکہ چند واقعات احدیث میں موجود ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں بھی صحابہ کرام کے درمیان فروعی اختلاف ہوا لیکن رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے خاموشی فرمائی ۔
بہرحال یہ بات ذہن نشین رہے فقہ دراصل قرآن و سنت ہی کی تشریح ہے۔ یہ کوئی الگ فرقہ یا مذہب نہیں، ڈاکٹر نائک صاحب بھی اسے اسلام کا کوئی الگ فرقہ تصور نہیں کرتے لیکن ایسے مضمون سے شاید کسی کے دل میں کوئی بات جنم لے اس لئے میں نے یہاں وضاحت کی ہے۔
دوسری بات یہ کہ ہر مسلمان ڈاکٹر ذاکر نائک صاحب سے عقیدت اور محبت رکھتا ہے، ہم بھی ان کا بڑا احترام کرتے ہیں اور یہ ان کا حق ہے۔
اور یہ بات کہتے ہمیں شرم نہیں کرنی چاہئے کہ ڈاکٹر صاحب تقابل ادیان کے اس وقت سب سے بڑے داعی اور میدان کےشہسوار ہیں ، اس میدان میں اللہ نے ان کو بہت علم سے نوازا ہے اور ان کی قابلیت قابل تعریف ہے۔
لیکن ایک بات سمجھ لینی چاہئے کہ کوئی انسان جس شعبے میں محنت کرتا ہے اللہ اسے علم سے نوازتا ہے اور حق بھی یہی ہے کہ وہ اسی شعبے میں رہ کر اسلام کی خدمت کرے اور مسلمانوں کی رہنمائی کرے، ہم سمجھتے ہیں کہ ڈاکٹر ذاکر نائک کو اللہ نے جس میدان میں علم کی قوت عطا کی ہے اسی میدان مین اسلام کی خدمات سرانجام دیں اگر وہ کسی دوسرے علمی شعبے میں دیگر مسائل پر بات کرینگے جس میں ان کا علم کمزور ہوگا تو یقینا ان کی عظمت، اور شخصیت متاثر ہونگیں۔ اللہ تعالی ان کی حفاظت فرمائے
 

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
السلام علیکم ورحمتہ اللہ !
جزاک اللہ ناصر بھائی ...ماشاء اللہ آپ نے بہت اچھا ٹاپک شئیر فرمایا ....اور عوام کو مفید معلومات سے آگاہ فرمایا
بے شک ہم سب مسلمانوں کو اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لینا چاہیے...... اور آپس میں ہرگز ہرگز تفرقہ نہیں ڈالنا چاہیے ....بے شک ہم سب صرف مسلمان ہیں....... اور ہم سب ایک ہی نبی کریم صلیٰ*اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں ...اور ہم سب کو اپنے اختلافات بھلا کر ایک اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام کر متحد ہوجانا چاہیے..یقینا اسی میں ہم سب کی دنیا و آخرت کے بھلائی ہے

باقی میرے دوست ہمیں آپ کے مضمون کے کچھ حصوں پر چند اشکالات ہیں ..جن کو ہم آپ کے ساتھ شئیر بھی کرنا چاہیں گے اور ساتھ ہی آپ کی مفید معلومات کی روشنی میں ان اشکالات کے جوابات بھی جاننا چاہیں گے ...امید ہے کہ آپ ہمارے اشکالات کی مختصر وضاحتیں پیش فرمائیں گے .
ان شاء اللہ تعالیٰ جلد ہم اپنے اشکالات پیش فرمائیں گے.

ایک بار پھر اس خوبصورت شئیرنگ کا بہت شکریہ

اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے .آمین
Wa Alaykum Assalam Wrwb :)

ye ek sawal k jawab me Dr Zakir naik ne kaha tha
jo hame maqool jawab laga aur ap sab k sath share kiye

aur zaroor ap apne ishkalat ko pesh karen insha Allah isse hamare ilm me mazeed izafa hoga
jazakallah khair
 
