Konsa Maslak Ikhtiar Karna Chahiye ?

  • Work-from-home

nasirnoman

Active Member
Apr 30, 2008
380
574
1,193
Wa Alaykum Assalam Wrwb :)

aap se isse pehle bhi ek mauzu par bahes huyi thi shuru apne kiya tha aur wo bhi furuyee mamle me aur kaha tha k main furuyee mamle me bahes nah karta phir bhi apki aur hamari lambi bina nateeje wali bahes chali aur aaj bhi ap ka wohi amal hai saaf wazahat k bawajood aap baat ko lambi kar rahe hain

janab ye mutain kaun karega k imaam ka fatwa hadees k khilaf hai to zahir si baat hai hadees hi karegi na kya ham deen ko itna mushkil nahi bana diye k deen samjha na jaye balke Nisai ki Hadees hai Addeenu yusra deen aasaan hai aaj koi aisa masla nahi jo ahadees se sabit na ho ya kamse kam ahadees se kareeb phir bhi ham hadees k mukable me imamo k fatwe laakar awam ko gumrah karen to ye konsa insaaf hai

hamne kaha apki misal samajh aati hai matlab misal me aap kya kehna chahte ho aur Dr zakir naik ne bhi misal di hai ab apki baat ko lelen to sahi hadees ho bhi to imam k piche hi bhago halan k imam ne khud kaha hai k jab hadees mil jaye to meri baat ko chordo ab imam kyun nahi keh kar gaye k koi aake mutain karega meri baat hadees k mutabik hai ya nahi

kya janab aap bhi baat ko ghuma rahe hain kyun aise awam ko ham pareshani me dalen ap batayen kya deen ka koi aisa masla hai jisse Allah k Rasul sallellahu alayhi wasallam ne na bataya ho aur Allah ne khud apne deen ki hifazat ka zimma liya hai

khair ap samjhe ya na samjhe behtar hai baat ko taweel na karen isse padhne walon k zehno me shukook paida honge aur mamla phir wahin aakar khada hojayega

Allah se apke liye aur hamare liye balke sari ummat k liye dua hai k hame deen ki sahi samajh aata farmaye Aameen
پھر ناصر بھائی ایسے مسائل نہ چھیڑا کریں جس کے متعلق آپ کو بھی پتہ ہے کہ اس کا کوئی حل نہیں

اور رہی عوام کو گمراہ کرنے والی بات ..
تو میرے بھائی یہ تو آپ اپنی پوسٹ پر غور فرمائیں کہ لوگ آپ کے بتائے ہوئے اصول سے گمراہ ہوسکتے ہیں یا ہماری نشادہی کی وجہ سے گمراہ ہوسکتے ہیں

آپ کہتے ہیں کہ ہر مسلمان اپنے طور پر کوئی بھی صحیح حدیث دیکھتے ہوئے اپنے امام کے قول کو رد کرسکتا ہے

جبکہ ہم نے آپ کے سامنے واضح مثال رکھی کہ اگر یہ کام عوام کے ذمہ لگادیا جائے تو عوام یقینی طور پر گمراہ ہوسکتی ہے .... کہ وہ حدیث کے ظاہری الفاظ کو دیکھتے ہوئے امام کا فتوی چھوڑے اور یہ فرض کرلے کہ "وضو ریح خارج ہونے کی آواز یا بدبو کے ساتھ ہوٹوٹتا ہے ...اور لوگ خود بھی یہ عمل کریں گے اور دوسروں کو بھی یہی تعلیم دیں گے .....اور پھر کوئی لاکھ سمجھائے گا کہ اس حدیث کا مطلب یہ نہیں لیکن وہ بے چارے تو آپ کے بتائے ہوئے اصول کے مطابق حدیث کے مقابلے پر امام کے قول ہرگز قبول نہ کریں گے

تو خود بتائیں کہ گمراہ ہونے کا چانس آپ کی دی ہوئی تعلیم سے بڑھ جائے گا یا ائمہ کرام کے فتوی جات پر عمل پیرا ہونے سے ہوگا ..جنہوں نے اپنی ساری زندگی اسلام کے پیچیدہ پیچیدہ مسائل کو حل کرنے میں گذاردی
اور جہاں تک اس بات کا تعلق ہے
دین آسان ہے اور ائمہ کی تقلید نے مشکل کردیا ہے
تو میرے بھائی ایسا ہرگز نہیں ہے ..بلا شبہ دین بالکل آسان ہے اور اسی آسانی کے لئے ہی ائمہ کرام نے سخت محنت اور جستجو کے بعد اُن مسائل کے جوابات بھی عوام الناس کے واضح فرمادئیے جن کے جوابات پیچیدہ اور مشکل تھے...تاکہ عوام کو دین میں کوئی تنگی محسوس نہ ہو

لیکن جب لوگوں کو یہ تعلیم دی جائے کہ
امام کے قول کی ایسی تحقیق کرو جس پر بڑے بڑے بزرگان دین اپنے تمام تر دینی علوم حاصل کرنے کے بعد بھی متفق نہ ہوسکے ..
تو یہ ضرور لوگوں کے لئے دین کو مشکل کرنا ہوگا ...کہ ان کو ایسی مشقت میں ڈالا جائے جو کہ اُن کے بس کی بات ہی نہیں ہے.
اب رہ جاتا ہے یہ سوال کہ
ائمہ کرام کے پیش کئے ہوئے فقہی فتوی جات بہت مشکل ہوتے ہیں ...اور دین کو اتنا مشکل کردیا ہے وغیرہ
تو میرے بھائی اس کی مثال بالکل ایسے ہی ہے کہ جیسے کوئی بچہ حساب کتاب کے بنیادی اصول (جمع تفریق)سے واقف ہی نہ ہو.... اور وہ بارہویں کلاس کی حساب کی کتاب میں موجود الجبراء کے سوال لے کر بیٹھ جائے...اور کہے کہ حساب کتاب کتنا مشکل کردیا ہے ...تو میرے بھائی یہاں حساب کتاب ہرگز مشکل نہیں تھا..بلکہ فرق یہ تھا کہ اس بچہ نے اپنی بساط سے بڑھ کر حساب میں دخل اندازی کی کوشش کی ...تو اس کو بارہوی کلاس کے حساب کی کتاب مشکل لگنی ہی تھی ..... اگر یہ بچہ چاہتا ہے کہ وہ بارہویں کلاس کے حساب کو سمجھ سکے تو اس کے لئے اُس کو ترتیب وار محنت کرنی ہے ...بہلے بنیادے قاعدے سیکھنے ہیں اس کے بعد ہی اُس کو رفتہ رفتہ حساب سمجھ آتا رہے گا حتی کہ ایک وقت میں آگر وہ بارہویں کلاس کے حساب کو بھی باآسانی سمجھنے لگے گا
تو میرے بھائی اگر کسی کو دین کے مسائل سیکھنے سمجھنے کا شوق ہے تو وہ اس کے لئے پہلے دین کی بنیادی تعلیم حاصل کرے ...اس کے بعد ان شاء اللہ تعالیٰ رفتہ رفتہ اُس کو فقہی معاملات سمجھ آتے رہے گے.
اب رہ جاتی ہے یہ بات کہ
کیا دین حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام کے دور مبارک میں* بھی اتنا مشکل تھا جتنا کہ آج ہوگیا ہے ..یا یہ فقہی معاملات اُس دور میں بھی ایسے تھے جیسے بعد میں ہوگئے
تو میرے بھائی اس کا آسان جواب یوں سمجھ لیں کہ جیسے حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے دور مبارک میں احادیث کا سمجھنا کوئی مسئلہ نہیں تھا .... نہ احادیث کے درجات تھے .... نہ رواۃ کی بحث تھی.... نہ احادیث پاک میں* اختلاف تھے
بلکہ احادیث پاک کے مسائل بعد میں زمانہ کے تغیر کے ساتھ وجود میں آئے
جب احادیث پاک میں موضوع روایات وغیرہ شامل ہوگئیں ...
جب احادیث کے روایوں کے احوال کو جاننا ضروری ہوگیا....
تو پھر بزرگان دین نے سخت محنت و جدوجہد کے بعد رواۃ کو درجہ بدرجہ علیحدہ کیا ... احادیث پاک کے درجہ علیحہ علیحدہ کئے ....
اس کے باجود اتنی سخت محنت کے بعد بھی حضرات محدثین کرام میں بھی اختلاف ہوئے کہ کسی نے کسی حدیث کو صحیح کہا اور کسی محدث کے نزدیک وہی حدیث حسن ہوئے تو کسی کے نزدیک ضعیف

اب کوئی شخص حدیث کا علم رکھے بغیر یا احدیث کی پیچیدہ بحث کو دیکھتے ہوئے یہ اعتراض کرے کہ محدثین کرام نے احادیث کو کتنا مشکل کردیا ہے ..
تو آپ خود سمجھدار ہیں کہ ایسے شخص کا اعتراض کیا معنی رکھتا ہے ....
بس اسی چیز کو سامنے رکھتے ہوئے آپ فقہ پر کئے جانے والے اعتراضات کے جوابات باآسانی سمجھ سکتے ہیں.

اور آخری بات یہ ہے کہ آپ فرماتے ہیں کہ
ائمہ کرام نے فرمایا کہ ہماری کوئی فتوی احادیث کے خلاف مل جائے تو ائمہ کرام کا قول رد کردیا جائے اور حدیث کو فالو کیا جائے .
تو میرے دوست یہ بات بھی اپنی جگہ سو فیصد درست ہے لیکن یہ معمولی بات تو سوچیں کہ ائمہ کرام کا یہ قول کس کے لئے ہے ؟؟؟
ایک عام مسلمان کے لئے ؟؟؟؟...جس بے چارے کا احادیث کی الف بے بھی نہیں آتی...نہ اُس کو حدیث کے رواۃ کا پتہ نہ اُس کو صحت کا پتہ ..اور بالفرض حدیث کی صحت بخاری مسلم سے پتہ بھی چل جائے
تب بھی نہ تو اُسے ناسخ منسوخ کا پتہ اور نہ کسی مسئلہ پر دیگر احادیث پاک کی خبر.... وہ بے چارہ عام مسلمان کیا کسی امام کے قول کو رد کرے گا اور کیا کسی حدیث پرعمل کرے گا

حتی کہ آپ کے سامنے مسئلہ طلاق پر ایک اختلاف کی نشادہی بھی کی جس پر ایک طویل بحث ہے .... تو جب دین کا علم رکھنے والے بڑی بڑی ہستیاں بہت سے معاملات پر متفق نہ ہوسکیں ...ایسے معاملات پر ایک عام مسلمان کیسے کسی نتیجے پر پہنچ سکتا ہے ؟؟؟
(امید ہے آُ غور وفکر فرمائیں گے)
میرے پیارے بھائی ائمہ کرام کا یہ قول عام مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ مجتہدین حضرات کے لئے تھا .... اور جس پر عمل کرتے ہوئے مجتہدین نے اپنے ائمہ سے اختلاف بھی کیا اور اپنے امام کے قول پر فتوی جات بھی دئیے جو شاید آپ کے علم میں نہیں.
امید ہے کہ اس ساری تفصیل کے بعد آپ کو ہمارا موقف سمجھنے میں زیادہ آسانی رہے گی .
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے .آمین

 

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
پھر ناصر بھائی ایسے مسائل نہ چھیڑا کریں جس کے متعلق آپ کو بھی پتہ ہے کہ اس کا کوئی حل نہیں

اور رہی عوام کو گمراہ کرنے والی بات ..
تو میرے بھائی یہ تو آپ اپنی پوسٹ پر غور فرمائیں کہ لوگ آپ کے بتائے ہوئے اصول سے گمراہ ہوسکتے ہیں یا ہماری نشادہی کی وجہ سے گمراہ ہوسکتے ہیں

آپ کہتے ہیں کہ ہر مسلمان اپنے طور پر کوئی بھی صحیح حدیث دیکھتے ہوئے اپنے امام کے قول کو رد کرسکتا ہے

جبکہ ہم نے آپ کے سامنے واضح مثال رکھی کہ اگر یہ کام عوام کے ذمہ لگادیا جائے تو عوام یقینی طور پر گمراہ ہوسکتی ہے .... کہ وہ حدیث کے ظاہری الفاظ کو دیکھتے ہوئے امام کا فتوی چھوڑے اور یہ فرض کرلے کہ "وضو ریح خارج ہونے کی آواز یا بدبو کے ساتھ ہوٹوٹتا ہے ...اور لوگ خود بھی یہ عمل کریں گے اور دوسروں کو بھی یہی تعلیم دیں گے .....اور پھر کوئی لاکھ سمجھائے گا کہ اس حدیث کا مطلب یہ نہیں لیکن وہ بے چارے تو آپ کے بتائے ہوئے اصول کے مطابق حدیث کے مقابلے پر امام کے قول ہرگز قبول نہ کریں گے

تو خود بتائیں کہ گمراہ ہونے کا چانس آپ کی دی ہوئی تعلیم سے بڑھ جائے گا یا ائمہ کرام کے فتوی جات پر عمل پیرا ہونے سے ہوگا ..جنہوں نے اپنی ساری زندگی اسلام کے پیچیدہ پیچیدہ مسائل کو حل کرنے میں گذاردی
اور جہاں تک اس بات کا تعلق ہے
دین آسان ہے اور ائمہ کی تقلید نے مشکل کردیا ہے
تو میرے بھائی ایسا ہرگز نہیں ہے ..بلا شبہ دین بالکل آسان ہے اور اسی آسانی کے لئے ہی ائمہ کرام نے سخت محنت اور جستجو کے بعد اُن مسائل کے جوابات بھی عوام الناس کے واضح فرمادئیے جن کے جوابات پیچیدہ اور مشکل تھے...تاکہ عوام کو دین میں کوئی تنگی محسوس نہ ہو

لیکن جب لوگوں کو یہ تعلیم دی جائے کہ
امام کے قول کی ایسی تحقیق کرو جس پر بڑے بڑے بزرگان دین اپنے تمام تر دینی علوم حاصل کرنے کے بعد بھی متفق نہ ہوسکے ..
تو یہ ضرور لوگوں کے لئے دین کو مشکل کرنا ہوگا ...کہ ان کو ایسی مشقت میں ڈالا جائے جو کہ اُن کے بس کی بات ہی نہیں ہے.
اب رہ جاتا ہے یہ سوال کہ
ائمہ کرام کے پیش کئے ہوئے فقہی فتوی جات بہت مشکل ہوتے ہیں ...اور دین کو اتنا مشکل کردیا ہے وغیرہ
تو میرے بھائی اس کی مثال بالکل ایسے ہی ہے کہ جیسے کوئی بچہ حساب کتاب کے بنیادی اصول (جمع تفریق)سے واقف ہی نہ ہو.... اور وہ بارہویں کلاس کی حساب کی کتاب میں موجود الجبراء کے سوال لے کر بیٹھ جائے...اور کہے کہ حساب کتاب کتنا مشکل کردیا ہے ...تو میرے بھائی یہاں حساب کتاب ہرگز مشکل نہیں تھا..بلکہ فرق یہ تھا کہ اس بچہ نے اپنی بساط سے بڑھ کر حساب میں دخل اندازی کی کوشش کی ...تو اس کو بارہوی کلاس کے حساب کی کتاب مشکل لگنی ہی تھی ..... اگر یہ بچہ چاہتا ہے کہ وہ بارہویں کلاس کے حساب کو سمجھ سکے تو اس کے لئے اُس کو ترتیب وار محنت کرنی ہے ...بہلے بنیادے قاعدے سیکھنے ہیں اس کے بعد ہی اُس کو رفتہ رفتہ حساب سمجھ آتا رہے گا حتی کہ ایک وقت میں آگر وہ بارہویں کلاس کے حساب کو بھی باآسانی سمجھنے لگے گا
تو میرے بھائی اگر کسی کو دین کے مسائل سیکھنے سمجھنے کا شوق ہے تو وہ اس کے لئے پہلے دین کی بنیادی تعلیم حاصل کرے ...اس کے بعد ان شاء اللہ تعالیٰ رفتہ رفتہ اُس کو فقہی معاملات سمجھ آتے رہے گے.
اب رہ جاتی ہے یہ بات کہ
کیا دین حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام کے دور مبارک میں* بھی اتنا مشکل تھا جتنا کہ آج ہوگیا ہے ..یا یہ فقہی معاملات اُس دور میں بھی ایسے تھے جیسے بعد میں ہوگئے
تو میرے بھائی اس کا آسان جواب یوں سمجھ لیں کہ جیسے حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے دور مبارک میں احادیث کا سمجھنا کوئی مسئلہ نہیں تھا .... نہ احادیث کے درجات تھے .... نہ رواۃ کی بحث تھی.... نہ احادیث پاک میں* اختلاف تھے
بلکہ احادیث پاک کے مسائل بعد میں زمانہ کے تغیر کے ساتھ وجود میں آئے
جب احادیث پاک میں موضوع روایات وغیرہ شامل ہوگئیں ...
جب احادیث کے روایوں کے احوال کو جاننا ضروری ہوگیا....
تو پھر بزرگان دین نے سخت محنت و جدوجہد کے بعد رواۃ کو درجہ بدرجہ علیحدہ کیا ... احادیث پاک کے درجہ علیحہ علیحدہ کئے ....
اس کے باجود اتنی سخت محنت کے بعد بھی حضرات محدثین کرام میں بھی اختلاف ہوئے کہ کسی نے کسی حدیث کو صحیح کہا اور کسی محدث کے نزدیک وہی حدیث حسن ہوئے تو کسی کے نزدیک ضعیف