  • Like
Reactions: ENCOUNTER-007

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
میں اس مضمون کے حوالے دوباتیں عرض کرنا چاہتا ہوں۔
اگر ہمارے ذہن میں اگر یہ بات نقش کرچکی ہو کہ فقہ چاہے وہ امام اعظم کا مسلک ہو ، امام احمد بن حنبل کا ، امام شافعی کا یا امام مالک رحمہ اللہ وہ کوئی الگ مذہب ہے یا الگ فرقہ ہے یہ بالکل غلط ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے ایسی بات نہیں کہی بلکہ وہ ان اماموں کی قدر کرتے ہیں لیکن عام طور پر کوئی یہ نہ سمجھے کہ یہ کوئی الگ فرقہ ہے۔
اسلام دراصل قرآن و سنت ہی کی بنیاد کانام ہے، اور ان اماموں نے قرآن و سنت کے تمام مسائل کو ایک جگہ جمع کیا ہے اور جہاں ضرورت محسوس ہوئی انہوں نے ان مسائل میں تشریحات کی ہیں، جو تشریحات ہیں ان مین ان اماموں کے درمیان فروعی اختلاف ہوا ہے اور یہ اختلاف باعث رحمت ہے۔
قرآن و سنت کی جو بنیاد ہے،ایمانیات ہیں، یا عقائد ہیں ان میں کوئی اختلاف نہیں ہے،
فروعی اختلاف کی بنیاد پر ان اماموں سے کوئی اختلاف نہیں کرسکتا اور ۱۴ سو سالہ تاریخ میں ایسا کوئی اختلاف نہیں ہوا ، کیونکہ ایسا اختلاف تو صحابہ کرام کے دور میں بھی تھا بلکہ چند واقعات احدیث میں موجود ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں بھی صحابہ کرام کے درمیان فروعی اختلاف ہوا لیکن رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے خاموشی فرمائی ۔
بہرحال یہ بات ذہن نشین رہے فقہ دراصل قرآن و سنت ہی کی تشریح ہے۔ یہ کوئی الگ فرقہ یا مذہب نہیں، ڈاکٹر نائک صاحب بھی اسے اسلام کا کوئی الگ فرقہ تصور نہیں کرتے لیکن ایسے مضمون سے شاید کسی کے دل میں کوئی بات جنم لے اس لئے میں نے یہاں وضاحت کی ہے۔
دوسری بات یہ کہ ہر مسلمان ڈاکٹر ذاکر نائک صاحب سے عقیدت اور محبت رکھتا ہے، ہم بھی ان کا بڑا احترام کرتے ہیں اور یہ ان کا حق ہے۔
اور یہ بات کہتے ہمیں شرم نہیں کرنی چاہئے کہ ڈاکٹر صاحب تقابل ادیان کے اس وقت سب سے بڑے داعی اور میدان کےشہسوار ہیں ، اس میدان میں اللہ نے ان کو بہت علم سے نوازا ہے اور ان کی قابلیت قابل تعریف ہے۔
لیکن ایک بات سمجھ لینی چاہئے کہ کوئی انسان جس شعبے میں محنت کرتا ہے اللہ اسے علم سے نوازتا ہے اور حق بھی یہی ہے کہ وہ اسی شعبے میں رہ کر اسلام کی خدمت کرے اور مسلمانوں کی رہنمائی کرے، ہم سمجھتے ہیں کہ ڈاکٹر ذاکر نائک کو اللہ نے جس میدان میں علم کی قوت عطا کی ہے اسی میدان مین اسلام کی خدمات سرانجام دیں اگر وہ کسی دوسرے علمی شعبے میں دیگر مسائل پر بات کرینگے جس میں ان کا علم کمزور ہوگا تو یقینا ان کی عظمت، اور شخصیت متاثر ہونگیں۔ اللہ تعالی ان کی حفاظت فرمائے
bohot bohot shukriya janab
wazahat k sath shubhat ko door karne k liye
koi samjhe ya na samjhe ham samajh gaye k aap kya kehna chahte hain

aur rahi baat Dr Zakir naik ki jaise apne kaha ham bhi kehte hain k wo is daur k behtareen dayee hain aur is maidan me utarne walon k liye kante bhi bohot hote hain mushkilat bhi aati hain aur wo aarahi hain sirf hind k had tak nahi balke alami taur par phir bhi wo ek dam datte huye hain Allah unka madadgaar hai

aur wo issi shobe ko apnaye hain yane zindagi unhone islam k liye waqf kardi hai aur issi me unko maharat hasil hai

Allah se dua hai k aise aur dayee paida kare aur Dr Zakir naik ko har kadam par apni madad farmaye Aameen
 
  • Like
Reactions: ENCOUNTER-007

nasirnoman

Active Member
Apr 30, 2008
380
574
1,193
السلام علیکم ورحمتہ اللہ !
ناصر بھائی جیسا کہ اس مضمون میں ڈاکٹر ذاکر صاحب نے فرمایا ہے کہ چاروں امام نے کہا ہے کہ اُن کا کوئی ایسا فتوی جو قرآن و حدیث کے مخالف ہو ایسے فتوی کو رد کردینا چاہیے
اس کے بعد ڈاکٹر صاحب نے امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کے ایک فتوی کی مثال پیش کی.... جس میں امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کا قول ہے کہ جب وضو کی حالت میں عورت مرد کو چھوتی ہے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے

جبکہ ڈاکٹر صاحب کا کہنا ہے کہ یہ فتوی ایک صحیح حدیث سے ٹکراتا ہے ..لہذا اس فتوی کو چھوڑ کر حدیث پر عمل کیا جائے ....جیسا کہ امام صاحب کا قول ہے کہ میرا کوئی قول قرآن و حدیث کے مخالف دیکھو تو میرا فتوی چھوڑ دو

تو گذارش عرض یہ ہے کہ جہاں تک تو چاروں ائمہ کرام کے اس قول کا تعلق ہے کہ قرآن و حدیث کے مخالف امام کا قول چھوڑ* کر قرآن و سنت کی اتباع کی جائے " تو یہ بات اپنی جگہ درست ہے ...نزاع اس چیز پر ہرگز ہرگز نہیں
بلکہ اشکال تو اس چیز پر ہے کہ یہ متعین کون کرے گا کہ ائمہ کرام کا کون سا قول قرآن و سنت کے مخالف ہے ؟؟؟

بالفرض ہمارے جیسے ہر عام مسلمان اگر یہی اپنا اصول بنا لے کہ اُس نے صحیح حدیث کے مقابلے میں کسی امام یا مفتی کا قول نہیں سننا ہے

تو ایک مثال پیش خدمت ہے ...امید ہے کہ آپ اس پر غور فرماکر جواب عنایت فرمائیں گے :
جامع ترمذی کی حدیث میں ہے کہ :
عن ابی ھریرہ ان رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم قال لاوضوء الا من صوت اوریح"
یعنی حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ وضو اسی وقت واجب ہے جب کہ یا آواز ہو یا بدبو ہو
اسی کے ساتھ جامع ترمذی کی حدیث ہے :
اذا کان احد کم فی المسجد فوجدریحابین الیتیہ فلا یخرج حتی یسمع صوتا اویجد ریحا"
(جامع ترمذی ج 1 ص 31 باب ماجاء فی الوضوء من الریح)
یعنی اگر تم میں سے کوئی شخص مسجد میں ہو اور اسے اپنے سرینوں کے درمیان ہوا محسوس ہو تو وہ اس وقت تک مسجد سے (بہ ارادہ وضو)نہ نکلے جب تک اُس نے (خروج ریحکی) آواز نہ سنی ہو یا اس کی بدبو محسوص نہ کی ہو

تو ناصر بھائی ایک عام مسلمان کواپنے امام کا فتوی معلوم ہے کہ محض ریح خارج ہوجانے پر وضو ٹوٹ جاتا ہے .... لیکن جب ایک عام مسلمان کو جب یہ حدیث معلوم ہوئی اور وہ یہ اپنا اصول بنا لے کہ جب تک ریح کی آواز نہیں سنے گا یا بدبو نہیں محسوس کرے گا تب اس کا وضو ساقط نہیں ہوگا.... اور وہ اپنے امام کے یا مفتی کے قول کو چھوڑ دے ....تو وہ عام مسلمان طرف سے تو بڑا اچھا کام کررہا ہے کہ اُس نے صحیح حدیث کو دیکھتے ہوئے اپنے امام کا قول رد کردیا۔۔۔لیکن کیا دوسری طرف شرعی نکتہ نگاہ سے اس شخص کا یہ عمل واضح طور پر گمراہی نہیں ????

????تو آپ کے خیال میں عام مسلمانوں کو یہ تعلیم دینا درست ہوگا کہ جب صحیح حدیث مل جائے تو اپنے امام کا قول چھوڑ دو
(باقی آپ مسئلہ بخوبی سمجھ رہے ہوں گے اس لئے مزید وضاحت کی ضرورت نہیں)
یہ ایک مثال ہے اسی طرح بہت سے مسائل پر بہت سی مثالیں دی جاسکتیں ہیں
 

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
السلام علیکم ورحمتہ اللہ !
ناصر بھائی جیسا کہ اس مضمون میں ڈاکٹر ذاکر صاحب نے فرمایا ہے کہ چاروں امام نے کہا ہے کہ اُن کا کوئی ایسا فتوی جو قرآن و حدیث کے مخالف ہو ایسے فتوی کو رد کردینا چاہیے
اس کے بعد ڈاکٹر صاحب نے امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کے ایک فتوی کی مثال پیش کی.... جس میں امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کا قول ہے کہ جب وضو کی حالت میں عورت مرد کو چھوتی ہے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے

جبکہ ڈاکٹر صاحب کا کہنا ہے کہ یہ فتوی ایک صحیح حدیث سے ٹکراتا ہے ..لہذا اس فتوی کو چھوڑ کر حدیث پر عمل کیا جائے ....جیسا کہ امام صاحب کا قول ہے کہ میرا کوئی قول قرآن و حدیث کے مخالف دیکھو تو میرا فتوی چھوڑ دو