اب کوئی شخص حدیث کا علم رکھے بغیر یا احدیث کی پیچیدہ بحث کو دیکھتے ہوئے یہ اعتراض کرے کہ محدثین کرام نے احادیث کو کتنا مشکل کردیا ہے ..
تو آپ خود سمجھدار ہیں کہ ایسے شخص کا اعتراض کیا معنی رکھتا ہے ....
بس اسی چیز کو سامنے رکھتے ہوئے آپ فقہ پر کئے جانے والے اعتراضات کے جوابات باآسانی سمجھ سکتے ہیں.

اور آخری بات یہ ہے کہ آپ فرماتے ہیں کہ
ائمہ کرام نے فرمایا کہ ہماری کوئی فتوی احادیث کے خلاف مل جائے تو ائمہ کرام کا قول رد کردیا جائے اور حدیث کو فالو کیا جائے .
تو میرے دوست یہ بات بھی اپنی جگہ سو فیصد درست ہے لیکن یہ معمولی بات تو سوچیں کہ ائمہ کرام کا یہ قول کس کے لئے ہے ؟؟؟
ایک عام مسلمان کے لئے ؟؟؟؟...جس بے چارے کا احادیث کی الف بے بھی نہیں آتی...نہ اُس کو حدیث کے رواۃ کا پتہ نہ اُس کو صحت کا پتہ ..اور بالفرض حدیث کی صحت بخاری مسلم سے پتہ بھی چل جائے
تب بھی نہ تو اُسے ناسخ منسوخ کا پتہ اور نہ کسی مسئلہ پر دیگر احادیث پاک کی خبر.... وہ بے چارہ عام مسلمان کیا کسی امام کے قول کو رد کرے گا اور کیا کسی حدیث پرعمل کرے گا

حتی کہ آپ کے سامنے مسئلہ طلاق پر ایک اختلاف کی نشادہی بھی کی جس پر ایک طویل بحث ہے .... تو جب دین کا علم رکھنے والے بڑی بڑی ہستیاں بہت سے معاملات پر متفق نہ ہوسکیں ...ایسے معاملات پر ایک عام مسلمان کیسے کسی نتیجے پر پہنچ سکتا ہے ؟؟؟
(امید ہے آُ غور وفکر فرمائیں گے)
میرے پیارے بھائی ائمہ کرام کا یہ قول عام مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ مجتہدین حضرات کے لئے تھا .... اور جس پر عمل کرتے ہوئے مجتہدین نے اپنے ائمہ سے اختلاف بھی کیا اور اپنے امام کے قول پر فتوی جات بھی دئیے جو شاید آپ کے علم میں نہیں.
امید ہے کہ اس ساری تفصیل کے بعد آپ کو ہمارا موقف سمجھنے میں زیادہ آسانی رہے گی .
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے .آمین

Wa Alaykum Assalam Wrwb :)
mohtaram aap ghuma pheera kar wohi baat kar rahe hain
kisne mutain kiya ye hamne keh diya hai shayad apne theek se nahi padha
imamo ke jo fatawe ahadees se takra rahe hain ye muhaddiseen ne wazeh taur par sahi ahadees pesh kar k hame bata diya hai ab sahi hadees samne aajane k baad bhi aap kehte hain k ankh band kar k imam k fatwe ko hi mano yane apke paas imam k fatwe ki ahmiat hai hadees ki nahi

apse sawal hai ke kya aam musalman jisko koi masla pesh aaye to kya uska imam k fatwon tak pahunchna asaan hai aur hadees e Rasul tak pahunchna mushkil hai ?

kaise pata chala usko ke falan imam ka fatwa is masle me aisa hai aur kaise nahi pata chala usko is masle me Mohammad e karim sallellahu alayhiwasallam ki hadees aisi hai ?

kya apke liye aam musalman ko imam k fatwon tak lejana asaan hai lekin hadees tak nahi ?

jo muhaddiseen ikram sahi hadees laye aur usko sahi asnaad k sath Allah k Rasul sallellahu alayhi wasallam tak pahunchaya wo apke liye kabil e aitebar nahi aur mushkil hai lekin imam ka fatwa jo ke Allah k Rasul sallellahu alayhi wasallam tak nahi pahunchta wo apko manzoor hai waah

ab aap batayen ye imam ka fatwa sahi hai ye kaun mutain karega ?

aur kya imaam shafi ka wo fatwa jisse aurat k chune k baad mard ka wazu toot jata hai ham ankh band karke maanlen ya phir hadees k piche jayen ?

aise kayi fatwe hain imamo k jo khullam khulla takrate hain kya ap chahte hain sab ko aise hi manlen arrey janab ye to aimma ikram ka ijtehad tha agar sahi hua to dugni nekiyan agar galat bhi hua to unko ek neki milegi zaroor lekin ham amal karne walon ko jab hadees wazeh hone k baad bhi imam k ijtehad par jayenge to phir sawab nahi pakad hogi

umeed hai apko baat samajh me agayi hogi agar tassub se kaam na len to insha Allah

Allah hame deen ki sahi samajh aata farmaye Aameen
 
  • Like
Reactions: ENCOUNTER-007

ENCOUNTER-007

Newbie
Feb 10, 2011
516
834
0
Medan e Jihad
میرے بھائی ناصر سیویو جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں ہے، کیوں کہ اس وقت آپ کے اور ناصر نعمان کے درمیان کوئی موضوع زیر بحث ہے اور نہ ہی کوئی اختلاف۔
دراصل ناصر نعمان بھائی نے بڑے آسان انداز میں ایک اصول آٓپ کے سامنے رکھا ہے اور اس میں آپ سے رہنمائی مانگی ہے۔
اسلام کی بنیاد قرآن و حدیث ہیں، لیکن قرآن و احادیث کے علم کو فی الوقت ہم دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں ایک وہ آٓیات اورآ حادیث ہیں جن کا صاف اور واضح مدعا ہمارے سامنے ہے اور اسے عام بندہ بھی سمجھ لیتا ہے لیکن کچھ آٓیات و احادیث وہ ہیں جن سے بہت سے مفہوم اخذ کئے جاسکتے ہیں اور ظاہری اعتبار سے وہ قرٓآنی آٓیات اور احادیث سے بھی ٹکراتی نظر آتی ہیں اور خود ایسے معاملات میں بڑے بڑے علمائ کے درمیان بھی فروعی اختلاف ہوا ہے تو جب ایسی احادیث میں خود علمائ کا اختلاف ہوا ہے تو عام بندہ براہ راست قرٓان و احادیث کے ان معاملات کو ازخود کیسے سمجھ پائے گا؟۔
میں یہاں ایک چھوٹی مثال دیتا ہوں نامور اسلامک اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائک صاحب کی: اپنے ایک انٹر ویو میں فرماتے ہیں :
''حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں میرے ذہن میں بھی کافی شکوک وشبہات تھے۔بطور پیشہ میں ایک میڈیکل ڈاکٹر ہوں۔ ایک دن میرے پاس ایک مریضہ آئی جس کی عمر تقریباً 9سال تھی اور اسے حیض آرہے تھے۔ تو مجھے اس روایت کی سچائی اور حقانیت پر یقین آگیا ''۔