تو گذارش عرض یہ ہے کہ جہاں تک تو چاروں ائمہ کرام کے اس قول کا تعلق ہے کہ قرآن و حدیث کے مخالف امام کا قول چھوڑ* کر قرآن و سنت کی اتباع کی جائے " تو یہ بات اپنی جگہ درست ہے ...نزاع اس چیز پر ہرگز ہرگز نہیں
بلکہ اشکال تو اس چیز پر ہے کہ یہ متعین کون کرے گا کہ ائمہ کرام کا کون سا قول قرآن و سنت کے مخالف ہے ؟؟؟

بالفرض ہمارے جیسے ہر عام مسلمان اگر یہی اپنا اصول بنا لے کہ اُس نے صحیح حدیث کے مقابلے میں کسی امام یا مفتی کا قول نہیں سننا ہے

تو ایک مثال پیش خدمت ہے ...امید ہے کہ آپ اس پر غور فرماکر جواب عنایت فرمائیں گے :
جامع ترمذی کی حدیث میں ہے کہ :
عن ابی ھریرہ ان رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم قال لاوضوء الا من صوت اوریح"
یعنی حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ وضو اسی وقت واجب ہے جب کہ یا آواز ہو یا بدبو ہو
اسی کے ساتھ جامع ترمذی کی حدیث ہے :
اذا کان احد کم فی المسجد فوجدریحابین الیتیہ فلا یخرج حتی یسمع صوتا اویجد ریحا"
(جامع ترمذی ج 1 ص 31 باب ماجاء فی الوضوء من الریح)
یعنی اگر تم میں سے کوئی شخص مسجد میں ہو اور اسے اپنے سرینوں کے درمیان ہوا محسوس ہو تو وہ اس وقت تک مسجد سے (بہ ارادہ وضو)نہ نکلے جب تک اُس نے (خروج ریحکی) آواز نہ سنی ہو یا اس کی بدبو محسوص نہ کی ہو

تو ناصر بھائی ایک عام مسلمان کواپنے امام کا فتوی معلوم ہے کہ محض ریح خارج ہوجانے پر وضو ٹوٹ جاتا ہے .... لیکن جب ایک عام مسلمان کو جب یہ حدیث معلوم ہوئی اور وہ یہ اپنا اصول بنا لے کہ جب تک ریح کی آواز نہیں سنے گا یا بدبو نہیں محسوس کرے گا تب اس کا وضو ساقط نہیں ہوگا.... اور وہ اپنے امام کے یا مفتی کے قول کو چھوڑ دے ....تو وہ عام مسلمان طرف سے تو بڑا اچھا کام کررہا ہے کہ اُس نے صحیح حدیث کو دیکھتے ہوئے اپنے امام کا قول رد کردیا۔۔۔لیکن کیا دوسری طرف شرعی نکتہ نگاہ سے اس شخص کا یہ عمل واضح طور پر گمراہی نہیں ????

????تو آپ کے خیال میں عام مسلمانوں کو یہ تعلیم دینا درست ہوگا کہ جب صحیح حدیث مل جائے تو اپنے امام کا قول چھوڑ دو
(باقی آپ مسئلہ بخوبی سمجھ رہے ہوں گے اس لئے مزید وضاحت کی ضرورت نہیں)
یہ ایک مثال ہے اسی طرح بہت سے مسائل پر بہت سی مثالیں دی جاسکتیں ہیں
Wa Alaykum Assalam Wrwb :)
mohtaram apne jab ishkal ki baat ki tab hi hame andaza hogaya tha khair

janab zara sochen apke is post se kya padhne wale aam musalmano ko Dr sahab ki baat me ishkal nahi paida hoga, apne misal k taur par jo baat kahi wo asaani se samajh aati hai lekin bohot se aise maslen hain jisme imamo k fatwe takrate hain jaise Dr sahab ne bhi misal di to aise bade maslon me aur aqaid ka agar masla ajaye to lazim hai k ham tahqeeq karen kya sahi hai kya galat

aur apne kaha k ye mutain kaun karega k aimma ikram ka konsa qaul quran o sunnat k mukhalif hai to janab aaj hamare paas sahi ahadees ka majmua maujood hai jispar sab ka ittefaq hai to isko koi mushkil baat hi nahi balke inhi ahadees ki bina par kitne aise fatwe hain jo radd kardiye gaye aur karna bhi chahiye jab hamare samne sahi hadees ajaye

baki rahi baat aam musalman ki to hame koshish karni chahiye k unhe deen k ilm ki ahmiat batayen jaise bacha apne bachpane se lekar jawani ka kuch hissa full time padhai me lagata hai to issi tarah ham me se jo maa baap hai choti umar se hi usse deen sikhayen

agar ishkalat ko dhundne baithen to khatam nahi honge aur Dr Zakir Naik ek dayee hain hosakta hai unki kayi baton se ham muttafiq na hon aur aap bhi na hon aur aisa hota bhi hai kyun k insan se galti naqazeer hai illa Ambia ki zaat hai jo isse paak hai

umeed hai apko ham kya kehna chahte hain samajhme agaya hoga :)

Allah hame deen ki sahi samajh aata farmaye Aameen
 
  • Like
Reactions: ENCOUNTER-007

nasirnoman

Active Member
Apr 30, 2008
380
574
1,193
Wa Alaykum Assalam Wrwb :)
mohtaram apne jab ishkal ki baat ki tab hi hame andaza hogaya tha khair

janab zara sochen apke is post se kya padhne wale aam musalmano ko Dr sahab ki baat me ishkal nahi paida hoga, apne misal k taur par jo baat kahi wo asaani se samajh aati hai lekin bohot se aise maslen hain jisme imamo k fatwe takrate hain jaise Dr sahab ne bhi misal di to aise bade maslon me aur aqaid ka agar masla ajaye to lazim hai k ham tahqeeq karen kya sahi hai kya galat

aur apne kaha k ye mutain kaun karega k aimma ikram ka konsa qaul quran o sunnat k mukhalif hai to janab aaj hamare paas sahi ahadees ka majmua maujood hai jispar sab ka ittefaq hai to isko koi mushkil baat hi nahi balke inhi ahadees ki bina par kitne aise fatwe hain jo radd kardiye gaye aur karna bhi chahiye jab hamare samne sahi hadees ajaye

baki rahi baat aam musalman ki to hame koshish karni chahiye k unhe deen k ilm ki ahmiat batayen jaise bacha apne bachpane se lekar jawani ka kuch hissa full time padhai me lagata hai to issi tarah ham me se jo maa baap hai choti umar se hi usse deen sikhayen

agar ishkalat ko dhundne baithen to khatam nahi honge aur Dr Zakir Naik ek dayee hain hosakta hai unki kayi baton se ham muttafiq na hon aur aap bhi na hon aur aisa hota bhi hai kyun k insan se galti naqazeer hai illa Ambia ki zaat hai jo isse paak hai

umeed hai apko ham kya kehna chahte hain samajhme agaya hoga :)

Allah hame deen ki sahi samajh aata farmaye Aameen
السلام علیکم ورحمتہ اللہ !
محترم ناصر بھائی آپ نے ایک طرف خود تسلیم کرلیا کہ ہماری دی ہوئی مثال سمجھ میں آتی ہے ۔۔۔۔لیکن دوسری طرف آپ یہ بھی فرماتے ہیں کہ بہت سی صحیح حدیث اماموں کے فتوی سے ٹکراتی ہیں ۔۔۔۔ میرے بھائی آپ شاید ہماری بات ہی نہیں سمجھے ۔۔۔۔ ہم نے تو اسی مثال میں یہ بات واضح کی ہے کہ اس مسئلہ میں بھی بظاہر امام کا فتوی حدیث سے ٹکراتا محسوس ہورہا ہے ۔۔۔۔ کہ امام کا فتوی ہے کہ محض ریح خارج ہوجانے پر وضو ٹوٹ جائے گا ۔۔۔۔ اور حدیث ہے کہ جب تک آواز نہ سنی جائے یا بدبو نہ محسوس ہو تب تک وضو ساقط نہ ہوگا

تو اشکال تو ہمارا یہی ہے کہ اسی طرح اور بھی کئی مسئلہ ایسے ہیں کہ جہاں بظاہر تو ایسا ہی لگتا ہے کہ امام کا قول حدیث سے ٹکرارہا ہے ۔۔۔۔ لیکن امام کے قول میں کون سے ایسے شرعی نکات موجود ہیں جو بظاہر عوام کے سامنے نہیں ہیں ۔۔۔۔۔ لیکن امام کے سامنے موجود ہیں

اب اسی طرح طلاق کے مسئلہ پر چند حضرات کا جمہور امت سے اختلاف ہے
اس مسئلہ پر صحیح احادیث بھی پیش کی جاسکتی ہے ۔۔۔۔ جس میں بالکل واضح ہے کہ ایک نشت میں تین طلاق واقع ہوجاتی ہیں
لیکن جو حضرات اس سے اختلاف کرتے ہیں اُن کی ایک طویل بحث ہے ۔۔۔ اب اگر ڈاکٹر صاحب کا اصول دیکھا جائے تو یہاں عام مسلمانوں کو بنا کسی حیل و حجت کے صحیح حدیث کا حکم تسلیم کرلینا چاہیے ۔۔۔۔لیکن آپ کے سامنے ہے کہ اس مسئلہ پر کچھ حضرات نے اختلاف کیا۔۔۔ اور ایک طویل بحث پیش کی