(aryپر ڈاکٹر شاہد مسعود کے ساتھ ایک نشست)

دیکھئے ناصر بھائی کم سنی میں سیدہ عائیشہ رضی اللہ عنہ کا جو مسلہ اس وقت منکرین حدیث اٹھاتے ہیں یہ مسلہ بخاری کی صحیح احادیث سے ثابت ہے اور پوری امت مسلمہ کا اس پر اجماع چلا آرہا ہے چاہئے تو یہ تھا کہ ڈاکر ذاکر نائک صاحب بخاری کی اس صحیح حدیث کو پہلے سے ہی تسلیم کرلیتے لیکن اس صحیح حدیث پر ان کو شک تھا ، ان کے ذہن میں تردد تھا لیکن جب ان کے پاس ایک مریضہ آئیں تو انہیں اس پر یقین آیا۔ اور اس حدیث کی حقانیت ان پر کھلی۔
میرے خیال میں یہاں بات اب ختم ہوجانی چاہئے ، کہیں بحث کا آغاز نہ ہوجائے اور ہمیں آئندہ ایسے موضوعات سے بھی دور رہنا چاہئے۔
آئمہ اربعہ کا مسلک کوئی فرقہ یا اسلام سے الگ مذہب نہیں ہے ، ۱۳ سو سال سے امت مسلمہ کا ان چار اماموں کے مسلک پر اجماع چلا ٓرہا ہے اور اس دوران بڑے بڑے علمائ ، مشائخ ، اولیائ اللہ ، محدثین ، مفسرین جنہیں ہم علم کے پہاڑ سمجھتے ہیں ان چار مسالک میں سے کسی ایک کی اجتہادی مسائل میں پیروی کرتے رہے ہیں، اگر یہ سب غلط تھے، یا انہیں قرآن و احادیث سمجھ نہ آیا تو پھر اسلام کا اللہ ہی حافظ ہے
اللہ تعالی ہمیں اپنے نفس اور عقل کی پیروی سے ہٹا کر صراط مستقیم پر چلائے۔
 
  • Like
Reactions: i love sahabah

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
میرے بھائی ناصر سیویو جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں ہے، کیوں کہ اس وقت آپ کے اور ناصر نعمان کے درمیان کوئی موضوع زیر بحث ہے اور نہ ہی کوئی اختلاف۔

دراصل ناصر نعمان بھائی نے بڑے آسان انداز میں ایک اصول ا ٓپ کے سامنے رکھا ہے اور اس میں آپ سے رہنمائی مانگی ہے۔
اسلام کی بنیاد قرآن و حدیث ہیں، لیکن قرآن و احادیث کے علم کو فی الوقت ہم دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں ایک وہ ٓیات اور حادیث ہیں جن کا صاف اور واضح مدعا ہمارے سامنے ہے اور اسے عام بندہ بھی سمجھ لیتا ہے لیکن کچھ ٓیات و احادیث وہ ہیں جن سے بہت سے مفہوم اخذ کئے جاسکتے ہیں اور ظاہری اعتبار سے وہ قرٓنی ا ٓیات اور احادیث سے بھی ٹکراتی نظر آتی ہیں اور خود ایسے معاملات میں بڑے بڑے علمائ کے درمیان بھی فروعی اختلاف ہوا ہے تو جب ایسی احادیث میں خود علمائ کا اختلاف ہوا ہے تو عام بندہ براہ راست قرٓان و احادیث کے ان معاملات کو ازخود کیسے سمجھ پائے گا؟۔
میں یہاں ایک چھوٹی مثال دیتا ہوں نامور اسلامک اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائک صاحب کی: اپنے ایک انٹر ویو میں فرماتے ہیں :
''حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں میرے ذہن میں بھی کافی شکوک وشبہات تھے۔بطور پیشہ میں ایک میڈیکل ڈاکٹر ہوں۔ ایک دن میرے پاس ایک مریضہ آئی جس کی عمر تقریباً 9سال تھی اور اسے حیض آرہے تھے۔ تو مجھے اس روایت کی سچائی اور حقانیت پر یقین آگیا ''۔

(aryپر ڈاکٹر شاہد مسعود کے ساتھ ایک نشست)

دیکھئے ناصر بھائی کم سنی میں سیدہ عائیشہ رضی اللہ عنہ کا جو مسلہ اس وقت منکرین حدیث اٹھاتے ہیں یہ مسلہ بخاری کی صحیح احادیث سے ثابت ہے اور پوری امت مسلمہ کا اس پر اجماع چلا آرہا ہے چاہئے تو یہ تھا کہ ڈاکر ذاکر نائک صاحب بخاری کی اس صحیح حدیث کو پہلے سے ہی تسلیم کرلیتے لیکن اس صحیح حدیث پر ان کو شک تھا ، ان کے ذہن میں تردد تھا لیکن جب ان کے پاس ایک مریضہ آئیں تو انہیں اس پر یقین آیا۔ اور اس حدیث کی حقانیت ان پر کھلی۔
میرے خیال میں یہاں بات اب ختم ہوجانی چاہئے ، کہیں بحث کا ٓغاز نہ ہوجائے اور ہمیں آئندہ ایسے موضوعات سے بھی دور رہنا چاہئے۔
آئمہ اربعہ کا مسلک کوئی فرقہ یا اسلام سے الگ مذہب نہیں ہے ، ۱۳ سو سال ست امت مسلمہ کا ان چار اماموں کے مسلک پر اجماع چلا ٓرہا ہے اور اس دوران بڑے بڑت علمائ ، مشائخ ، اولیائ اللہ ، محدثین ، مفسرین جنہیں ہم علم کے پہاڑ سمجھتے ہیں ان چار مسالک میں سے کسی ایک کی اجتہادی مسائل میں پیروی کرتے رہیے رہے ہیں، اگر یہ سب غلط تھے، یا انہیں قرآن و احادیث سمجھ نہ آیا تو پھر اسلام کا اللہ ہی حافظ ہے

اللہ تعالی ہمیں اپنے نفس اور عقل کی پیروی سے ۃٹا کر صراط مستقیم پر چلائے۔


mohtaram hamne nasir noman aur phir sath hi apka reply dekh kar samajh gaye the k baat kahan jaa rahi hai aur kahan tak jayegi aur aap dono kya kehna chah rahe hain isliye hamne kaha baat ko yahin rokden lekin nasir noman ne hi baat ko lamba kiya

aur abhi aapne jo Dr zakir naik k interview ki baat kahin aur jo aimma ikram k ijtehad ka masla hai in sab par agar ap chahen to ham baat karne k liye tayyar hain

baki Allah se dua hai k ham sab ko Quran aur Hadees samajhne aur unpar amal karne ki taufeeq aata farmaye Aameen
 