تو میرے دوست صرف صحیح حدیث دیکھ کر تو یہ فیصلہ نہیں کیا جاسکتا کہ امام کا فلاں قول صحیح حدیث کے خلاف ہے
(باقی آپ ناسخ منسوخ کا بھی علم رکھتے ہوں گے لیکن کیا آپ یا عوام یہ فیصلہ کرسکتی ہے کہ کون سا حکم ناسخ ہے کون سا منسوخ ہے)

لہذا ہمارا سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ اس چیز کو کون متعین کرے گا کہ امام کا کون سا قول قرآن و حدیث کے خلاف ہے
 

ENCOUNTER-007

Newbie
Feb 10, 2011
516
834
0
Medan e Jihad
ناصر سیویو بھائی
قرآن و احادیث ہر دور میں اپنی اصل حالت میں موجود رہی ہیں آئمہ اربعہ کے دور میں بھی یہ بنیاد موجود تھی اور آج بھی اصل حالت میں موجود ہیں۔
بات یہ نہیں ہے کہ اس وقت صحیح احادیث موجود ہیں لہذا ہم اسی کو دیکھ کر فیصلہ کرینگے
سوال یہ ہے کہ قرآن و احادیث کے علم کا ماہر اور نکتہ شناس کون ہے اور ایسے مسائل میں کس کی بات کس کا مسلہ تسلیم کیا جائے گا۔
دراصل ناصر نعمان بھائی اسی بنیادی نکتہ کو آپ کے سامنے رکھا ہے۔
اختلاف اس بات میں نہیں ہے کہ ہمیں ان مسائل میں غور کرنے کی ضرورت نہیں، ٹھیک ہے علم رکھنے والے کو حق دیا جاسکتا ہے۔
لیکن ایک یہ ہے کہ مجھے کسی بات مین کوئی اشکال ہوا اور میں نے محسوس کیا کہ اس مسلہ میں مجھے تردد ہوا ہے ممکن ہے میری خیال یا میری تحقیق درست نہ ہو لیکن میری تحقیق سے یہ نظر آرہا ہے کہ اس مسلے میں امام کی بات اور حدیث آپ میں ٹکرا رہی ہے۔
یہ تو ہوئی انساف کی بات۔
لیکن کوئی براہ راست اپنی بنیاد پر یہ کہہ دے کہ اس مسلے میں امام کی بات اور حدیث آپس میں ٹکرا رہے ہے لہذا امام کی بات کو میں دیوار پر مارتا ہوں، میں اسے تسلیم نہیں کرتا، تو کیا براہ راست اپنی علم کی بنیاد پر ایسا فیصلہ سنا دینا کیا انصاف پر مبنی ہوگا،
یہ کو ن متعین کرے گا کہ امام کی بات حدیث سے ٹکرا رہی ہے۔ ظاہری الفاظ میں تو ہمیں خود بہت سی احادیث میں بھی ٹکراؤ نظر آتا ہے
لیکن ان میں ایسا معاملہ ہے نہیں جو ظاہر میں ہمیں نظر آتا ہے
اسی طرح کوئی بھی کھڑا ہوسکتا ہے اور کہہ سکتا ہے کہ مجھے قرآن کی بہت سی آیات مین ٹکراؤ نظر آتا ہے ، احادیث میں ٹکراؤ نظر آرہا ہے تو کیا ہم اس کی بات تسلیم کرلیں،
ناصر بھائی ایسے تمام مسائل پر بنیادی اصول موجود ہیں انہی کی روشنی میں ان مسائل کا حل موجود ہے۔ صرف ظاہری الفاظ کی صورت دیکھ کر کوئی مدعا حاصل کرلینا دانشمندی نہیں ہاں قرآن آیات اور احادیث اکثر ایسی ہیں کہ ان کے الفاظ اور ظاہری مفہوم پر ہی مدعا حاصل کرلیا جاتا ہیں لیکن بہت سے مسائل ایسے ہوتے ہیں جس کے لئے اصول دین کو ملحوظ رکھنا ہوتا ہے۔
ناصر نعمان بھائی نے یہی بنیادی نکتہ آپ کے سامنے رکھا ہے۔
بہرحال میں پہلے بھی عرض کرچکا ہوں کہ فروعی اختلاف امت کے لئے نہ صرف رحمت ہے بلکہ یہ ضرورت اور فظری چیز بھی ہے۔
ہاں یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ان فروعی اختلاف میں اس قدر شدت پیدا کردی گئے ہے کہ یہ اختلاف زحمت بن گیا ہے۔
اللہ تعالی اس کے شر سے ہمارا ایمان اور ہمارا دامن محفوظ رکھے ۔آمین
 