ENCOUNTER-007

Newbie
Feb 10, 2011
516
834
0
Medan e Jihad
mohtaram hamne nasir noman aur phir sath hi apka reply dekh kar samajh gaye the k baat kahan jaa rahi hai aur kahan tak jayegi aur aap dono kya kehna chah rahe hain isliye hamne kaha baat ko yahin rokden lekin nasir noman ne hi baat ko lamba kiya
ناصر بھائی السلام علیکم
آپ سراسر ناانصافی کررہے ہیں۔
یہ بات آپ کے علم میں لانا چاہتا ہوں کہ ناصر نعمان بھائی انتہائی سنجیدہ انسان ہے اور وہ اختلاف اور بحث و مباحثہ سے شدیدی نفرت کرتے ہیں۔ جہاں تک میں نے ان کو سمجھا ہے۔ وہ صرف بالکل آسان انداز میں مسئہ سمجھانے پر یقین رکھتے ہیں اور میں بھی ایک مجاھد ہوں اور اختلاف اور بحث و مباحثہ سے شدید نفرت کرتا ہوں کیونکہ اس وقت امت مسلمہ ان اختلافات کی متحمل نہیں ہے اور ہم دیکھتے ہیں کہ اس کا کوئی حل بھی نہیں نکلتا بلکہ اختلاف میں برابر شدت آرہی ہے جو امت مسلمہ کے لئے کسی طور مناسب نہیں۔
دوسری بات یہاں ہم نے کسی بات پر اختلاف نہیں کیا اور نہ ہی بحث کا سوال ہے لیکن آپ بار بار یہی کہے جارہے ہیں کہ میں سمجھتا ہوں آپ کیا کہنا چاہتے ہیں کبھی آپ تقلید کی طرف خیال لے جاتے ہیں تو کبھی اختلاف کی طرف حتی کہ ایسی کوئی بات یہاں موجود نہیں۔
ناصر نعمان بھائی نے ایک اشکال پر ایک چھوٹی سی مثال پیش کی تھی اور اس پر آپ سے رہنمائی چاہی تھی، لیکن آپ بات کو دوسرے خیال میں لے جاتے ہیں۔ جو مناسب نہیں اور یہ ناانصافی ہے۔
کوئی سچا مسلمان ایسا نہیں ہوگا جس کے ایمان کی بنیاد قرآن و حدیث پر نہ ہو۔ قرآن و حدیث ہی ایک مسلمان کی بنیاد ہے اور اس پر عمل ہی اسلام ہے۔ لیکن قرآن حدیث کے اکثر مسائل وہ ہیں جنہیں ہم آسانی سے سمجھ لیتے ہیں اور قرآن و حدیث کے بعض مسائل وہ ہیں جن کو سمجھنے کے لئے ہمیں کوئی معیار چاہئے لہذا ہم یہ دیکھیں گے کہ فلاں مسلے کو صحابہ کرام نے اور آئمہ نے کیسے سمجھا۔ اسی بنیاد پر آپ کو ایک مثال دی تھی کہ
ایک طرف ہم حدیث کے ظاہری الفاظ کو دیکھ کر امام کے قول کو رد کردیتے ہیں کہ یہ اس حدیث سے ٹکرا رہی ہے۔ جبکہ دوسری طرف ہمارا عمل برخلاف ہوتا ہے ہم حدیث کے بجائے علمائ کے مسئلہ کو قبول کرتے ہیں کیوں؟
جب ہم دعوی کرتے ہیں کہ ہم حدیث پر عمل کرتے ہیں تو ناصر نعمان بھائی نے ایک مثال دی کہ ہم یہاں حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کیوں نہیں کررہے اور علمائ کے مسلے پر کیوں عمل کرتے ہیں جبکہ دونوں آپس میں ٹکرا رہے ہیں۔
ناصر نعمان بھائی نے آپ سے اختلاف نہیں کیا بلکہ وہ آپ کو اصول بتارہے ہیں،
بہر حال اس معاملے کو دفع کریں ۔ میں پہلے بھی عرض کرچکا ہوں کہ میں آپ کی قدر کرتا ہوں سرسری طور پر جو ٹھریڈ اور پوسٹس آپ کی میں نے پڑھیں ہیں وہ بہت عمدہ ہیں مناسب بھی یہی ہے کہ فرقہ پرستی سے اور اختلافی موضوعات سے ہٹ کر سے ہٹ کر اسلامی موضوعات پر بات کریں۔ آپ کیونکہ موڈریٹر بھی ہیں اس لئے آپ پر ذمہ داری زیادہ عائد ہوتی ہے کہ آپ سنجیدگی اور اعتدال کے ساتھ رہنمائی کریں۔
اللہ تعالی ہمیں اپنے نفس کے شر سے حفاظت فرمائے اور صراط مستقیم پر چلائے۔ آمین ۔۔۔۔۔ اللہ
 
  • Like
Reactions: nasirnoman

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
ناصر بھائی السلام علیکم
آپ سراسر ناانصافی کررہے ہیں۔
یہ بات آپ کے علم میں لانا چاہتا ہوں کہ ناصر نعمان بھائی انتہائی سنجیدہ انسان ہے اور وہ اختلاف اور بحث و مباحثہ سے شدیدی نفرت کرتے ہیں۔ جہاں تک میں نے ان کو سمجھا ہے۔ وہ صرف بالکل آسان انداز میں مسئہ سمجھانے پر یقین رکھتے ہیں اور میں بھی ایک مجاھد ہوں اور اختلاف اور بحث و مباحثہ سے شدید نفرت کرتا ہوں کیونکہ اس وقت امت مسلمہ ان اختلافات کی متحمل نہیں ہے اور ہم دیکھتے ہیں کہ اس کا کوئی حل بھی نہیں نکلتا بلکہ اختلاف میں برابر شدت آرہی ہے جو امت مسلمہ کے لئے کسی طور مناسب نہیں۔
دوسری بات یہاں ہم نے کسی بات پر اختلاف نہیں کیا اور نہ ہی بحث کا سوال ہے لیکن آپ بار بار یہی کہے جارہے ہیں کہ میں سمجھتا ہوں آپ کیا کہنا چاہتے ہیں کبھی آپ تقلید کی طرف خیال لے جاتے ہیں تو کبھی اختلاف کی طرف حتی کہ ایسی کوئی بات یہاں موجود نہیں۔
ناصر نعمان بھائی نے ایک اشکال پر ایک چھوٹی سی مثال پیش کی تھی اور اس پر آپ سے رہنمائی چاہی تھی، لیکن آپ بات کو دوسرے خیال میں لے جاتے ہیں۔ جو مناسب نہیں اور یہ ناانصافی ہے۔
کوئی سچا مسلمان ایسا نہیں ہوگا جس کے ایمان کی بنیاد قرآن و حدیث پر نہ ہو۔ قرآن و حدیث ہی ایک مسلمان کی بنیاد ہے اور اس پر عمل ہی اسلام ہے۔ لیکن قرآن حدیث کے اکثر مسائل وہ ہیں جنہیں ہم آسانی سے سمجھ لیتے ہیں اور قرآن و حدیث کے بعض مسائل وہ ہیں جن کو سمجھنے کے لئے ہمیں کوئی معیار چاہئے لہذا ہم یہ دیکھیں گے کہ فلاں مسلے کو صحابہ کرام نے اور آئمہ نے کیسے سمجھا۔ اسی بنیاد پر آپ کو ایک مثال دی تھی کہ
ایک طرف ہم حدیث کے ظاہری الفاظ کو دیکھ کر امام کے قول کو رد کردیتے ہیں کہ یہ اس حدیث سے ٹکرا رہی ہے۔ جبکہ دوسری طرف ہمارا عمل برخلاف ہوتا ہے ہم حدیث کے بجائے علمائ کے مسئلہ کو قبول کرتے ہیں کیوں؟
جب ہم دعوی کرتے ہیں کہ ہم حدیث پر عمل کرتے ہیں تو ناصر نعمان بھائی نے ایک مثال دی کہ ہم یہاں حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کیوں نہیں کررہے اور علمائ کے مسلے پر کیوں عمل کرتے ہیں جبکہ دونوں آپس میں ٹکرا رہے ہیں۔
ناصر نعمان بھائی نے آپ سے اختلاف نہیں کیا بلکہ وہ آپ کو اصول بتارہے ہیں،
بہر حال اس معاملے کو دفع کریں ۔ میں پہلے بھی عرض کرچکا ہوں کہ میں آپ کی قدر کرتا ہوں سرسری طور پر جو ٹھریڈ اور پوسٹس آپ کی میں نے پڑھیں ہیں وہ بہت عمدہ ہیں مناسب بھی یہی ہے کہ فرقہ پرستی سے اور اختلافی موضوعات سے ہٹ کر سے ہٹ کر اسلامی موضوعات پر بات کریں۔ آپ کیونکہ موڈریٹر بھی ہیں اس لئے آپ پر ذمہ داری زیادہ عائد ہوتی ہے کہ آپ سنجیدگی اور اعتدال کے ساتھ رہنمائی کریں۔
اللہ تعالی ہمیں اپنے نفس کے شر سے حفاظت فرمائے اور صراط مستقیم پر چلائے۔ آمین ۔۔۔۔۔ اللہ
wa Alaykum Assalam Wrwb :)
mohtaram ham Nasir noman ki bohot izzat karte hain aur unke ilm ki khadar bhi
ham unko bohot dino se jaante hain aur shayad wo bhi hame jante hon
aur issi k sath hamne apke bhi kuch threads padhe masha Allah bohot hi mufeed hote hain

aur rahi baat bahes ko to ham khud bhi inse door hi rehna chahte hain aur agar apne hamari post nasir noman ki post k baad gaur se padhi hoto usme hamne kaha k isko yahin rokden lekin aise nahi hua

khair ab isko yahin dafa karte hain kyun k isse ham asal maqsad awaam tak nahi pahuncha sakte
Allah se dua hai hame Quran aur hadees ko samajhne aur uspar amal karne ki taufeeq aata farmaye Aameen

Jazakallah khair :)
 

Sazgar

Newbie
Mar 12, 2011
13
14
0
39
NIce ShArinG
Aik Q? hai
73 FiRqoo mAi aik FiRqa JAnnaT me jae ga 72 jaHannam mai,
jo fiqA jannaT me jae ga wo Bhi tu Firqa ho ga,
jab ham KeHte he k fiRqa Islam me mana he tu jannaT me jane wala firqa kia IsLam me Jaiz na hua?
 