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
السلام علیکم ورحمتہ اللہ !
محترم ناصر بھائی آپ نے ایک طرف خود تسلیم کرلیا کہ ہماری دی ہوئی مثال سمجھ میں آتی ہے ۔۔۔۔لیکن دوسری طرف آپ یہ بھی فرماتے ہیں کہ بہت سی صحیح حدیث اماموں کے فتوی سے ٹکراتی ہیں ۔۔۔۔ میرے بھائی آپ شاید ہماری بات ہی نہیں سمجھے ۔۔۔۔ ہم نے تو اسی مثال میں یہ بات واضح کی ہے کہ اس مسئلہ میں بھی بظاہر امام کا فتوی حدیث سے ٹکراتا محسوس ہورہا ہے ۔۔۔۔ کہ امام کا فتوی ہے کہ محض ریح خارج ہوجانے پر وضو ٹوٹ جائے گا ۔۔۔۔ اور حدیث ہے کہ جب تک آواز نہ سنی جائے یا بدبو نہ محسوس ہو تب تک وضو ساقط نہ ہوگا

تو اشکال تو ہمارا یہی ہے کہ اسی طرح اور بھی کئی مسئلہ ایسے ہیں کہ جہاں بظاہر تو ایسا ہی لگتا ہے کہ امام کا قول حدیث سے ٹکرارہا ہے ۔۔۔۔ لیکن امام کے قول میں کون سے ایسے شرعی نکات موجود ہیں جو بظاہر عوام کے سامنے نہیں ہیں ۔۔۔۔۔ لیکن امام کے سامنے موجود ہیں

اب اسی طرح طلاق کے مسئلہ پر چند حضرات کا جمہور امت سے اختلاف ہے
اس مسئلہ پر صحیح احادیث بھی پیش کی جاسکتی ہے ۔۔۔۔ جس میں بالکل واضح ہے کہ ایک نشت میں تین طلاق واقع ہوجاتی ہیں
لیکن جو حضرات اس سے اختلاف کرتے ہیں اُن کی ایک طویل بحث ہے ۔۔۔ اب اگر ڈاکٹر صاحب کا اصول دیکھا جائے تو یہاں عام مسلمانوں کو بنا کسی حیل و حجت کے صحیح حدیث کا حکم تسلیم کرلینا چاہیے ۔۔۔۔لیکن آپ کے سامنے ہے کہ اس مسئلہ پر کچھ حضرات نے اختلاف کیا۔۔۔ اور ایک طویل بحث پیش کی

تو میرے دوست صرف صحیح حدیث دیکھ کر تو یہ فیصلہ نہیں کیا جاسکتا کہ امام کا فلاں قول صحیح حدیث کے خلاف ہے
(باقی آپ ناسخ منسوخ کا بھی علم رکھتے ہوں گے لیکن کیا آپ یا عوام یہ فیصلہ کرسکتی ہے کہ کون سا حکم ناسخ ہے کون سا منسوخ ہے)

لہذا ہمارا سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ اس چیز کو کون متعین کرے گا کہ امام کا کون سا قول قرآن و حدیث کے خلاف ہے
Wa Alaykum Assalam Wrwb :)

aap se isse pehle bhi ek mauzu par bahes huyi thi shuru apne kiya tha aur wo bhi furuyee mamle me aur kaha tha k main furuyee mamle me bahes nah karta phir bhi apki aur hamari lambi bina nateeje wali bahes chali aur aaj bhi ap ka wohi amal hai saaf wazahat k bawajood aap baat ko lambi kar rahe hain

janab ye mutain kaun karega k imaam ka fatwa hadees k khilaf hai to zahir si baat hai hadees hi karegi na kya ham deen ko itna mushkil nahi bana diye k deen samjha na jaye balke Nisai ki Hadees hai Addeenu yusra deen aasaan hai aaj koi aisa masla nahi jo ahadees se sabit na ho ya kamse kam ahadees se kareeb phir bhi ham hadees k mukable me imamo k fatwe laakar awam ko gumrah karen to ye konsa insaaf hai

hamne kaha apki misal samajh aati hai matlab misal me aap kya kehna chahte ho aur Dr zakir naik ne bhi misal di hai ab apki baat ko lelen to sahi hadees ho bhi to imam k piche hi bhago halan k imam ne khud kaha hai k jab hadees mil jaye to meri baat ko chordo ab imam kyun nahi keh kar gaye k koi aake mutain karega meri baat hadees k mutabik hai ya nahi

kya janab aap bhi baat ko ghuma rahe hain kyun aise awam ko ham pareshani me dalen ap batayen kya deen ka koi aisa masla hai jisse Allah k Rasul sallellahu alayhi wasallam ne na bataya ho aur Allah ne khud apne deen ki hifazat ka zimma liya hai

khair ap samjhe ya na samjhe behtar hai baat ko taweel na karen isse padhne walon k zehno me shukook paida honge aur mamla phir wahin aakar khada hojayega