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
NIce ShArinG
Aik Q? hai
73 FiRqoo mAi aik FiRqa JAnnaT me jae ga 72 jaHannam mai,
jo fiqA jannaT me jae ga wo Bhi tu Firqa ho ga,
jab ham KeHte he k fiRqa Islam me mana he tu jannaT me jane wala firqa kia IsLam me Jaiz na hua?
Assalamu Alaykum Wrwb :)

mohtaram isme ap khud ko kyun uljha rahe hain apne zahen me naye sawal paida karke
agar ek ladki hai usko ek me se do kardiya jaye to wo do tukre kehlayenge na

to jo Jannati firqa hai wo bana nahi pehle se maujood hai baad me ane wale naye firqe banaye aur is bina par pehle wale ko bhi firqa kaha jayega

aur firqe banane k liye mana kiya gaya hai aur jo banaye wo jayega jahannum jo pehle se sahaba ki jamat hai aur jo aaj tak usko follow kar rahe hain aur jo qayamat tak issi manhaj par rahenge wohi jannati hain :)

Allah hame deen ki sahi samajh aata farmaye Aameen
 

Toobi

dhondo gy molko molko milnay k nae,nayab hum..
Hot Shot
Aug 4, 2009
17,252
11,897
1,313
39
peshawar
پھر ناصر بھائی ایسے مسائل نہ چھیڑا کریں جس کے متعلق آپ کو بھی پتہ ہے کہ اس کا کوئی حل نہیں

اور رہی عوام کو گمراہ کرنے والی بات ..
تو میرے بھائی یہ تو آپ اپنی پوسٹ پر غور فرمائیں کہ لوگ آپ کے بتائے ہوئے اصول سے گمراہ ہوسکتے ہیں یا ہماری نشادہی کی وجہ سے گمراہ ہوسکتے ہیں

آپ کہتے ہیں کہ ہر مسلمان اپنے طور پر کوئی بھی صحیح حدیث دیکھتے ہوئے اپنے امام کے قول کو رد کرسکتا ہے

جبکہ ہم نے آپ کے سامنے واضح مثال رکھی کہ اگر یہ کام عوام کے ذمہ لگادیا جائے تو عوام یقینی طور پر گمراہ ہوسکتی ہے .... کہ وہ حدیث کے ظاہری الفاظ کو دیکھتے ہوئے امام کا فتوی چھوڑے اور یہ فرض کرلے کہ "وضو ریح خارج ہونے کی آواز یا بدبو کے ساتھ ہوٹوٹتا ہے ...اور لوگ خود بھی یہ عمل کریں گے اور دوسروں کو بھی یہی تعلیم دیں گے .....اور پھر کوئی لاکھ سمجھائے گا کہ اس حدیث کا مطلب یہ نہیں لیکن وہ بے چارے تو آپ کے بتائے ہوئے اصول کے مطابق حدیث کے مقابلے پر امام کے قول ہرگز قبول نہ کریں گے

تو خود بتائیں کہ گمراہ ہونے کا چانس آپ کی دی ہوئی تعلیم سے بڑھ جائے گا یا ائمہ کرام کے فتوی جات پر عمل پیرا ہونے سے ہوگا ..جنہوں نے اپنی ساری زندگی اسلام کے پیچیدہ پیچیدہ مسائل کو حل کرنے میں گذاردی
اور جہاں تک اس بات کا تعلق ہے
دین آسان ہے اور ائمہ کی تقلید نے مشکل کردیا ہے
تو میرے بھائی ایسا ہرگز نہیں ہے ..بلا شبہ دین بالکل آسان ہے اور اسی آسانی کے لئے ہی ائمہ کرام نے سخت محنت اور جستجو کے بعد اُن مسائل کے جوابات بھی عوام الناس کے واضح فرمادئیے جن کے جوابات پیچیدہ اور مشکل تھے...تاکہ عوام کو دین میں کوئی تنگی محسوس نہ ہو

لیکن جب لوگوں کو یہ تعلیم دی جائے کہ
امام کے قول کی ایسی تحقیق کرو جس پر بڑے بڑے بزرگان دین اپنے تمام تر دینی علوم حاصل کرنے کے بعد بھی متفق نہ ہوسکے ..
تو یہ ضرور لوگوں کے لئے دین کو مشکل کرنا ہوگا ...کہ ان کو ایسی مشقت میں ڈالا جائے جو کہ اُن کے بس کی بات ہی نہیں ہے.
اب رہ جاتا ہے یہ سوال کہ
ائمہ کرام کے پیش کئے ہوئے فقہی فتوی جات بہت مشکل ہوتے ہیں ...اور دین کو اتنا مشکل کردیا ہے وغیرہ
تو میرے بھائی اس کی مثال بالکل ایسے ہی ہے کہ جیسے کوئی بچہ حساب کتاب کے بنیادی اصول (جمع تفریق)سے واقف ہی نہ ہو.... اور وہ بارہویں کلاس کی حساب کی کتاب میں موجود الجبراء کے سوال لے کر بیٹھ جائے...اور کہے کہ حساب کتاب کتنا مشکل کردیا ہے ...تو میرے بھائی یہاں حساب کتاب ہرگز مشکل نہیں تھا..بلکہ فرق یہ تھا کہ اس بچہ نے اپنی بساط سے بڑھ کر حساب میں دخل اندازی کی کوشش کی ...تو اس کو بارہوی کلاس کے حساب کی کتاب مشکل لگنی ہی تھی ..... اگر یہ بچہ چاہتا ہے کہ وہ بارہویں کلاس کے حساب کو سمجھ سکے تو اس کے لئے اُس کو ترتیب وار محنت کرنی ہے ...بہلے بنیادے قاعدے سیکھنے ہیں اس کے بعد ہی اُس کو رفتہ رفتہ حساب سمجھ آتا رہے گا حتی کہ ایک وقت میں آگر وہ بارہویں کلاس کے حساب کو بھی باآسانی سمجھنے لگے گا
تو میرے بھائی اگر کسی کو دین کے مسائل سیکھنے سمجھنے کا شوق ہے تو وہ اس کے لئے پہلے دین کی بنیادی تعلیم حاصل کرے ...اس کے بعد ان شاء اللہ تعالیٰ رفتہ رفتہ اُس کو فقہی معاملات سمجھ آتے رہے گے.
اب رہ جاتی ہے یہ بات کہ
کیا دین حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام کے دور مبارک میں* بھی اتنا مشکل تھا جتنا کہ آج ہوگیا ہے ..یا یہ فقہی معاملات اُس دور میں بھی ایسے تھے جیسے بعد میں ہوگئے
تو میرے بھائی اس کا آسان جواب یوں سمجھ لیں کہ جیسے حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے دور مبارک میں احادیث کا سمجھنا کوئی مسئلہ نہیں تھا .... نہ احادیث کے درجات تھے .... نہ رواۃ کی بحث تھی.... نہ احادیث پاک میں* اختلاف تھے
بلکہ احادیث پاک کے مسائل بعد میں زمانہ کے تغیر کے ساتھ وجود میں آئے
جب احادیث پاک میں موضوع روایات وغیرہ شامل ہوگئیں ...
جب احادیث کے روایوں کے احوال کو جاننا ضروری ہوگیا....
تو پھر بزرگان دین نے سخت محنت و جدوجہد کے بعد رواۃ کو درجہ بدرجہ علیحدہ کیا ... احادیث پاک کے درجہ علیحہ علیحدہ کئے ....
اس کے باجود اتنی سخت محنت کے بعد بھی حضرات محدثین کرام میں بھی اختلاف ہوئے کہ کسی نے کسی حدیث کو صحیح کہا اور کسی محدث کے نزدیک وہی حدیث حسن ہوئے تو کسی کے نزدیک ضعیف

اب کوئی شخص حدیث کا علم رکھے بغیر یا احدیث کی پیچیدہ بحث کو دیکھتے ہوئے یہ اعتراض کرے کہ محدثین کرام نے احادیث کو کتنا مشکل کردیا ہے ..
تو آپ خود سمجھدار ہیں کہ ایسے شخص کا اعتراض کیا معنی رکھتا ہے ....
بس اسی چیز کو سامنے رکھتے ہوئے آپ فقہ پر کئے جانے والے اعتراضات کے جوابات باآسانی سمجھ سکتے ہیں.

اور آخری بات یہ ہے کہ آپ فرماتے ہیں کہ
ائمہ کرام نے فرمایا کہ ہماری کوئی فتوی احادیث کے خلاف مل جائے تو ائمہ کرام کا قول رد کردیا جائے اور حدیث کو فالو کیا جائے .
تو میرے دوست یہ بات بھی اپنی جگہ سو فیصد درست ہے لیکن یہ معمولی بات تو سوچیں کہ ائمہ کرام کا یہ قول کس کے لئے ہے ؟؟؟
ایک عام مسلمان کے لئے ؟؟؟؟...جس بے چارے کا احادیث کی الف بے بھی نہیں آتی...نہ اُس کو حدیث کے رواۃ کا پتہ نہ اُس کو صحت کا پتہ ..اور بالفرض حدیث کی صحت بخاری مسلم سے پتہ بھی چل جائے
تب بھی نہ تو اُسے ناسخ منسوخ کا پتہ اور نہ کسی مسئلہ پر دیگر احادیث پاک کی خبر.... وہ بے چارہ عام مسلمان کیا کسی امام کے قول کو رد کرے گا اور کیا کسی حدیث پرعمل کرے گا

حتی کہ آپ کے سامنے مسئلہ طلاق پر ایک اختلاف کی نشادہی بھی کی جس پر ایک طویل بحث ہے .... تو جب دین کا علم رکھنے والے بڑی بڑی ہستیاں بہت سے معاملات پر متفق نہ ہوسکیں ...ایسے معاملات پر ایک عام مسلمان کیسے کسی نتیجے پر پہنچ سکتا ہے ؟؟؟
(امید ہے آُ غور وفکر فرمائیں گے)
میرے پیارے بھائی ائمہ کرام کا یہ قول عام مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ مجتہدین حضرات کے لئے تھا .... اور جس پر عمل کرتے ہوئے مجتہدین نے اپنے ائمہ سے اختلاف بھی کیا اور اپنے امام کے قول پر فتوی جات بھی دئیے جو شاید آپ کے علم میں نہیں.
امید ہے کہ اس ساری تفصیل کے بعد آپ کو ہمارا موقف سمجھنے میں زیادہ آسانی رہے گی .
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے .آمین
jazakAllah khair
 

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913
پھر ناصر بھائی ایسے مسائل نہ چھیڑا کریں جس کے متعلق آپ کو بھی پتہ ہے کہ اس کا کوئی حل نہیں

اور رہی عوام کو گمراہ کرنے والی بات ..
تو میرے بھائی یہ تو آپ اپنی پوسٹ پر غور فرمائیں کہ لوگ آپ کے بتائے ہوئے اصول سے گمراہ ہوسکتے ہیں یا ہماری نشادہی کی وجہ سے گمراہ ہوسکتے ہیں

آپ کہتے ہیں کہ ہر مسلمان اپنے طور پر کوئی بھی صحیح حدیث دیکھتے ہوئے اپنے امام کے قول کو رد کرسکتا ہے

جبکہ ہم نے آپ کے سامنے واضح مثال رکھی کہ اگر یہ کام عوام کے ذمہ لگادیا جائے تو عوام یقینی طور پر گمراہ ہوسکتی ہے .... کہ وہ حدیث کے ظاہری الفاظ کو دیکھتے ہوئے امام کا فتوی چھوڑے اور یہ فرض کرلے کہ "وضو ریح خارج ہونے کی آواز یا بدبو کے ساتھ ہوٹوٹتا ہے ...اور لوگ خود بھی یہ عمل کریں گے اور دوسروں کو بھی یہی تعلیم دیں گے .....اور پھر کوئی لاکھ سمجھائے گا کہ اس حدیث کا مطلب یہ نہیں لیکن وہ بے چارے تو آپ کے بتائے ہوئے اصول کے مطابق حدیث کے مقابلے پر امام کے قول ہرگز قبول نہ کریں گے

تو خود بتائیں کہ گمراہ ہونے کا چانس آپ کی دی ہوئی تعلیم سے بڑھ جائے گا یا ائمہ کرام کے فتوی جات پر عمل پیرا ہونے سے ہوگا ..جنہوں نے اپنی ساری زندگی اسلام کے پیچیدہ پیچیدہ مسائل کو حل کرنے میں گذاردی
اور جہاں تک اس بات کا تعلق ہے
دین آسان ہے اور ائمہ کی تقلید نے مشکل کردیا ہے
تو میرے بھائی ایسا ہرگز نہیں ہے ..بلا شبہ دین بالکل آسان ہے اور اسی آسانی کے لئے ہی ائمہ کرام نے سخت محنت اور جستجو کے بعد اُن مسائل کے جوابات بھی عوام الناس کے واضح فرمادئیے جن کے جوابات پیچیدہ اور مشکل تھے...تاکہ عوام کو دین میں کوئی تنگی محسوس نہ ہو

لیکن جب لوگوں کو یہ تعلیم دی جائے کہ
امام کے قول کی ایسی تحقیق کرو جس پر بڑے بڑے بزرگان دین اپنے تمام تر دینی علوم حاصل کرنے کے بعد بھی متفق نہ ہوسکے ..
تو یہ ضرور لوگوں کے لئے دین کو مشکل کرنا ہوگا ...کہ ان کو ایسی مشقت میں ڈالا جائے جو کہ اُن کے بس کی بات ہی نہیں ہے.
اب رہ جاتا ہے یہ سوال کہ
ائمہ کرام کے پیش کئے ہوئے فقہی فتوی جات بہت مشکل ہوتے ہیں ...اور دین کو اتنا مشکل کردیا ہے وغیرہ
تو میرے بھائی اس کی مثال بالکل ایسے ہی ہے کہ جیسے کوئی بچہ حساب کتاب کے بنیادی اصول (جمع تفریق)سے واقف ہی نہ ہو.... اور وہ بارہویں کلاس کی حساب کی کتاب میں موجود الجبراء کے سوال لے کر بیٹھ جائے...اور کہے کہ حساب کتاب کتنا مشکل کردیا ہے ...تو میرے بھائی یہاں حساب کتاب ہرگز مشکل نہیں تھا..بلکہ فرق یہ تھا کہ اس بچہ نے اپنی بساط سے بڑھ کر حساب میں دخل اندازی کی کوشش کی ...تو اس کو بارہوی کلاس کے حساب کی کتاب مشکل لگنی ہی تھی ..... اگر یہ بچہ چاہتا ہے کہ وہ بارہویں کلاس کے حساب کو سمجھ سکے تو اس کے لئے اُس کو ترتیب وار محنت کرنی ہے ...بہلے بنیادے قاعدے سیکھنے ہیں اس کے بعد ہی اُس کو رفتہ رفتہ حساب سمجھ آتا رہے گا حتی کہ ایک وقت میں آگر وہ بارہویں کلاس کے حساب کو بھی باآسانی سمجھنے لگے گا
تو میرے بھائی اگر کسی کو دین کے مسائل سیکھنے سمجھنے کا شوق ہے تو وہ اس کے لئے پہلے دین کی بنیادی تعلیم حاصل کرے ...اس کے بعد ان شاء اللہ تعالیٰ رفتہ رفتہ اُس کو فقہی معاملات سمجھ آتے رہے گے.
اب رہ جاتی ہے یہ بات کہ
کیا دین حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام کے دور مبارک میں* بھی اتنا مشکل تھا جتنا کہ آج ہوگیا ہے ..یا یہ فقہی معاملات اُس دور میں بھی ایسے تھے جیسے بعد میں ہوگئے
تو میرے بھائی اس کا آسان جواب یوں سمجھ لیں کہ جیسے حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے دور مبارک میں احادیث کا سمجھنا کوئی مسئلہ نہیں تھا .... نہ احادیث کے درجات تھے .... نہ رواۃ کی بحث تھی.... نہ احادیث پاک میں* اختلاف تھے
بلکہ احادیث پاک کے مسائل بعد میں زمانہ کے تغیر کے ساتھ وجود میں آئے
جب احادیث پاک میں موضوع روایات وغیرہ شامل ہوگئیں ...
جب احادیث کے روایوں کے احوال کو جاننا ضروری ہوگیا....
تو پھر بزرگان دین نے سخت محنت و جدوجہد کے بعد رواۃ کو درجہ بدرجہ علیحدہ کیا ... احادیث پاک کے درجہ علیحہ علیحدہ کئے ....
اس کے باجود اتنی سخت محنت کے بعد بھی حضرات محدثین کرام میں بھی اختلاف ہوئے کہ کسی نے کسی حدیث کو صحیح کہا اور کسی محدث کے نزدیک وہی حدیث حسن ہوئے تو کسی کے نزدیک ضعیف