Allah se apke liye aur hamare liye balke sari ummat k liye dua hai k hame deen ki sahi samajh aata farmaye Aameen
 

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
ناصر سیویو بھائی
قرآن و احادیث ہر دور میں اپنی اصل حالت میں موجود رہی ہیں آئمہ اربعہ کے دور میں بھی یہ بنیاد موجود تھی اور آج بھی اصل حالت میں موجود ہیں۔
بات یہ نہیں ہے کہ اس وقت صحیح احادیث موجود ہیں لہذا ہم اسی کو دیکھ کر فیصلہ کرینگے
سوال یہ ہے کہ قرآن و احادیث کے علم کا ماہر اور نکتہ شناس کون ہے اور ایسے مسائل میں کس کی بات کس کا مسلہ تسلیم کیا جائے گا۔
دراصل ناصر نعمان بھائی اسی بنیادی نکتہ کو آپ کے سامنے رکھا ہے۔
اختلاف اس بات میں نہیں ہے کہ ہمیں ان مسائل میں غور کرنے کی ضرورت نہیں، ٹھیک ہے علم رکھنے والے کو حق دیا جاسکتا ہے۔
لیکن ایک یہ ہے کہ مجھے کسی بات مین کوئی اشکال ہوا اور میں نے محسوس کیا کہ اس مسلہ میں مجھے تردد ہوا ہے ممکن ہے میری خیال یا میری تحقیق درست نہ ہو لیکن میری تحقیق سے یہ نظر آرہا ہے کہ اس مسلے میں امام کی بات اور حدیث آپ میں ٹکرا رہی ہے۔
یہ تو ہوئی انساف کی بات۔
لیکن کوئی براہ راست اپنی بنیاد پر یہ کہہ دے کہ اس مسلے میں امام کی بات اور حدیث آپس میں ٹکرا رہے ہے لہذا امام کی بات کو میں دیوار پر مارتا ہوں، میں اسے تسلیم نہیں کرتا، تو کیا براہ راست اپنی علم کی بنیاد پر ایسا فیصلہ سنا دینا کیا انصاف پر مبنی ہوگا،
یہ کو ن متعین کرے گا کہ امام کی بات حدیث سے ٹکرا رہی ہے۔ ظاہری الفاظ میں تو ہمیں خود بہت سی احادیث میں بھی ٹکراؤ نظر آتا ہے
لیکن ان میں ایسا معاملہ ہے نہیں جو ظاہر میں ہمیں نظر آتا ہے
اسی طرح کوئی بھی کھڑا ہوسکتا ہے اور کہہ سکتا ہے کہ مجھے قرآن کی بہت سی آیات مین ٹکراؤ نظر آتا ہے ، احادیث میں ٹکراؤ نظر آرہا ہے تو کیا ہم اس کی بات تسلیم کرلیں،
ناصر بھائی ایسے تمام مسائل پر بنیادی اصول موجود ہیں انہی کی روشنی میں ان مسائل کا حل موجود ہے۔ صرف ظاہری الفاظ کی صورت دیکھ کر کوئی مدعا حاصل کرلینا دانشمندی نہیں ہاں قرآن آیات اور احادیث اکثر ایسی ہیں کہ ان کے الفاظ اور ظاہری مفہوم پر ہی مدعا حاصل کرلیا جاتا ہیں لیکن بہت سے مسائل ایسے ہوتے ہیں جس کے لئے اصول دین کو ملحوظ رکھنا ہوتا ہے۔
ناصر نعمان بھائی نے یہی بنیادی نکتہ آپ کے سامنے رکھا ہے۔
بہرحال میں پہلے بھی عرض کرچکا ہوں کہ فروعی اختلاف امت کے لئے نہ صرف رحمت ہے بلکہ یہ ضرورت اور فظری چیز بھی ہے۔
ہاں یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ان فروعی اختلاف میں اس قدر شدت پیدا کردی گئے ہے کہ یہ اختلاف زحمت بن گیا ہے۔
اللہ تعالی اس کے شر سے ہمارا ایمان اور ہمارا دامن محفوظ رکھے ۔آمین
janab ghuma pheera kar baat taqleed ki taraf hi jaa rahi hai
apke liye bhi wohi jawab hai jo hamne upar diya hai bagaur padhen
aur ham na yahan kisi fiqh ya kisi imaam ya kisi firqa ya kisi jamat ki dawat de rahe hain
bas hamara maqsad khalis Quran aur Hadees hai

behtar hai baat ko yahi rokden kyun k ham ek taraf Quran aur Hadees ki baat kar rahe hain aur ap Imam ki aur ye ikhtelaf ab se nahi hai aur Allah hi behtar janta hai k ye kab khatam hoga

Allah hame deen ki sahi samajh aata farmaye Aameen
 
Top