اب کوئی شخص حدیث کا علم رکھے بغیر یا احدیث کی پیچیدہ بحث کو دیکھتے ہوئے یہ اعتراض کرے کہ محدثین کرام نے احادیث کو کتنا مشکل کردیا ہے ..
تو آپ خود سمجھدار ہیں کہ ایسے شخص کا اعتراض کیا معنی رکھتا ہے ....
بس اسی چیز کو سامنے رکھتے ہوئے آپ فقہ پر کئے جانے والے اعتراضات کے جوابات باآسانی سمجھ سکتے ہیں.

اور آخری بات یہ ہے کہ آپ فرماتے ہیں کہ
ائمہ کرام نے فرمایا کہ ہماری کوئی فتوی احادیث کے خلاف مل جائے تو ائمہ کرام کا قول رد کردیا جائے اور حدیث کو فالو کیا جائے .
تو میرے دوست یہ بات بھی اپنی جگہ سو فیصد درست ہے لیکن یہ معمولی بات تو سوچیں کہ ائمہ کرام کا یہ قول کس کے لئے ہے ؟؟؟
ایک عام مسلمان کے لئے ؟؟؟؟...جس بے چارے کا احادیث کی الف بے بھی نہیں آتی...نہ اُس کو حدیث کے رواۃ کا پتہ نہ اُس کو صحت کا پتہ ..اور بالفرض حدیث کی صحت بخاری مسلم سے پتہ بھی چل جائے
تب بھی نہ تو اُسے ناسخ منسوخ کا پتہ اور نہ کسی مسئلہ پر دیگر احادیث پاک کی خبر.... وہ بے چارہ عام مسلمان کیا کسی امام کے قول کو رد کرے گا اور کیا کسی حدیث پرعمل کرے گا

حتی کہ آپ کے سامنے مسئلہ طلاق پر ایک اختلاف کی نشادہی بھی کی جس پر ایک طویل بحث ہے .... تو جب دین کا علم رکھنے والے بڑی بڑی ہستیاں بہت سے معاملات پر متفق نہ ہوسکیں ...ایسے معاملات پر ایک عام مسلمان کیسے کسی نتیجے پر پہنچ سکتا ہے ؟؟؟
(امید ہے آُ غور وفکر فرمائیں گے)
میرے پیارے بھائی ائمہ کرام کا یہ قول عام مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ مجتہدین حضرات کے لئے تھا .... اور جس پر عمل کرتے ہوئے مجتہدین نے اپنے ائمہ سے اختلاف بھی کیا اور اپنے امام کے قول پر فتوی جات بھی دئیے جو شاید آپ کے علم میں نہیں.
امید ہے کہ اس ساری تفصیل کے بعد آپ کو ہمارا موقف سمجھنے میں زیادہ آسانی رہے گی .
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے .آمین

سلام ناصر بھائی
اللہ کا شکر ہے کہ آج ہمارے پاس قرآن اور صحیح احادیث موجود ہیں. اور سب محدثین کا اس پر اتفاق ہے
لکن پھر بھی آپ لوگ اور آپ کے علماء کہتے ہیں کہ اگر کوئی صحیح حدیث یا قرآن کی آیات آ جائیں تو یہی خیال کرے کہ امام صاحب کے امام کا قول زیادہ صحیح ہے
اللہ کا خوف کریں اور اپنی آخرت خراب نہ کریں
ہم آپ کو اب بھی قرآن اور صحیح احادیث کی طرف رجوح کرنے کی دعوت دیتے ہیں
اپنے علماء کی باتیں بھی دیکھ لیں . اور انکار کر دیں ان کی باتوں کا جو قرآن اور صحیح احادیث کا انکار کرتے ہیں
ثبوت
کتنی حیرت کی بات ہے کہ لوگوں کو قرآن کا ترجمہ اور احادیث کا اردو ترجمہ سمجھ نہیں آتا . لکن آپ لوگوں کی فقہ جو عربی میں ہے اوس کا اردو ترجمہ سمجھ آ جاتا ہے
میں ایک عام آدمی ہوں اور مجھے دو مسائل پیش آ گۓ ہیں پلیز ناصر بھائی بتا دیں کہ میں کیا کروں . کیا صحیح پڑھ کر بھی میں فقہ کی بات کو ماں لوں
ایک طرف حضور صلی اللہ وسلم کی صحیح حدیث اور ایک طرف فقہ
 
  • Like
Reactions: Fahadd and *Muslim*

nasirnoman

Active Member
Apr 30, 2008
380
574
1,193
وعلیکم السلام ۔۔۔۔ ہم تو سمجھے تھے کہ اتنے عرصہ میں شایدآپ نے کچھ علم حاصل کرلیا ہوگا اور شاید کچھ خود سے لکھ کر جواب دینا بھی شروع کردیا ہوگا ۔۔۔۔لیکن افسوس کہ آپ نے آج بھی اپنی وہی روایتی ہٹ دھرمی کو اپنا یا ہوا ہے اور کاپی پیسٹ والا کام نہیں چھوڑا۔۔۔۔
 
  • Like
Reactions: Tooba Khan

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913
وعلیکم السلام ۔۔۔۔ ہم تو سمجھے تھے کہ اتنے عرصہ میں شایدآپ نے کچھ علم حاصل کرلیا ہوگا اور شاید کچھ خود سے لکھ کر جواب دینا بھی شروع کردیا ہوگا ۔۔۔۔لیکن افسوس کہ آپ نے آج بھی اپنی وہی روایتی ہٹ دھرمی کو اپنا یا ہوا ہے اور کاپی پیسٹ والا کام نہیں چھوڑا۔۔۔۔



ناصر نومان بھائی
پلیز مجھے جواب دیں
کیا کروں
صحیح احادیث کو لوں
یا
فقہ کو
 
  • Like
Reactions: *Muslim*

nasirnoman

Active Member
Apr 30, 2008
380
574
1,193
ناصر نومان بھائی
پلیز مجھے جواب دیں
کیا کروں
صحیح احادیث کو لوں
یا
فقہ کو
صحیح حدیث کو ضرور لیں ۔۔۔۔لیکن خدارا اپنے علماء کی اندھا دھند تقلید میں کاپی پیسٹ کرنا چھوڑ دیں۔۔۔۔اور خدا کا خوف کریں ۔۔۔۔اور اگر دین کے احکامات پر کلام کرنے کا شوق ہے تو پہلے دین کی تعلیم حاصل کریں ۔۔۔۔ اس کے بعد اپنے ہاتھوں کو تکلیف دے کر خود سے جواب دینا سیکھیں ۔۔۔
 
Top